واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں ایک اور جج نے پیدایشی شہریت کے خلاف ٹرمپ کا حکم نامہ روک دیا ۔ ٹرمپ کا یہ حکم ان کی امیگریشن سے متعلق پالیسی میں غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا۔ یہ حکم نامہ ان لوگوں کے بچوں کی پیدائشی شہریت کا حق ختم کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا جو خود تو غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم ہیں لیکن ان کے بچوں کو امریکا میں پیدائش کی صورت میں امریکی شہریت مل جاتی تھی۔ اس متنازع فیصلے پر امریکا میں کئی شعبوں کی طرف سے شور اٹھا تھا۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکن سول لبرٹیز یونین نامی تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ٹرمپ کا حکم آئین کے خلاف ہے۔ یہ امریکا کو بنیادی آئینی اقدار سے توڑ دینے کی کوشش ہے۔ درخواست کے بعد نیو ہیمپشائر میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جوزف این لاپلانٹے نے صدارتی حکم کو روک دینے کا فیصلہ سنا یا ۔ یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے سیاٹل اور میری لینڈ کے ججوں کے ایسے ہی فیصلوں کے بعد آیا ہے۔میری لینڈ کی عدالت میں سماعت کے دوران جج ڈیبورا بورڈ مین نے کہا کہ شہریت کے قیمتی حق سے انکار ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا۔ سپریم کورٹ پیدائشی شہریت کے حق کا تحفظ کرتی ہے، ملک کی کسی بھی عدالت نے کبھی صدر کی تشریح کی توثیق نہیں کی ہے۔ واشنگٹن کے ایک وفاقی جج نے بھی جنوری میں جاری کیے گئے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر 14 روز کا حکم امتناع جاری کردیا تھا۔ دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ نے ایگزیکٹو آرڈر سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے غیر ملکیوں کے بچوں کو امریکا میں پیدا ہونے کی وجہ سے شہریت امریکی آئین کی چودہویں ترمیم کی وجہ سے ملتی ہے جس کا اطلاق 1868 ء سے چلا آرہا ہے۔ امریکا میں ایک بڑی خانہ جنگی کے بعد یہ ترمیم آئی تھی۔ امریکا دنیا کے ان 30 ممالک میں سے ایک ہے جن میں پیدائشی بنیاد پر شہریت کا حق تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ حق عام طور پر میکسیکو ، کینیڈا اور اسرائیلیوں کے بچوں کو ملتا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا میں ٹرمپ کا کے بچوں کا حکم

پڑھیں:

غیر ملکی اہلکاروں کو رشوت دینے پر امریکیوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، ٹرمپ

امریکی صدر کے حکمنامے کی بدولت غیر ملکیوں کو رشوت دینے میں ملوث اہلکار اب امریکی محکمہ انصاف کی کارروائی سے محفوظ ہو جائیں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ماضی اور حال میں اینٹی کرپشن کے تمام اقدامات کا اب محکمہ انصاف از سرنو جائزہ لے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کو بیرون ممالک میں ٹھیکے لینے کیلئے غیر ملکی حکومتوں کو رشوت دینے کے دروازے کھول دیئے۔ صدر ٹرمپ نے جس حکمنامے پر دستخط کیے ہیں، اس میں اٹارنی جنرل Pam Bondi کو حکم دیا گیا ہے کہ نئے رہنماء اصول جاری ہونے تک وہ 1934ء کے قانون پر عمل روک دیں۔ صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ اینٹی کرپشن اقدامات امریکا کیلئے تباہی تھے، کیونکہ قانون کی خلاف ورزی کیے بغیر ان اقدامات کی وجہ سے بیرونی ملک کوئی معاہدہ عملی طور پر کرنا بہت ہی زیادہ مشکل ہوگیا تھا۔ انہوں نے یہ تاثر دیا کہ کاروبار میں رشوت معمول سمجھی جاتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے محکمہ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ اس قانون پر عمل روک دیں، جو امریکی کارپوریشنز کو اس بات سے روکتا ہے کہ وہ غیر ملکی حکومتوں کے اہلکاروں کو رشوت دیں، تاکہ اپنے مالی مفادات حاصل کرسکیں۔ ٹرمپ حکمنامے کی بدولت غیر ملکیوں کو رشوت دینے میں ملوث اہلکار اب امریکی محکمہ انصاف کی کارروائی سے محفوظ ہو جائیں گے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ماضی اور حال میں اینٹی کرپشن کے تمام اقدامات کا اب محکمہ انصاف از سرنو جائزہ لے گا۔

متعلقہ مضامین

  • معاہدے کی خلاف ورزی،حماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی،ہر قسم کی صورتحال کیلیے تیار ہیں‘ اسرائیل
  • امریکا کا پُراسرار ’’پروجیکٹ 2025‘‘ کیا نیا ورلڈ آرڈر ہے؟
  • غیر ملکی اہلکاروں کو رشوت دینے پر امریکیوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، ٹرمپ
  • امریکا میں ایک سینٹ کا سکہ ختم؟ ٹرمپ کا نیا حکم جاری
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم
  • میکسیکو کا نام تبدیل، امریکی صدر ٹرمپ نے دستخط کردیئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے "خلیج میکسیکو" کو باضابطہ "خلیج امریکا" کا نام دیدیا
  • غزہ اور امریکی نیو ورلڈ آرڈر
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیاں ... گریٹر امریکا بنا سکیں گے؟؟