ٹرمپ نے سکوں کو خزانے پر بوجھ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینی (ایک سینٹ کا سکا) کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو نئے احکامات جاری کر دیے ۔ انہوں نے پینی کو امریکی خزانے پر بوجھ قرار دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو نئے سکے بنانے سے روک دیا ، تاہم پرانے سکے مارکیٹ میں موجود رہیں گے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے نے کہا کہ طویل عرصے سے ایک سینٹ کا سکہ بنانے میں 2سینٹ سے زائد کی لاگت آ رہی ہے،جو امریکی خزانے پر بوجھ ہی ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک سینٹ کا سکہ ختم کرنے کی اپنی خواہش کا کبھی ذکر نہیں کیا تھا لیکن ان کے حکومتی کارکردگی کے محکمے کے نگران ایلون مسک نے پچھلے مہینے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں ایک پینی کا سکہ ڈھالنے پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔ امریکی ٹکسال نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2024 ء کے مالی سال کے دوران ایک سینٹ کے 3ارب 20 کروڑ سکے ڈھالنے پر 8 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ایک سینٹ کا سکہ ڈھالنے پر لگ بھگ پونے 4سینٹ خرچ ہوئے۔ یاد رہے کہ امریکا میں ایک سینٹ کے سکے کا پہلی بار اجرا 1793 ء میں کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایک سینٹ کا کا سکہ
پڑھیں:
غیرمنصفانہ تجارتی رویے پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، ٹرمپ
اپنے حالیہ بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ چین ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، اسی لیے اس پر سخت ٹیرف لگائے جائیں گے۔ سیمی کنڈکٹرز پر بھی ٹیرف کی شرح اگلے ہفتے کا اعلان کریں گے، البتہ کچھ کمپنیوں کے لیے رعایت دی جا سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ غیرمنصفانہ تجارتی رویے پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، خاص طور پر چین بھی نہیں بچے گا۔ اپنے حالیہ بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ چین ہم سے بدترین سلوک کرتا ہے، اسی لیے اس پر سخت ٹیرف لگائے جائیں گے۔ امریکی صدر نے واضح کیا کہ موبائل فونز پر ٹیرف جلد نافذ کیا جائے گا، تاہم اس میں کچھ لچک رکھی جائے گی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سیمی کنڈکٹرز پر بھی ٹیرف کی شرح اگلے ہفتے کا اعلان کریں گے، البتہ کچھ کمپنیوں کے لیے رعایت دی جا سکتی ہے۔ اس کے برعکس، چین نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوابی ٹیرف کی پالیسی مکمل طور پر ختم کرے اور باہمی احترام کے راستے پر واپس آئے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور غیرمنصفانہ اقدامات ختم کرے۔ یاد رہے کہ اس وقت امریکا نے بیشتر چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے، جبکہ چین نے بھی جواباً 125 فیصد ٹیرف امریکی اشیاء پر نافذ کر دیا ہے۔