Express News:
2025-02-12@02:43:35 GMT

سنجیدہ بات ہے آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے مل سکتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس صاحب سے ملا ہے وفد کی ملاقات کے حوالے خبر چلی تو اپنے وزیراعظم شہباز شریف صاحب جب پی ڈی ایم کے پرائم منسٹر بنے تھے تو مجھے ان کی ایک بات یاد آ گئی کہ بیگرز کین ناٹ بھی چوزرز، آپ ہماری حالت یہ دیکھیں کہ آئی ایم ایف کا وفد ہمارے چیف جسٹس سے وضاحتیں مانگتا ہے کہ بتاؤکیا اصلاحات کر رہے ہو.

 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم بڑے خوش ہیں کہ ہماری معیشت بڑی مضبوط ہو گئی ہے. 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ سنجیدہ بات ہے آئی ایم ایف کا وفد چیف جسٹس سے مل سکتا ہے، چیف جسٹس ایک آئی ایم ایف کے وفد سے مل سکتے ہیں تو جن لوگوں کو اس ملک میں اس نظام سے شکایت ہے تو کیا چیف جسٹس ان سے مل سکتے ہیں؟ چیف جسٹس عمران خان سے ملاقات کر سکتے ہیں اگر یہی فرمائش عمران خان کر دیں، کریں گے چیف جسٹس صاحب ملاقات؟

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی چیف جسٹس صاحب نے ایک تقریب میں میرے خیال میں کہا تھا یہ سپریم کورٹ وہ والی سپریم کورٹ نہیں رہی، یعنی وہ پچھلی سپریم کورٹ کی بات کر رہے تھے جو قاضی فائز عیسٰی کی سپریم کورٹ تھی.

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ سب سے پہلے تو اچھی بات یہ ہے نہ کہ ججز کی کنڈکٹ پر بڑی کھلی بحث ہو رہی ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان خود میدان عمل میں ہیں، جرنلسٹوں کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں، سوال جواب دے رہے ہیں اور کوئی چیز چھپائی نہیں جا رہی، یحیحیٰ آفریدی صاحب نے کوئی خط لیک نہیں کیا نہ ہائیکورٹ سے کیا نہ سپریم کورٹ سے بیٹھ کر کیا.

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ آئی ایم ایف کے وفد سے چیف جسٹس کی جو ملاقات ہوئی اس میں ان کی ریزرویشن ہے جو بھی انھوں نے ان سے پوچھنا ہے سارے معاملات، ظاہر ہے جس نے پیسے دینے ہیں اس نے پوچھنا ہے کہ کیا صورتحال ہے،ادھر جو کرنٹ سچویشن ہے آپ دیکھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان کا جو اوپننگ بیلنس اکائونٹس کے جو بیلنس ہوتے ہیں اسٹیٹ بینک کا اور چاروں صوبوں کے یہ ساری رپورٹس ان کو دی جاتی ہیں کلوزنگ ان کو جا کر دی جاتی ہے جو اخراجات کیے جاتے ہیں وہ بھی بتائے جاتے ہیں آئی ایم ایف کو، یہ تو ایک معمولی سی بات ہے ملاقاتیں کرنا ۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ تجزیہ کار نے کہا کہ چیف جسٹس

پڑھیں:

سپریم کورٹ ججز تقرری، جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا

اسلام آ باد:

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا جس میں سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی پر غور ہوگا۔ 

دوسری جانب ممبر جوڈیشل کمیشن اور پی ٹی آئی سینیٹر سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس کو خط لکھتے ہوئے آج کا اجلاس موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ سے 2، 2 ججز سپریم کورٹ تعینات کرنے کا امکان ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراھیم کے بعد دوسرے جج کی تعیناتی کیلیے چار ،چار سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ سے 2 سینئر ججز کو سپریم کورٹ تعینات کیا جائے گا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا سپریم کورٹ جج بننے کا امکان کم ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ہاشم کاکڑ کو بھی سپریم کورٹ لائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں مزید چار ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن نے 13 فروری تک نام طلب کرلئے۔

چار ایڈیشنل ججز سیشن ججز میں سے لیے جائیں گے۔ جوڈیشل کمیشن نے نامزدگیوں کیلیے ممبران کمیشن کو خط ارسال کردئیے۔

ادھر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے۔ 

ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو گئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلوں کیلیے بندوبست کیا گیا ہے،مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس موخر کیا جائے،کمیشن نے اگر اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیرغور نہ لایا جائے۔

سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر وکلاء تقسیم کا شکار ہیں۔

وکلاء ایکشن کمیٹی نے اجلاس کے خلاف آج سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ اجلاس کے حق میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔

افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر کچھ سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈوں کو حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،اس قسم کی احتجاجی کالوں کو سختی سے مسترد اور انکی مذمت کرتے ہیں۔ 

ہم وکلا برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئینی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟
  • آئی ایم ایف وفد کی سپریم کورٹ آمد: بانی پی ٹی آئی کا خط ملا، مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، چیف جسٹس
  • آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس سے ملاقات
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی
  • ملٹری کورٹس میں سویلینزکے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پرسماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ ججز تقرری، جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا
  • 26 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
  • 26 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے: جسٹس محمد علی مظہر
  • 26 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے: جسٹس محمد علی مظہر