بھارتی وزیراعظم کی فرانس آمد پر احتجاجی مظاہرہ ،مودی دہشت گرد کے نعرے بلند ،فضا آزادی کشمیر کے نعروں سے گونج اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پیرس آمد پر کشمیری کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور ان کے خلاف مظاہرہ کیا‘بھارت کانام نہاد جمہوریت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔فرانس کی فضا آزادی کشمیر کے نعروں سے گونج اٹھی۔ پیرس کی
سڑکوں پر کشمیریوں نے مودی دہشت گرد، دہشت گرد کے نعرے لگائے۔احتجاجی مظاہرے کی قیادت ڈیموکریٹک فورم فرانس کے صدر آصف جرال کر رہے تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں پاکستانی جھنڈے اور بھارت مخالف کتبے اٹھا رکھے تھے۔حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے‘ قابض بھارتی فوج کشمیریوں پر مسلسل ظلم ڈھا رہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کر رہی ہیں اور پُرامن جدوجہد کو روکنے کے لیے بھارت طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔ علاوہ ازیںفرانسیسی صدر امانیول میکرون نے عالمی رہنماؤں سے ہاتھ ملاتے ہوئے نریندر مودی کو نظر انداز کردیا۔ فرانسیسی صدر جب پیرس میں ہونے والے مصنوعی ذہانت سے متعلق سمٹ میں پہنچے تو انہوں نے وہاں پہلے سے موجود عالمی رہنماؤں سے مصافحہ کیا۔ اس موقع کی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حاضرین سے مصافحہ کرتے ہوئے امانیول میکرون بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی نشست کے قریب پہنچے اور ان کے ساتھ بیٹھے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے ملے جس کے بعد مودی نے فرانسیسی صدر سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم فرانسیسی صدر نے مودی کو نظر انداز کیا ان سے مصافحہ نہیں کیا اور ان کے ساتھ بیٹھے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملنے لگے، اس موقع پر وہ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون دیرلائن سے بھی بہت تپاک سے ملے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، حریت کانفرنس
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہےکہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جن کے ہاتھ گجرات کے 3000 مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، تنازعے کے منصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت حق خودارادیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو عالمی سطح پر ایک جائز جدوجہد کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جن کے ہاتھ بھارت میں گجرات کے 3000 مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، تنازعے کے منصفانہ حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوتوا ذہنیت کی حامل آر ایس ایس-بی جے پی حکومت تمام ہم خیال لوگوں کو فوج اور سول بیوروکریسی میں اعلی عہدوں پر لا رہی ہے اور انہیں کشمیریوں اور بھارت میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دلتوں سمیت اقلیتوں کو کمزور کرنے کا ٹاسک دے رہی ہے۔
حریت ترجمان نے ان لوگوں اور تنظیموں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو کشمیر پر بھارتی قبضے اور اس کے ایجنڈے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیرسرپرست جماعتیں اور رہنما چاہتے ہیں کہ مزاحمتی قیادت کشمیر پر جمود کو تسلیم کرے لیکن کشمیری عوام اپنے ہزاروں شہداء کے مشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وادی کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کے لیے علیحدہ کالونیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے پنڈتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے آبائی مقامات پر واپس آئیں اور اپنے مسلمان ہمسایوں کے ساتھ رہنا شروع کریں۔ بیان میں علاقے میں جاری محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور املاک کی ضبطگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے آزادی کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی مسلط کردہ انتظامیہ کا فوجی طرز عمل عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے اور دنیا کو مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے ظالمانہ قبضے سے نجات دلانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔