آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلیے مزید مہلت کی درخواست مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے مزید مہلت کی درخواست مسترد کر دی۔ رپورٹ کے
مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں جس میں آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے لیے مزید مہلت کی درخواست مسترد کی گئی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ظاہر کرنے کے لیے مسودے پر مشاورت شروع کر دی گئی ہے، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کو فراہم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اثاثوں کی ڈیکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہو سکے گی جبکہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہے، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈیکلیئر کا حصہ ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی جبکہ وزارت خزانہ کے متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری افسران کے ا ئی ایم ایف کی درخواست ظاہر کرنے کے اثاثے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی
اسلام آباد ہائیکورٹ : فوٹو فائلچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلے میں 3 صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ برقرار رکھی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی۔ 3 صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبدیل کی گئی سنیارٹی لسٹ کو برقرار رکھا گیا ہے۔
دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خطججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج برقرار ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے 2015 میں بطور ہائیکورٹ جج حلف اٹھایا، صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں، ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے، دونوں مختلف باتیں ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار،
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت کی ریپریزنٹیشنز مسترد کی گئی ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیلی کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ریپریزنٹیشن پر فیصلے سے متعلق تمام 5 ججز کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
خیال رہے کہ ان 5 ججز نے اپنی ریپریزنٹیشنز میں کہا تھا کہ جو جج جس ہائیکورٹ میں تعینات ہوتا ہے وہ اُسی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتا ہے، ریپریزنٹیشن میں کہا گیا تھا کہ آئین کے مطابق دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر پر جج کو نیا حلف لینا پڑتا ہے۔
ججز کا مؤقف تھا کہ دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے جج کی سنیارٹی نئے حلف کے مطابق طے ہوگی۔