اداکارہ سعدیہ امام کا 'پانی کے خوف' میں مبتلا ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سینئر اداکارہ سعدیہ امام نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پانی سے خوفزدہ تھیں، تاہم ایک ماہر ٹرینر کی مدد سے اس خوف پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں۔
ایک مارننگ شو میں میزبان کے سوال پر سعدیہ امام نے بتایا کہ انہیں سمندر میں جانے سے ڈر لگتا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب لوگ ساحلِ سمندر پر جانے کی منصوبہ بندی کرتے، تو وہ مدعو ہونے کے باوجود پانی کے خوف کی وجہ سے شرکت سے گریز کرتی تھیں۔
سعدیہ امام نے مزید بتایا کہ اپنے کیریئر کے دوران وہ فلم یا ڈرامے میں سمندر سے متعلق مناظر ادا کرنے سے بھی گریز کرتی تھیں۔ انہوں نے کہا، "جب بھی کوئی ایسا منظر آتا جس میں پانی کے قریب جانا ہوتا، میں اسے کٹوا دیتی تھی، مجھے ایسا محسوس ہوتا کہ پانی میں پیر رکھنے سے زمین میرے نیچے سے کھسک رہی ہے۔"
اپنی بیٹی میرب کے سوئمنگ سیکھنے کے دوران، سعدیہ امام کو بھی پانی میں آنے کی دعوت ملی لیکن وہ اتنی خوفزدہ تھیں کہ پانی میں پیر رکھنے تک کو تیار نہ تھیں۔ تاہم، ایک ماہر ٹرینر کی مدد سے وہ اس خوف پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں اور اب وہ اپنی بیٹی کے ساتھ پانی میں جانے لگی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شوٹنگ کے دوران بھی وہ ہدایتکاروں سے واضح طور پر کہہ دیتی تھیں کہ جہاں پانی میں ریت میرے پیروں کو چھوئے گی، میں وہاں قدم نہیں رکھوں گی۔
اپنے خوف کی ایک خاص وجہ بیان کرتے ہوئے سعدیہ امام نے بتایا کہ ایک بار سمندر میں میرے پیر پر جیلی فش چپک گئی تھی، یہ ایک نہایت ناخوشگوار تجربہ تھا، جس نے میرے خوف کو مزید بڑھا دیا اور اس کے بعد میں ہمیشہ سمندر سے دور رہنے کی کوشش کرتی رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سعدیہ امام نے پانی میں
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 32 پٹیشنز تھیں جو یکجا ہوئیں، نیاز احمد
اسلام آباد:رہنما تحریک انصاف نیاز احمد نیازی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 32 پٹیشنز تھیں جو یکجا ہوئیں، ہم نے کہا کہ ملاقات کیلیے روزانہ ایس او پیز طے ہوتے ہیں اور ملاقات نہیں ہوتی، ایک بار تمام کیلیے ایک لارجر بینچ بنا اور معاملے کا فیصلہ کیا گیا.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ 24 مارچ 2025 کا ہے اگلے دن 25 تاریخ کی ملاقات تھی اس لسٹ کے مطابق بھی ملاقات نہیں کرائی گئی.
مسلم لیگ (ن) کے سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا یہ تو ان کا اپنا ایک بیانیہ تھا کہ ٹرمپ حکومت آئے گی اور ہمیں سپورٹ ملے گی، پی ٹی آئی کے جتنے حامی ہیں انھوں نے باقاعدہ طور پر سوشل میڈیا پر کمپین چلائی حکومتوں کی پالیسیاں ہوتی ہے اور حکومت ہمیشہ دوسرے ملک کے ساتھ حکومتی سطح پر بات چیت کرتی ہے.
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہاکہ ان پرنسپل تو صحیح بات ہے اس سے تو کوئی ڈس ایگری نہیں کر سکتا کہ جس طرح ہائیکورٹ کا آرڈر ہے اس کے مطابق ملاقات ہونی چاہیے لیکن پارٹلی مل بھی رہے ہیں کچھ مل لیتے ہیں کچھ نہیں مل سکتے.
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بابر اعوان کے نام پر سلمان اکرم راجہ نے ایک دن اعتراض کیا تھا وہ اندر چلے گئے تھے، میرے پوچھنے پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ بابر اعوان کا نام ہم نے اگلے ہفتے کی لسٹ میں لگایا ہوا تھا، میں نے صرف اس وجہ سے کہا تھا کہ آج ان کو نہ جانے دیں، میں تو کہتا ہوں جن کو موقع مل رہا ہے جا کر ملیں۔