صیہونی وزیراعظم کی حماس کو جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے اور دوبارہ جنگ مسلط کرنیکی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "اگر حماس نے ہفتے تک ہمارے قیدیوں کو واپس نہیں کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج شدید لڑائی کیلئے واپس آئے گی، تاکہ حماس کو مکمل شکست دی جا سکے۔" اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس سے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے اور ایک مرتبہ غزہ پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دے دی۔ اسرائیل کے وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتہ تک اپنے قیدیوں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔ جنوری 19 کو شروع ہونے والی جنگ بندی کا مستقبل خطرے میں پڑگیا، اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی اہم شقوں کی خلاف ورزی پر حماس نے جوابی اقدام اٹھاتے ہوئے مزید تین قیدیوں کی رہائی منسوخ کر دی ہے۔ حماس کے اقدام پر اسرائیلی وزیراعظم سیخ پا ہوگئے اور سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں پھر سے جنگ کی دھمکی دے ڈالی۔
بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ "اگر حماس نے ہفتے تک ہمارے قیدیوں کو واپس نہیں کیا تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور اسرائیلی فوج شدید لڑائی کے لیے واپس آئے گی، تاکہ حماس کو مکمل شکست دی جا سکے۔" دوسری جانب حماس نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اس حد تک پہنچ گئی ہیں کہ اس نے معاہدے کے تحت مزید قیدیوں کی رہائی کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا، "مزاحمتی قیادت نے دشمن کی خلاف ورزیوں اور معاہدے کی عدم پاسداری کا مشاہدہ کیا ہے، جبکہ اس دوران حماس نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کیں۔"
ادھر نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو "غزہ پٹی کے اندر اور اردگرد افواج جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔" دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ہفتہ تک تقریباً 70 قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو اسرائیل کو جنگ بندی مکمل طور پر منسوخ کر دینی چاہیئے، بصورتِ دیگر "حالات بے قابو ہو جائیں گے۔" خیال رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک 48 ہزار 219 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 11 ہزار 665 زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ حکومت کے میڈیا دفتر نے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کو بڑھا کر 61 ہزار 709 بتایا ہے، کیونکہ ملبے تلے دبے لاپتہ افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خام مال کی ترسیل، 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنیکی تجویز مسترد
اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے اشیا ، خام مال اور مشینری کی مقامی برآمد کنندگان کو ترسیل پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز مسترد کردی کیونکہ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ اس کے نتیجے میں عالمی مالیاتی فنڈ کا سخت رد عمل آسکتا ہے.
وزیر اعظم نے یہ تجاویز وزارتی کمیٹی کو واپس بھجوا دی، وہ جمعرات کے روز بیلاروس روانگی سے قبل وزیر اعظم ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے.
مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ٹیکس چوری روکنے کیلیے نیا اقدام؛ خرید و فروخت کا ریکارڈ اور کوائف لازمی قرار
وزارت منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے مقامی ترسیل کاروں پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی.
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ درآمد کنندگان اور برآمدکنندگان کو یکساں مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں اسی لیے کہا جارہا ہے کہ حکومت جلد ہی اس خام مال کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردے گی تاکہ برآمد کنندگان کو شکایت کا موقع نہ مل سکے.
کیونکہ ترسیل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے صنعت کاروں نے اپنی توجہ خام مال کی درآمد پر کرلی تھی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی اثر پڑرہا تھا.
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس نفاذ کیخلاف کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ
اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اگر سیلز ٹیکس ختم کیا گیا تو اس سے آئی ایم ایف کی ناراضی کاخطرہ ہوسکتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کی سختی سے ہدایات کی گئی تھیں اور وفاقی وزیر کی جانب سے اسے ختم کرنے کے وعدے کے باوجود وہ بجٹ میں ایسا نہ کرسکے.
وزیر اعظم شہباز شریف نے تجاویز واپس بجھواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں مقامی برآمدکنندگان سے مشارت کی جائے اور کسی نئی تجاویز پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔