فلسطین کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد نیتن یاہو نے مغربی کنارے پر جارحانہ اقدامات کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے جن کا مقصد اقتدار میں باقی رہنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر 2024ء میں جنگی جرائم ثابت ہو جانے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوآو گالانت کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔ اس کے بعد مغربی کنارے پر صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہے۔ اس علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر صیہونی فوج کی چڑھائی، فلسطینی شہریوں کی گرفتاری اور یہودی بستیوں کی تعمیر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔ مغربی کنارے میں غاصب صیہونی رژیم نے شہری اداروں کی سرگرمیاں بند کر دی ہیں جبکہ 24 ہیکٹر زمین نئی یہودی بستیوں کی تعمیر سے مخصوص کر دی ہے۔ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پی ایل او، تنظیم آزادی فلسطین کے مرکزی رہنما واصل ابو یوسف نے بتایا کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے گذشتہ پندرہ ماہ کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ایک طرف امریکہ کی بھرپور مدد اور حمایت کا نتیجہ تھی جبکہ دوسری طرف عالمی برادری نے جنگ بندی اور بین الاقوامی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل پر دباو ڈال رکھا تھا۔
 
تیسیر الزبری، فلسطین کے سیاسی تجزیہ کار اور مصنف نے بھی تل ابیب کی جانب سے بین الاقوامی قراردادوں خاص طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں 181، 194 اور 242 سے مسلسل بے اعتنائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اب صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل کا نمائندہ اہم ترین بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جا کر اقوام متحدہ کا منشور پھاڑ دیتا ہے۔" سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں شدت پسندانہ اقدامات میں اضافہ اور جارحانہ پالیسیاں اپنائے جانے کا سبب اس رژیم کے اندرونی حالات ہیں۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر اندر سے شدید سیاسی اور قانونی دباو پایا جاتا ہے جس کے باعث وہ ممکن ہے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کر کے فلسطینیوں سے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کرے تاکہ اس طرح مزید اقتدار میں باقی رہ سکے۔ ان اقدامات کا مقصد اندرونی سطح پر اسرائیلی معاشرے کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ صیہونی رژیم کے انتہاپسند وزیر جیسے اتمار بن گویر اور بیزلل اسموتریچ بھی مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اس مطالبے میں مزید شدت آئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی صیہونی رژیم نیتن یاہو کی جانب کے بعد

پڑھیں:

اسرائیلی وزیراعظم کی سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست تشکیل دینے کی تجویز

مصر (نیوزڈیسک)اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نےسعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز پیش کردی ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطین کو اسرائیل کی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیدیا ۔ جبکہ سعودی عرب کو اپنے ملک کے اندر فلسطینی ریاست تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔

خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کےمطابق بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی نیوز چینل 14 کو انٹرویو کے دوران کہا کہ سعودی حکومت سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنا سکتی ہے ان کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔نیتن یاہو سے سوال کیا گیا کہ آیا سعودی عرب سے تعلقات قائم کرنے کیلئے فلسطینی ریاست ضروری ہے تو انہوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد کوئی فلسطینی ریاست نہیں رہی ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کاکہنا تھا کہ کیا آپ جانتے ہیں فلسطینی ریاست کیا ہے، ایک فلسطینی ریاست تھی جس کو غزہ کہا جاتا تھا، غزہ میں حماس کی حکومت تھی اور فلسطینی ریاست تھی اور دیکھیں ہم نے کیا حاصل کرلیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بار پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا۔۔نیتن یاہو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم ہونے سے متعلق بھی بتایا اور کہا کہ یہ تعلقات جلد ہی قائم ہوں گے، میرے خیال میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ میرے خیال میں یہ ہونے جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بینجمن نیتن یاہو کا بیانیہ مسترد کردیا اور دہرایا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اسی صورت قائم ہوسکتے ہیں جب فلسطینی ریاست وجود میں آتی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اس وقت امریکی دورے پر ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد کسی بھی غیرملکی رہنما کا یہ پہلا دورہ ہے اور اس دوران انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی تھی جہاں ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا بھی اعلان کیا تھا۔مصر کا اظہار مذمت …

ادھر مصر نے بھی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کی تجویز کی مذمت کی ہے اور اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ تجویز براہ راست سعودی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور سعودی عرب کی سیکیورٹی مصر کے لیے سرخ لکیر ہے۔
پاسپورٹ بنوانے والوں کی بڑی پریشانی ختم ہوگئی

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج نے مغربی کنارے میں 40 ہزار فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا، انروا
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی جارحیت، تین فلسطینی شہید
  • اسرائیل سے تعلقات بحالی کا منصوبہ خطرے میں
  • غزہ سے فلسطینی انخلا کا ٹرمپ منصوبہ ،اپنے حصے کا کام کرینگے، اسرائیل
  • اسرائیلی فوج کی مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی، دو فلسطینی خواتین شہید
  • ہمیں حماس کی باقیات کو بھی ختم کرنا ہوگا، نیتن یاہو
  • نیتن یاہو کا سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کا بیان، پاکستان کا شدید ردعمل
  • سعودی عرب نے فلسطینی ریاست پر اسرائیلی وزیراعظم کی مضحکہ خیز تجویز کو مسترد کردیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کی سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست تشکیل دینے کی تجویز