کشمیری حریت رہنما مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی کیوں دی گئی تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
معروف حریت رہنما مقبول بٹ شہید کا 41 واں یوم شہادت لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب شہید مقبول بٹ کی برسی نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔
محمد مقبول بٹ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 18 فروری 1938 کو پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم تحصیل ہندواڑہ کے پرائمری اسکول سے حاصل کی اور جوزف کالج سے گریجویشن کی۔
یہ بھی پڑھیں تحریک آزادی کشمیر کی حمایت: مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے پوسٹرز آویزاں
گریجویشن مکمل کرنے کے بعد 1958 میں لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے۔ پھر ماسٹرز کے لیے پشاور یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ وہ ایک نجی اخبار میں بھی کام کرتے رہے۔
مقبول بٹ نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اردو اور ایم اے صحافت کی ڈگری حاصل کی، شہید مقبول بٹ اور ان کے ساتھیوں نے 1965 میں محاذ رائے شماری کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ انہیں آزاد کشمیر کا وزیراعظم بنانے کی آفر بھی کی گئی تھی جس کو انہوں نے مسترد کرکے عملی جد وجہد کا راستہ اپنایا۔
مقبول بٹ جون 1966 میں واپس مقبوضہ کشمیر گئے جہاں ان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ 1968 میں وہ جیل توڑ کر واپس آزاد کشمیر گئے۔ پھر 1976 میں دوبارہ مقبوضہ کشمیر گئے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
انہوں نے بھارت سے حصول آزادی کے لیے میدان عمل میں برسرپیکار رہنے اور قومی وقار و ریاستی تشخص کی خاطر محکوم کشمیریوں کے حق خودارادیت پر جان قربان کی۔
شہید مقبول بٹ کو بھارت نے 1984 میں دلی کی تہاڑ جیل میں ایک انٹیلیجنس آفیسر کے قتل کے الزام میں پھانسی دی تھی، اور ان کا جسد خاکی بھی جیل میں ہی دفنایا گیا تھا۔
قبرستان شہدا سری نگر میں ان کی خالی قبر آج تک ان کے جسد خاکی کا انتظار کررہی ہے۔
جیل انتظامیہ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی کال کوٹھڑی سے 16 ہزار کلومیٹر دور ایک قتل میں پھانسی دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم آزاد کشمیر نے عالمی مبصرین کو ریاست کے دورے کی دعوت دیدی
شہید مقبول بٹ کے یوم شہادت پر آزاد کشمیر بھر میں قومی آزادی کی تحریک میں شامل جماعتوں نے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالیں، تاہم سرکاری سطح پر یوم شہادت نہیں منایا گیا اور یہ تعطیل بھی ختم کی جا چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تہاڑ جیل حریت رہنما قومی آزادی کی تحریک مقبوضہ کشمیر مقبول بٹ شہید وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تہاڑ جیل حریت رہنما قومی ا زادی کی تحریک مقبول بٹ شہید وی نیوز شہید مقبول بٹ
پڑھیں:
عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے۔ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ان نوجوانوں کو شہید کیا ہے۔ علی رضا سید نے بتایا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران علاقے کا محاصرہ کیا اور اس موقع پر تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں روزانہ کی بنیاد پر کشمیری عوام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ قابض افواج نہ صرف کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت قتل اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہی ہیں بلکہ خواتین، بزرگوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ںانہوں نے کہابکہ گھروں پر چھاپے اور غیرقانونی نظربندیاں روز کا معمول ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ان ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو دبانا اور تحریکِ آزادی کو کچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام اب دبا ئو ڈال کر بعض کشمیریوں سے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں۔ یہ بھارت کا انتہائی اوچھا ہتھکنڈا ہے اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے جس کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بااثر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دبائو ڈالیں۔