گورنر سندھ نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز ترمیمی بل پر اعتراضات اٹھا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اعتراضات اٹھاتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ بیورو کریٹس کی تقرری تعلیمی معیار اور تحقیق کے ضمن میں پورا نہیں اترتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز ترمیمی بل 2025ء پر اعتراضات لگا کر اسے سندھ اسمبلی واپس بھیج دیا ہے۔ گورنر سندھ نے اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی واضح ہدایات کے تحت وائس چانسلر ایک ماہر تعلیم ہونا لازمی ہے، وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات پر دیگر صوبے بھی عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ڈی کے حامل افراد علمی قیادت، تحقیق اور انتظامی معاملات پر گہری سمجھ رکھتے ہیں، بیورو کریٹس کی تقرری تعلیمی معیار اور تحقیق کے ضمن میں پورا نہیں اترتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیورو کریٹس طلباء، فیکلٹیز اور محقیقین کی علمی ضروریات پوری طرح سمجھ نہیں سکتے ہیں، اس لیے اٹھائے گئے اعتراضات پر نظر ثانی کی جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
معدنیات بل عمران کی اجازت سے مشروط، ناقدین کے اعتراضات اور حکومتی جوابات
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک انصاف کے مختلف دھڑوں نے متنازعہ بنا رکھا ہے۔
مجوزہ قانون کی کئی شقیں کو صوبائی خودمختاری، شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے حوالے سے متنازعہ قراردیا جارہا ہےجبکہ صوبائی حکومت بل کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں قراردے رہی ہے ۔
اسٹریٹجک معدنیات کا تعین صرف صوبائی حکومت کرے گی، اور وفاقی منرل وِنگ کا کردار صرف مشاورتی ہوگا صوبائی خودمختاری کے خلا ف اورحقوق ومعدنی وسائل وفاق کو منتقل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں سیاسی کمیٹی کا اعلامیہ بل کے مختلف نکات پر اعتراضات اورحکومتی جوابات کا جائزہ لیا گیا جس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس بھی ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کےتمام اہم نقاط پر جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔
کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، SIFC یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ •۔ بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔
بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائیگا اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائیگی۔
Post Views: 1