شکار پورمیں ایک اور پولیوکیس کی تصدیق: نمونے 15دسمبر کو لیے گئے تھے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
شکارپور: ملک میں پولیو کے کیسز میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے، سال 2024 کے 74ویں پولیو کیس کی تصدیق کردی گئی ہے۔
انسداد پولیو پروگرام کے حکام کے مطابق شکارپور سے پولیو کا نیا کیس سامنے آیا ہے، جس کے نمونے 15 دسمبر 2024 کو لیے گئے تھے۔یہ شکارپور سے رپورٹ ہونے والا دوسرا پولیو کیس ہے جس کے بعد ملک بھر میں 2024 کے دوران پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 74 ہوگئی ہے۔ انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے گئے۔
حکام کے مطابق رواں سال کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم 9 فروری کو اختتام پذیر ہوئی جس میں 45 ملین سے زیادہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء) پاکستان نے 2024 میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔برطانوی تھنک ٹینک ایمبر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ درآمدات کسی عالمی سرمایہ کاری یا قومی پروگرام کے تحت نہیں کی گئیں بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شمسی اور ہوا کی توانائی پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان میں سولر پینلز کی مانگ زیادہ تر گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروباروں کی طرف سے ہے اور یہ درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریبا نصف حصہ ہیں۔(جاری ہے)
دنیا بھر میں شمسی توانائی کی تنصیبات کی تعداد اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے اور 2023 میں شمسی توانائی کی تنصیبات میں 86 فیصد کی ریکارڈ ترقی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی کے پینل گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔شمسی توانائی کی پیداوار فوسل فیول کی ضرورت کو ختم کر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لاتی ہے جس سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے، ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے اور صحت عامہ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ یہ ملک کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اہم قدم بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔