اپنے ایک خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صنعاء میں امریکی موجودگی ہمارے ملک کی اعلیٰ درجہ کی قیادت کیلئے YES اور NO کی مانند تھی۔ امریکہ کا منصوبہ تھا کہ ہمارا ملک تمام شعبوں میں دیوالیہ ہو جائے۔ اسلام ٹائمز۔ آج صنعاء سے امریکی میرینز اور سفارت کاروں کے فرار کی 11ویں سالگرہ ہے۔ اس موقع پر یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی" نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے امریکی میرینز کے صنعاء سے ذلت آمیز فرار کے ذریعے یمن کے مسلمانوں کو عظیم فتح بخشی۔ اس فرار کا مطلب ہمارے ملک پر امریکی قبضے کے منصوبے کی شکست ہے۔ یہ فرار 21 ستمبر کے انقلاب کا اہم نتیجہ ہے۔ امریکی تسلط سے نجات کی وجہ سے ہمارے لوگوں کی عزت اور انسانی وقار محفوظ ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ امریکے کے زیر اثر ہوتے ہوئے دنیا کی کوئی قوم آزاد نہیں ہو سکتی۔ صنعاء میں امریکی موجودگی ہمارے ملک کی اعلیٰ درجہ کی قیادت کے لئے YES اور NO کی مانند تھی۔ امریکہ کا منصوبہ تھا کہ ہمارا ملک تمام شعبوں میں دیوالیہ ہو جائے۔ انہوں نے یمن میں سیاسی بحران کو ایجاد کیا اور اُسے مزید بھڑکانے کی کوششیں کرتے رہے۔ امریکہ نے تعلیم، صحت، تربیت اور عدلیہ سمیت کئی شعبوں میں مداخلت کر رکھی تھی۔
  انصار الله کے سربراہ نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کے وسائل پر لالچ کی نگاہ رکھتا ہے۔ اسی مقصد کے لئے وہ ان ممالک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ڈونلڈ ترامپ کے حالیہ بیانات اسی بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف اسلامی بلکہ غیر اسلامی ممالک پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا حالانکہ امریکی پالیسی دھوکے و فریب پر مبنی ہے تاہم ڈونلڈ ٹرامپ واضح طور پر اپنی ملکی حکمت عملی سے پردہ اٹھا رہا ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ امریکہ دوسری کی مجبوریوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔ وہ وحشی، متکبر اور ہر قسم کی اخلاقی اقدار سے عاری ہے۔ وہ ملکوں کے حقوق کی آزادی کی پروا کئے بغیر اسے اپنے حق میں استعمال کرتا ہے۔ اس لئے امریکہ کی خوشنودی اور دوستی کے لئے کوئی بھی کوشش واشنگٹن کو قریب نہیں کرتی بلکہ وہ ایسے کرداروں کے بارے میں توہین آمیز نظریہ رکھتے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل کی پالیسی معاندانہ اور تباہی پر مبنی ہے کہ اس وقت جس کا بدترین شکار امت اسلامی ہے۔

یمن میں انقلاب کے روح رواں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل، اسلامی ممالک کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت مقدس مقامات کو ضبط کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف مسجد اقصیٰ تک ہی محدود نہیں بلکہ مکہ و مدینہ پر قبضہ بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.