کے پی حکومت نے صوبہ دہشتگردوں کو ٹھیکے پر دے دیا،قبائل کے فنڈز پر شب خون ماراگیا،فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور / ڈیرہ اسماعیل خان: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے صوبہ دہشتگردوں کو ٹھیکے پر دیا ہوا ہے ، قبائل کے نام پر وفاق سے ملنے والے فنڈ پر صوبائی حکومت نے شب خون مارا ہے۔
پشاور میں اپنے ایک بیان میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے، پیسہ کمانا، نوکریاں بیچنا اور کمیشن لینا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے دہشتگردوں کو صوبہ ٹھیکہ پر دیا ہوا ہے ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے جبکہ پی ٹی آئی حکومت امن و امان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، روزانہ کی بنیاد پر سکیورٹی فورسز کی لاشیں اٹھا رہے ہیں، زمیندار اور ٹھیکیدار بھتے دے رہے ہیں صوبائی حکومت لاعلم ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی مد میں خیبر پختونخوا حکومت کو 600 ارب روپے ملے ہیں، وہ پیسہ صوبائی حکومت کھا پی گئی۔
علاوہ ازیں ڈیرہ اسماعیل خان میں قبائلی عمائدین کے وفود سے گفتگو کے دوران گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ قبائل کی بے چینی کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے اور انضمام کے بعد قبائل کے نام پر وفاق سے ملنے والے فنڈ پر صوبائی حکومت نے شب خون مارا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے صوبے کو قبائل کی محرومیوں کے ازالہ کے لیے دی گئی رقم کو صوبائی حکومت نے قبائل کی مشکلات کے خاتمہ کے بجائے اپنے مفادات کے حصول پر خرچ کیا اس کی وجہ سے نقصان یہ ہوا کہ آج قبائل میں انضمام کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم پاکستان کو قبائل کی اس بے چینی سے آگاہ کیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ان مسائل کا حل نکالیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا صوبائی حکومت نے کہا کہ حکومت نے قبائل کی
پڑھیں:
کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
کرک(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹٰ آئی) کے زیر اہتمام یوتھ کنونشن شدید بدنظمی کا شکار ہو گیا۔ کنونشن کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا لیے اور احتجاج کیا۔
کنونشن میں ”بیریسٹر سیف اور محسن نقوی بھائی بھائی“ اور ”منرل بل نامنظور“ کے نعرے بھی لگائے گئے، جس سے ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔
کنونشن میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر، اراکین اسمبلی شفعی جان، خورشید خٹک، اور صوبائی وزیر سجاد بارکوال شریک تھے۔
یہ کنونشن بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے عوامی سطح پر شروع کی گئی تحریک کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا، تاہم احتجاج اور بد نظمی نے اس تقریب کو پارٹی اختلافات کا منظرنامہ بنا دیا۔
چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا، جنید اکبر
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے ساؤتھ ریجن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بانی کے بغیر یونین کونسل کا ممبر بھی نہیں بن سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جو بھی ایم پی ایز، ایم این ایز یا صوبائی وزراء ہیں، وہ سب بانی کے نام پر منتخب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی جیل میں نہ ہوتے تو وہ کبھی صوبائی صدارت قبول نہ کرتے۔ جنید اکبر نے دعویٰ کیا کہ انہیں بانی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، تاہم بانی نے جیل سے کارکنان اور عوام کو باہر نکالنے کا پیغام بھیجا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندی ضرور موجود ہے مگر وہ کسی کے سیاسی غلام نہیں، اور چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بن جائیں، پی ٹی آئی کو فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عوام بانی سے محبت کرتے ہیں۔
جنید اکبر نے واضح کیا کہ پارٹی میں اگر کوئی کرپشن کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، وہ اس کا راستہ روکیں گے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے متعلق کہا کہ جب تک ان پر بانی کا اعتماد ہے، وہی ہمارے وزیراعلیٰ رہیں گے، کسی کو ہٹانے یا توڑنے کا کوئی پروگرام نہیں۔
اپنے ذاتی کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار کے بعد اثاثے بنانے والے نہیں بلکہ ہر الیکشن کے لیے زمین فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک بانی موجود ہیں، وہ سیاست کریں گے، اگر بانی نہ رہے تو سیاست چھوڑ دیں گے۔
آخر میں جنید اکبر نے کارکنان سے کہا کہ جو گولیوں اور جیلوں سے ڈرتے ہیں وہ گھروں میں بیٹھیں، میدان میں صرف وہی نکلیں جو بانی کے لیے ہر قیمت چکانے کو تیار ہوں۔
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف