وزیراعظم کی اپنے کویتی ہم منصب سے دو طرفہ ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 فروری2025ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے 11 فروری 2025 کو کویت کے وزیر اعظم شیخ احمد عبداللہ الاحمد الصباح سے دبئی میں عالمی حکومتوں کے سربراہی اجلاس (WGS) کے موقع پر دو طرفہ ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور کویت کے مابین برادرانہ تعلقات کا جائزہ لیا اور دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے پاکستان-کویت تعاون کو مزید وسعت دینے اور موجودہ تعلقات کو باہمی طور پر مفید مضبوط اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کے فوری اور مکمل نفاذ اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی رفتار کو بڑھانے پر زور دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایم ڈی آئی ایم ایف اور وزیر اعظم شہباز شریف آج دبئی میں ملاقات کریں گے
اسلام آباد:ایک بلین ڈالر قرض کی دوسری قسط کے لیے جائزہ مذاکرات کے آغاز سے 3ہفتے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف اورآئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا آج دبئی میں ملاقات کریں گے.
حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ سائیڈ لائن ملاقات دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ اجلاس کے موقع پر ہوگی.
ملاقات کی درخواست پاکستان کی جانب سے کی گئی گئی ۔متحدہ عرب امارات کی حکومت سربراہی اجلاس کا اہتمام کر رہی ہے, وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو پرتگال کے شہر لزبن سے واپسی پر اجلاس میں شامل ہونے کو کہا گیا ہے۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی اور وزیر اعظم کے درمیان ملاقات کا مقصد فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ۔
وزیراعظم اور منیجنگ ڈائریکٹر کے درمیان ہونے والی ملاقات پر آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا.
یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے پلاٹوں پر لین دین کے ٹیکس کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے ۔
شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے 2 مرتبہ طے شدہ اجلاس ملتوی کیا تھا جس میں انھیں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی کی اجازت دینے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرنا تھا۔
وزیر اعظم نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نرمی کی سفارشات کیلیے کابینہ کے وزیر کی قیادت میں ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔
پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ مہنگائی، بڑھتی قیمتوں اور بھاری غیر قانونی ٹیکسوں سے سب سے زیادہ متاثر ہے تاہم وزیر اعظم شہباز شریف نے غریب تنخواہ دار طبقے کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹاسک فورس تشکیل نہیں دی۔
25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کو اچانک واپس لینے اور جولائی 2022 سے بقایا جات کی وصولی کے حکومتی فیصلے کے خلاف اساتذہ بھی سڑکوں پر ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف 3 مارچ سے 14 مارچ تک اسلام آباد میں پہلے جائزہ مذاکرات شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند روز قبل کہا تھا کہ مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں شروع ہوں گے۔
حکومت سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کی قانون سازی اور اندرون ملک بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کے لیے گیس کی قیمتوں کے حل کے بعد مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر امید ہے۔
پاکستان سوورین ویلتھ فنڈ ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے بھی مسائل ہیں لیکن مجموعی طور پر پاکستانی حکام مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پراعتماد رہے۔ گورننس اور بدعنوانی کی تشخیص کے بارے میں ایک آئی ایم ایف مشن پہلے سے یہاں موجود ہے،گورننس مشن کی اس ہفتے سپریم کورٹ اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 14 فروری کو جاری اسسمنٹ مشن کے اختتام کے بعد ایک اور فل اسکیل فالو اپ مشن اپریل میں مزید میٹنگ کرنے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی دورہ کر سکتا ہے۔
پاکستان اسسمنٹ رپورٹ جولائی میں شائع کرے گا اور اس کی سفارشات کے نتیجے میں پہلے سے طے شدہ 40 شرائط میں مزید شرائط شامل کی جا سکتی ہیں۔ حکومت کو 3سال کی مدت میں 7 بلین ڈالر کے قرض کی خاطر ان شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔