فارغ ہونے والے ملازمین کو دوسرے اداروں میں ایڈجسٹ کرنا آسان نہیں،حکام
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے حکومت سے ڈاؤن سائزنگ پالیسی پر نظرثانی کی سفارش کردی، کمیٹی چیئرمین کامل علی آغا نے وزرات سے نکالے جانے والے ملازمین سے متعلق ایک ماہ میں جامع رپورٹ طلب کرلی۔
ایڈیشنل سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو رائٹ سائزنگ اقدامات پر بریفنگ میں بتایا کہ وزارت کی کونسل برائے ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ کو ختم اور پاکستان کونسل برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بھی تحلیل کیا جائے گا ۔ ان اداروں کے ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی ۔۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ فارغ ہونے والے ملازمین کو دوسرے اداروں میں ایڈجسٹ کرنا آسان نہیں وزارت کی رائٹ سائزنگ کی متعدد تجاویز کو کابینہ نے تسلیم نہیں کیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بننے والے ادارے ایکٹ ختم ہونے تک ختم نہیں ہوں گے ۔
کمیٹی چیئرمین کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ میں ہمیشہ ملازمین متاثر ہوتے ہیں ملازمین کی زندگی موت کا سوال ہے، پالیسی بنائیں کہ بند ہونے والے اداروں کے ملازمین دیگر کن محکموں میں ایڈجسٹ ہوں گے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت خطرہ یا ٹیکنالوجی کا انقلاب، اقوام عالم اسے ریگولیٹ کیوں کرنا چاہتی ہیں؟
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او ای سی ڈی مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کے لیے قوانین بنانے بنانے سے متعلق رپورٹ کی حمایت کی ہے جس میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے سائبر حملوں اور حیاتیاتی خطرات سے خبردار کیا گیا ہے۔
اتوارکو فرانس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک کانفرنس سے قبل دنیا بھر کے ماہرین نے مصنوعی ذہانت کو انسانی کنٹرول اور اس کے خطرات سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ریگولیشن کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس نے کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ دُنیا کے تمام ممالک کی حکومتیں، کاروباری ادارے اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والی دیگر کمپنیاں ’اےآئی‘ سے متعلق عالمی قوانین بنانے کے حق میں سامنے آئیں اور ان قوانین پر عملدرآمد کے وعدے کریں۔
فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون کے لیے مصنوعی ذہانت کی سفیراین بوویروٹ کا کہنا ہے کہ ’ہم صرف خطرات کے بارے میں بات کرنے میں اپنا وقت نہیں گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں اس کے دیگر فائدہ مند اور نقصاندہ پہلوؤں پر بھی بات کرنی چاہیے۔
ادھر امریکا میں قائم فیوچر آف لائف انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ میکس ٹیگ مارک کا کہنا ہے کہ فرانس کو اس سے متعلق کسی بھی کارروائی کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔
ادھر ٹیگ مارک کے انسٹی ٹیوٹ نے اتوار کو گلوبل رسک اینڈ اے آئی سیفٹی پریپریڈینس (جی آر ای ایس پی) کے نام سے ایک پلیٹ فارم لانچ کرنے کی حمایت کی ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت سے منسلک بڑے خطرات اور ان سے بچنے کے لیے حل کا خاکہ بنانا گیا ہے۔
جی آر پی کے کوآرڈینیٹرسائرس ہوڈس نے کہا کہ ’ہم نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تقریباً 300 ٹولز اور ٹیکنالوجیز کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کے نتائج او ای سی ڈی امیر ممالک کے کلب اور گلوبل پارٹنرشپ آن آرٹیفیشل انٹیلی جنس (جی پی اے آئی) کے ارکان کو بھیجے جائیں گے، جو تقریباً 30 ممالک پر مشتمل ایک گروپ ہے جس میں بڑی یورپی معیشتیں، جاپان، جنوبی کوریا اور امریکا جیسے ممالک شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے جمعرات کو پہلی بین الاقوامی مصنوعی ذہانت کی سیفٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی، جسے 96 ماہرین نے مرتب کیا جسے 30 ممالک، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او ای سی ڈی کی حمایت بھی حاصل تھی۔
رپورٹ کے کوآرڈینیٹر اور معروف کمپیوٹر سائنسدان یوشوا بینجیو نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کےذریعے حیاتیاتی یا سائبرحملوں جیسے خطرات کے ثبوت مسلسل سامنے آرہے ہیں۔
2018 کے ٹورنگ انعام یافتہ یوشوا بینجیو کو خدشہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے سسٹم پرانسانوں کا ممکنہ ’کنٹرول کھو جائے گا‘ جودنیا کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ٹیگ مارک نے اوپن اے آئی کے چیٹ بوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ چیٹ جی پی ٹی -4 کا کسی بھی زبان پرمہارت حاصل کرنا 6 سال پہلے کوئی سائنس فکشن تھا، لیکن سب نے دیکھا یہ تو ایک حقیقت تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اقتدار میں موجود تمام حکومتیں اب بھی یہ نہیں سمجھ پائیں کہ ہم مصنوعی جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) بنانے کے قریب تو ہیں لیکن اسے کنٹرول کیسے کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجلاس اقتدار اقوام متحدہ امریکا انقلاب اوپن اے آئی اے آئی اے جی آئی بھارت بینچیو پاکستان حقیقت حکومتیں حملے حیاتیاتی خطرہ سائبر سسٹم فرانس کانفرنس کمپیوٹر کنٹرول مصنوعی ذہانت وی نیوز