ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ملکی معاشی حالات اور ٹیکس ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ٹیکس نادہندہ اور ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے لیے ٹیکس قوانین میں ترامیم تجویز کی ہیں، یہ ترامیم قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں زیر بحث ہیں، ایف بی آر نے بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کا تعاقب کرنے کے لیے تجویز دی ہے۔ جس کے تحت ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے خلاف ایف بی آر فوری حرکت میں آئےگا۔
یہ بھی پڑھیں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ٹیکس قوانین میں ترمیم کے حوالے سے بتایا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ لوگوں نے اپنے اثاثے ایک کروڑ کے ظاہر کیے ہوتے ہیں لیکن وہ 15 سے 20 کروڑ کی بینکنگ ٹرانزیکشن کرتے ہیں، اب ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی بینکنگ ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے خلاف ایف بی آر فوری حرکت میں آئےگا اور اس مقصد کے لیے بینکوں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہاکہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائےگا، بینکوں کو ہدایات دی جائیں گی کہ اگر متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہیں رکھتا تو رپورٹ دیں۔ بینکوں کے لیے ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہاکہ بینکوں کو یہ بھی ہدایت کی جائے گی کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے، بینکوں کے ساتھ ٹرانزیکشن کا ایک ’ایلگوریدم‘ بنانا چاہتے ہیں۔
رکن کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کمیٹی کو بتایا کہ ترمیم کے بل میں قانون کی تعریف میں یہ بات بھی رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، جبکہ ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خریداری کر سکیں گے، ماں، باپ اور بچوں کے لیے بھی جائیداد کی خریداری کی جا سکتی ہے، خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکےگی۔
یہ بھی پڑھیں لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا
چئیرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر افسران کے لیے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری روک دی ہے، قائمہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہوگا، سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے منٹس آئیں گے تو گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ ہوگا تب تک گاڑیوں کا معاملہ مؤخر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آمدن سے زیادہ اثاثے ایف بی آر بینکنگ ٹرانزیکشنز ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی آر فائلر نان فائلر وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا مدن سے زیادہ اثاثے ایف بی ا ر بینکنگ ٹرانزیکشنز ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی ا ر فائلر نان فائلر وی نیوز بینکنگ ٹرانزیکشن چیئرمین ایف بی قائمہ کمیٹی کی خریداری ایف بی ا ر ایف بی آر سے زیادہ کے لیے
پڑھیں:
ججوں کی تقرری، عدلیہ کی آزادی، بینکنگ منی لانڈرنگ، آئی ایم ایف مشن چھان بین میں مصروف
اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف ) نے ایک ججز کی تقرری،عدلیہ کی سالمیت اور آزادی سمیت گورننس اور بدعنوانی کا جامع جائزہ لینے کے لیے ایک مشن پاکستان بھیجا ہے۔
حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی جائزہ پر آئے اس مشن نے جمعرات کو اپنے کام کا آغاز کیا اور 14 فروری تک اپنا کام مکمل کریگا ۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران آئی ایم ایف کی ٹیم کم از کم 19 حکومتی وزارتوں، محکموں اور ریاستی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی، جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہیں۔
مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی نگرانی، ریاست کے گورننس ڈھانچے میں گہری جڑی پکڑے ہوئے مخصوص مفادات کا خاتمہ اور منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی لیکن یہ ایک ایسے نازک وقت پر آیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا اور ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بات کرے گا۔ یہ عدلیہ کیسالمیت اور آزادی کے بارے میں جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے ملاقاتیں کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے ۔ مشن اپنی تشخیص کو حتمی شکل دے گا اور اس کی رپورٹ جولائی 2025 تک شائع کر دی جائے گی۔ 7 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے۔
آئی ایم ایف قومی احتساب بیورو کے ساتھ مل کر انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی، بدعنوانی کی نوعیت اور سنگینی ، انسداد بد عنوانی قانون کے نفاذ بشمول منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال کرے گا۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی کمزوریاں اور ساختی چیلنجز بدستور زبردست ہیں۔ مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس، اور ریاست کا بڑا کردار سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ آئی ایم ایف مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ بھی ملاقات کر رہا ہے تاکہ ذمہ دار اداروں سے مشتبہ لین دین کی رپورٹنگ، مالیاتی انٹیلی جنس، وسائل اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزارت قانون و انصاف کے ساتھ ایک اہم اجلاس ہوگا۔
آئی ایم ایف مشن عدلیہ کی آزادی، جائیداد کے حقوق کے تحفظ اور معاہدے کے نفاذ کے ذریعے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی قانونی اصلاحات کی ضرورت کے بارے میں جائزہ لے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مشن سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرے گا، جن میں سے کچھ ملاقاتیں پہلے ہی ہو چکی ہیں۔
مرکزی بینک نے گورننس اور سٹیٹ بینک، بینکنگ سیکٹر اور اس کی نگرانی کے انسداد بدعنوانی سے متعلق اہم چیلنجوں اور اصلاحات کی ترجیحات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ مرکزی بینک کے قانونی فریم ورک اور گورننس کے انتظامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جبکہ موجودہ قوانین اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ان میں ترمیم کی ضرورت پر مزید بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف مشن بینکنگ کی نگرانی، تنظیم، وسائل کی فراہمی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نظام، سپروائزرز کے لیے قانونی تحفظ، اور نگران فیصلہ سازی کے بارے میں بریفنگ بھی طلب کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسلامی بینکاری اور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ، بینکنگ ادائیگی کا نظام، حکومت اور بینکوں کے انتظامات کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ آئی ایم ایف ایف بی آر کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرے گا۔ آئی ایم ایف ٹیکس پالیسی بنانے اور اس پر عمل درآمد میں گورننس کے خطرات کا جائزہ لے گا۔
فیڈرل لینڈ کمیشن کے ساتھ ایک میٹنگ ہو گی جس میں لینڈ مینجمنٹ میں گورننس کے پیرامیٹرز کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے محکمے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ملاقات کرے گا تاکہ بیوروکریٹس کے اثاثہ جات کے اعلان کے نظام کے لیے اپنے انسداد بدعنوانی کے ڈھانچے کا جائزہ لیا جا سکے.
بجٹ کی تیاری اور اس پر عملدرآمد اور موجودہ اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ متعدد اجلاسوں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ بیرونی قرضوں، وزارت خزانہ کے ساتھ قرض کے انتظام کے تعاون بشمول قرضوں کے اعداد و شمار جمع کرنے اور اشاعت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ایک میٹنگ کا بھی منصوبہ ہے۔