گورنر سندھ نے ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات اور فاروق ستار سے قربت پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات اور فاروق ستار سے اپنی قربت کے حوالے سے خاموشی توڑ دی۔
ایکسپریس ڈیجیٹل کے پروگرام پاور کاسٹ میں بیورو چیف اور میزبان فیصل حسین کے پوڈ کاسٹ میں گورنر سندھ نے مختلف سیاسی و انتظامی سوالات کے جوابات دیے۔
انہوں نے اپنے نام کے ساتھ ٹیسوری لگانے کی وجہ بیان کی اور بتایا کہ ٹیسوری لفظ اطالوی زبان کا ہے جس کا مطلب خزانہ ہے، ہمارا کاروباری خاندان ہے اور ہم نے پاکستان کی خدمت کی جس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت نے کئی ایوارڈز سے بھی نوازا ہے۔
کامران خان ٹیسوری نے بتایا کہ انہیں حکومت پاکستان اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اُس وقت اعزازات سے نوازا جب وہ سیاست میں نہیں تھے۔
گورنر سندھ نے بتایا کہ انہوں نے سیاسی جدوجہد کا آغاز مسلم لیگ فنکشنل سے کیا اور پھر ایسے وقت میں ایم کیو ایم کا حصہ بنے جب کارکنان گرفتار، لاپتہ، دفاتر بند اور لوگ چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں جارہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم میں آنے کے بعد بہادر آباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں 8 ایم کیو ایم کے زونل دفاتر کا افتتاح کیا، کئی لاپتہ اور گرفتار کارکنان کی واپسی ہوئی جبکہ لوگوں کے جانے کا سلسلہ بھی بند ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایم کیو ایم میں تقسیم میرے آنے سے پہلے کی تھی، پی ایس پی بن چکی تھی جبکہ پی آئی بی اور بہادرآباد علیحدہ ہوگئے تھے مگر میری روز اول سے خواہش تھی کہ سب متحد ہوکر سیاست کریں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں‘۔
کامران ٹیسوری نے سینیٹ ٹکٹ کے معاملے پر اپنی مخالفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عامر خان، کنور نوید سمیت کئی لوگ مخالف تھے، ان میں سے بہت سارے آج مل کر کام کررہے ہیں، معاملہ صرف یہ تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے میں وقت لگا۔
گورنر سندھ نے کامیابیوں کا کریڈٹ فاروق ستار کو دیتے ہوئے اُن کی بصیرت کی تعریف کی اور کہا کہ ’فاروق بھائی نے پہلے ہی میرے اندر وہ چیز دیکھ لی تھی جو بعد میں سب کو نظر آئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ میرے آنے کے بعد اس گورنر میں آج کی تاریخ تک 49 لاکھ لوگ آچکے ہیں، پچاس ہزار علیحدہ جو آئی ٹی کے کورسز کررہے ہیں، ساڑھے 9 لاکھ وہ ہیں جنہوں نے راشن لیا، کئی ہزاروں نے موٹرسائیکلیں، سولر، لیپ ٹاپس، ہزاروں پریشانیاں اور مصیبتیں لے کر آنے والے علیحدہ ہیں۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھ سے پہلے یہ علاقہ ریڈ زون تھا جہاں موٹرسائیکل کا داخلہ بند تھا، آج گورنر ہاؤس کے باہر ٹھیلے لگے ہیں، ہزاروں موٹرسائیکلیں دیوار کے ساتھ کھڑی ہیں اور یہاں پہلے چڑیاں بھی پر نہیں مارسکتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے رمضان میں ساڑھے چار لاکھ لوگ، اس سے پہلے پانچ لاکھ لوگوں نے افطار ڈنر کیا، اقلیتوں اور تمام برادریوں کو گورنر ہاؤس مدعو کیا، مفتی تقی عثمانی نے گورنر ہاؤس کا دورہ کر کے حضرت عمرؓ کے دور کا تذکرہ کیا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھے عوامی گورنر اور تاریخ میں ایسا کبھی گورنر نہ دیکھنا جیسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں تو بہت خوشی ہوتی ہے، اسٹیک ہولڈرز نے گورنر ہاؤس کے اقدامات کو سراہا اور صوبے کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے نے بتایا کہ ایم کیو ایم گورنر ہاؤس ٹیسوری نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
اونیجا کے پاکستانی بوائے فرینڈ نے خاموشی توڑ دی، اعتراف محبت بھی کرلیا
کراچی(نیوز ڈیسک)امریکہ سے تعلق رکھنے اور پاکستان میں اپنے بوائے فرینڈ کی تلاش میں آنے والی اونیجا رابنسن سے متعلق سب ہی کو معلوم ہوگا، جو پاکستان سمیت بھارت میں بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی تھی۔
ذگر نہیں، تو جان لیں کہ اونیجا اینڈریو رابنسن 11 اکتوبر 2024 کو مبینہ طور پر کراچی کے علاقے گارڈن ایسٹ کے رہائشی 19 سالہ ندال احمد میمن کی محبت میں پاکستان پہنچی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کے درمیان آن لائن رابطہ تھا، تاہم بعد ازاں لڑکے اور اس کے اہل خانہ نے خاتون سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔
اونیجا 30 دن کے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد کراچی میں ہی مقیم رہیں اور ایک پریس کانفرنس کرنے کے بعد وائرل ہوگئیں جہاں انہوں نے ہر ہفتے لاکھوں ڈالرز کا مطالبہ کیا تھا۔
اونیجا تو واپس اپنے وطن پہنچ گئیں، لیکن اب ان کے مبینہ پاکستانی بوائے فرینڈ ندال احمد منظر عام پر آگئے ہیں اور انہوں نے خاموشی توڑتے ہوئے بڑے انکشافات کیے ہیں۔
19 سالہ ندال احمد میمن نے پہلی بار اونیجا سے اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں ندال احمد میمن نے انکشاف کیا کہ اونیجا رابنسن نے ذاتی طور پر ان سے ملنے کے لیے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے اور ان کے اہلخانہ نے اسے جواب دینا بند کر دیا کیونکہ وہ اپنی سوشل میڈیا پر موجود تصویروں جیسی نہیں لگتی تھیں، تصویروں میں وہ ایک سفید فام عورت لگتی تھیں۔
احمد ندال نے انکشاف کیا کہ ان کا رابطہ رابنسن سے اس وقت ہوا جب وہ پاکستان میں ایک کال سینٹر میں ملازمت کے دوران امریکہ میں کال کرتے تھے۔
احمد نے دی شیڈ روم نامی یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان آنے کا فیصلہ مکمل طور پر رابنسن کا اپنا تھا اور وہ 3 ماہ تک ایک ہوٹل میں ٹھہری رہیں۔
احمد کے مطابق اونیجا ان کے اہلخانہ خاص طور پر ان کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ شاپنگ کے سفر سے بھی لطف اندوز ہوئیں۔
ندال احمد نے رابنسن کی آمد کے بارے میں بتایا کہ اس وقت تک سب کچھ اچھا تھا۔
احمد نے ان دعوؤں کی بھی تردید کی کہ انہوں نے یا ان کے گھر والوں نے سوشل میڈیا اسٹار اونیجا رابنسن کو چھوڑا ہو یا انہیں دھوکہ دیا۔
اونیجا کے مبینہ بوائے فرینڈ نے بتایا کہ میڈیا نے اپنی ہی کہانیاں بنائیں۔ اور کہا کہ اگر آپ مجھے ایک ویڈیو دکھائیں جس میں اونیجا یہ کہہ رہی ہوں کہ میں نے اسے چھوڑ دیا یا میں نے اسے دھوکہ دیا تو میں مان جاؤں گا۔
ندال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہم دوسرے جوڑوں کی طرح ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں، ہر رشتے میں اتار چڑھاؤ ہوتے ہیں۔ ’ہم پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، اور آپ لوگوں کو ہم جلد ساتھ نظر آئیں گے‘۔
اونیجا رابنسن اس وقت امریکی شہر نیو یارک میں موجود ہیں۔ انہیں فروری 2025 میں پاکستان سے ڈیپورٹ کردیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی