اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کاکہنا ہے کہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، غزہ میں جاری نسل کشی کے دوران 50 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطین کا دارالحکومت القدس الشریف ہی ہوگا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، پائیدار امن صرف دو ریاستی حل سے ہی ممکن ہے۔

شہبازشریف نے کہاکہ اڑان پاکستان منصوبہ” کو قومی اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ قرار دیا جو پاکستان کی معاشی ترقی اور معاشی نمو میں اضافے کا باعث بنے گا، سات دہائیوں کے دوران پاکستانی قوم کو بے شمار چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان نے ہر بار دنیا میں امن وسلامتی  کے لیے کردار ادا کیا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان نے فلسطین کے حوالے سے ہر عالمی فارم پر آواز بلند کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سعودیہ میں فلسطینی ریاست ناقابل قبول، پاکستان: خودمختاری سرخ لکیر ہے، سعودی عرب

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کردی۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان اشتعال انگیز، غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول ہے۔ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے جائز حق کی حمایت کرتا ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ سعودی عرب کے فلسطین کاز کے لیے غیر متزلزل عزم کو غلط رنگ دینا افسوسناک ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطینی عوام کا 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق آزاد ریاست کا حق مسلمہ ہے، القدس الشریف فلسطین کا دارالحکومت ہے اور رہے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینیوں کی بیدخلی کی کوئی بھی تجویز عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران اور مصر کے ہم منصبوں سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اسحاق ڈار سے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں فریقین نے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل حالت زار پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز بھی کی۔ غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے اسے انتہائی پریشان کن و غیر منصفانہ قرار دیا۔ ترجمان کے مطابق انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔ نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، ایک ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا، فریقین نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفتوں پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے مصر کے وزیرخارجہ کو فون کرکے غزہ کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے مصر سے مکمل اظہار یک جہتی کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالیتی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور گفتگو میں غزہ میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور مصر کے ساتھ پاکستان کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر غور و فکر کے لیے وزرائے خارجہ کی کونسل کے ایک غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کے لیے پاکستان حمایت کرتا ہے۔ ترجمان کے مطابق دونوں وزراء نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفت پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں مصر نے 27 فروری کو ہنگامی عرب سربراہی اجلاس بلا لیا ہے۔ سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا فلسطینیوں کو بے دخل کر کے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کا بیان سختی سے مسترد کر دیا۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے اسرائیل کے فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق بیان پر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب یو اے ای نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کے بیان پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیان کو قابل مذمت اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض انتہا پسند ذہنیت یہ نہیں سمجھتی کہ فلسطینیوں کے لئے ان کے وطن کا کیا مطلب ہے۔ قابض ذہنیت کے لئے یہ بات سمجھنا بھی مشکل ہے کہ فلسطینیوں کا اپنی سرزمین کے ساتھ شعوری، تاریخی اور قانونی طور پر کتنا گہرا تعلق ہے۔ بیان میں یاہو کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ سعودی عرب کی خودمختاری اور سلامتی سرخ لکیر ہے۔ سعودی عرب نے اسرائیلی تجویز کو مسترد کرنے پر اپنے برادر ممالک کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ہمسایوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں سربراہ عرب لیگ احمد ابو لغیث  نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان حقائق سے نظریں چرانے کو ظاہر کرتا ہے۔ بیان کے پیچھے منطق ناقابل قبول ہے۔ بیان حقیقت سے مکمل لاتعلقی کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے خیالات محض تصورات یا وہم سے زیادہ کچھ نہیں۔ قطر نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کی ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کے اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ترک ہم منصب حاکان فیدان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزراء خارجہ نے غزہ کی بگڑتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان فلسطینی عوام کی حمایت کے عزم پر قائم ہے اور 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے عزم پر قائم ہے۔ اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کی جبری بیدخلی کے کسی بھی منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔ عراق نے بھی سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی مذمت کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو: وزیراعظم
  • 1967سے پہلے کی سرحدوں پرمشتمل آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، وزیراعظم
  • آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، وزیراعظم
  • 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے، وزیراعظم شہباز شریف
  • القدس کا دارالحکومت ہونا اور پائیدار امن کی بنیاد صرف دو ریاستی حل میں ہے:وزیر اعظم
  • سعودیہ میں فلسطینی ریاست ناقابل قبول، پاکستان: خودمختاری سرخ لکیر ہے، سعودی عرب
  • اسرائیلی وزیراعظم کا سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کا بیان، پاکستان  کی بھی مذمت
  • پاکستان کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت 
  •  اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ،فلسطین کا 2 ریاستی حل ہی مسئلے کا واحد حل ہے: ڈار