قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نان فائلرز کو رکشہ، موٹر سائیکل، 800 سی سی کار، ٹریکٹرز خریدنے کی اجازت کی تجویز منظور کی گئی اور متوسط طبقے کو انکم ٹیکس سیکشن 114 سی میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اسلام آباد میں ہوٹلز پر پوائنٹ آف سیلز انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی آمدن سے زائد ٹرانزکشنز رپورٹ دی جائے گی، بینکوں کو کاروبار، ایسوسی آف پرسنز کی ٹٰکس ریٹرن میں آمدن سے زائد ٹرانزکشنز پر رپورٹ کرنا ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں ترمیمی ٹیکس لا میں انکم ٹیکس، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے تجاویز منظور کی گئیں، ایف بی آر کو اسٹاک مارکیٹ ٹرانزکشنز کو ڈیجیٹلائزڈ سسٹم سے آپریٹ کے لیے تجاویز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔علاوہ ازیں ہوٹلز کے بعد دیگر سروسز فراہم کرنے والوں کو ٹیسک نیٹ میں لانے کے لیے پی او ایس انسٹال کیا جائے گا، پراپرٹی خریداری کے لیے تھریش ہولڈ کا اختیار ایف بی ار سے لے کر وفاقی کابینہ کے سپرد کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔
کمیٹی میں پراپرٹی خریداری کے لیے 130 کے برابر لیکویڈ اثاثہ جات کو ریٹرن میں ڈکلیئر کرنے کی تجویز منظور کی گئی جبکہ کمیٹی کی ترمیمی ٹیکس لا 2024 پر عملدرآمد سے قبل ایف بی آر کو ایک ماہ میں سسٹم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: منظور کی گئی قائمہ کمیٹی ایف بی ا ر کا فیصلہ کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے: وزیرِ خزانہ
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جولائی یا اس سے پہلے بجلی کے بلوں میں مزید کمی کرنے پر کام جاری ہے۔
عوام کو ریلیف دینے سے متعلق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو اگلے بجٹ میں ریلیف دینے کے لیے پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جس کی تفصیلات ابھی میڈیا کو نہیں بتا سکتے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے ریلیف کی تفصیلات آئی ایم ایف کے پاس لے کر جائیں گے، بجٹ سازی کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو گئی ہیں، بجٹ تجاویز پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ جن تجاویز پر عمل درآمد نہ ہو سکا اس کی وجوہات متعلقہ شعبے کو بتا دی جائیں گی، بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے متعلقین کو بتا دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ یکم جولائی کو بجٹ حتمی شکل میں نافذ ہو جائے گا، یکم جولائی کے بعد بجٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، مقصد بجٹ پر عمل درآمد کے لیے زیادہ وقت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پُرامید ہیں کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا، آئی ایم ایف کی طرف سے دیے گئے تمام اہداف پورے کر لیے ہیں، مانتے ہیں کہ کچھ اہداف پورے کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی لیکن ان کو پورا کیا گیا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی بہتر ہوئی ہے، تاجر دوست اسکیم کو تاجروں سے ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے، ٹیکس پالیسی شعبہ اس کیلنڈر سال میں وزارتِ خزانہ کے ماتحت کام شروع کر دے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے ایسا فارم ترتیب دے رہے ہیں جو ہر فرد خود بھر سکے۔
Post Views: 1