کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمین کا مسئلہ ہے، جلد سندھ میں بڑا ایکشن لیا جائے گا، چیئرمین نیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمین کا مسئلہ ہے، جلد سندھ میں بڑا ایکشن لیا جائے گا، چیئرمین نیب WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بلڈرز کے بے شمار مسائل ہیں تمام نکات نوٹ کرلیے ہیں، نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے، نیب قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں، نیب میں کون سے کیسز اب فائل ہوں گے اسکا سسٹم اپڈیٹ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے اداروں میں داخل ہونے والی 85فیصد شکایات نیب میں درج کی گئی، نیب ادارے پر اعتماد کیا جائے کسی کے ساتھ ذیادتی نہیں ہوگی، نیب کا نوٹس قانون کے مطابق ہی ہوتا ہے کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، نیب ادارے سے ہونی والی ذیادتیوں پر آباد سے معافی چاہتا ہوں، نیب میں شکایات کرنی ہے تو چہرہ ظاہر کرنا ضروری ہے، نیب کو 85فیصد شکایات نامعلوم تھیں،
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس جب مدعی نہیں ہوگا تو شکایات کا ازالہ ممکن نہیں ہوسکتا، اصلاحات کے بعد نیب کے پاس شکایات کا حجم 4500سے گھٹ کر 150 سے 200 پر آگئی ہیں، کسی نیب افسر نے کسی کو غیر قانونی ہراساں کیا اسکی شکایت کریں ہر صورت ایکشن ہوگا،آباد بلڈرز کے تمام مسائل میرے علم میں ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ سندھ کی زمینوں میں بہت بڑا دھوکہ چل رہا ہے ، کراچی میں 7500ایکڑ زمینوں کے دستاویزات میں جعلسازی کی گئی ہے جسکی مالیت تقریبا 3 کھرب روپے ہے، کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں دنگل مچ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی زمین سے ذیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے الگ الگ محکمے کسی سے لنک نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے ، کے ڈی اے ، ایم ڈی اے سے متعلق آباد رپورٹ پیش کریں میں ایکشن لوں گا، ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے کی 40سال سے اپنے الاٹیز کو قبضے نہ دینا افسوسناک ہے، ایل ڈی اے ، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کیخلاف ٹھوس شواہد پر سو موٹو لیا جائے گا، آباد شواہد دے غیر قانونی عمارتوں کو قانون کے مطابق مسمار کیا جائے گا۔
کراچی ماسٹر پلان کی دیکھ بحال کیلئے چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس کی بزنس کمیونٹی کو بھی یقین دہانی کروائی ہے انصاف ہوگا، گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کردیا وہاں بھی زمینوں میں کرپشن ہورہی ہے، گوادر میں تقریبا تین کھرب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022 سے قبل کی تقریبا 21 ہزار شکایتوں کو ختم کردیا گیا ہے، نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جارہا ہے، پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے نئی پالیسی بنارہے ہیں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہرقسم کی ادائیگیوں کا نظام بینکوں کے توسط سے ہونا چاہیئے۔
چیئرمین نیب نے صحافیوں کو جوابات دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جلد بڑے پیمانے پر اصلاحات کررہی ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا سسٹم سب کیلئے فرینڈلی ہونے جارہا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چند افسران کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں، ایف بی آر میں 50کروڑ روپے سے ذیادہ کرپشن پر نیب متحرک ہوجاتا ہے، ضمانت دیتا ہوں کہ کراچی میں کوئی نسلہ ٹاور کا واقعہ رونما نہیں ہوگا، نیب میں صفائی ہوگئی ہے، کئی افسران کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب میں کئی افسران کی کرپشن کے معاملات پر انکوائریاں چل رہی ہیں، نیب میں انفرادی کرپشن اب ممکن نہیں مزید اصلاحات جاری ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا وقت تبدیل کردیا اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا وقت تبدیل کردیا آئی ایم ایف قرض کی اگلی قسط کیلئے اقتصادی جائزہ 3 مارچ سے شروع ہونے کا امکان اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار پی ٹی آئی رکن میاں غوث کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد کر دی چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ؛ سلیکشن کمیٹی بھی تبدیلی نہ کرنے پر بضد پائیدار منصفانہ امن صرف مسئلہ فلسطین کے حل سے ممکن ہے: وزیر اعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کشمیر کی زمین سے انہوں نے کہا کہ کراچی میں زمین چیئرمین نیب کا مسئلہ ہے زمینوں کے
پڑھیں:
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کیساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں برسر اقتدار جماعت نیشنل کانفرنس نے نئے وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ اقدام پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہدایت پر اُٹھایا گیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان افراء جان نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے تین ارکان اسمبلی ارجن سنگھ راجو، ریاض احمد خان اور ہلال اکبر لون نے عدالت عظمیٰ میں رِٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس طرح نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی دوسری سیاسی جماعت بن گئی ہے جس نے متنازع قانون کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے قبل الطاف احمد بخاری کی قیادت والی جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی عرضی دائر کی تھی۔
ادھر اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بھی وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے ہفتے کو سرینگر میں اپنے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس میں کارکنان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کے ساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ ان کے بقول وقف (ترمیمی) قانون مسلمانوں کے کسی بھی طبقے کو قابل قبول نہیں اور اس کا پارلیمان میں خفیہ طریقے سے پاس ہونا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف غیر جمہوری عمل نہیں بلکہ اقلیتوں کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی ایک دانستہ کوشش بھی ہے، جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
دریں اثناء پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں وقف قانون پر سنجیدہ بحث سے بچنے کے لئے بدنظمی پیدا کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے زیر سماعت ہونے کی بنیاد پر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دی، حالانکہ ایوان میں تحریک التوا پیش کی گئی تھی۔ سجاد غنی لون کے مطابق جب مذہبی معاملات کے دفاع کی بات آئی تو نیشنل کانفرنس نے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر رکاوٹ تھے، تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے عملی اقدام کے بجائے تماشہ چُنا۔ یاد رہے کہ حالیہ بجٹ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر شدید ہنگامہ آرائی دیکھی گئی، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں بحث کا مطالبہ کرتے رہے، جو اسپیکر نے مسترد کر دیا۔