سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی امریکی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے ایوان بالا میں مذمتی قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس کو رچرڈ گرینیل کے پاکستانی سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیقی نے وزارت خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ ایک قرارداد کا مسودہ تیار کرے جو حقائق پر مبنی ہو اور کمیٹی کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ

قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کے دوران اہم سوالات اٹھائے اور پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی تجویز کے جواب میں کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے اس تجویز کو مسترد کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا اور تنظیم تعاون اسلامی (OIC) کی اس مسئلے پر شمولیت سے متعلق بھی دریافت کیا۔

وزارت خارجہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ تنظیم تعاون اسلامی (OIC) عرب لیگ کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر ایک مشترکہ سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں اس امریکی منصوبے کو سفارتی طریقوں سے روکنے کے اقدامات پر غور کیا جائےگا۔ کمیٹی نے وزارت کی اس تجویز کی حمایت کی کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد تیار کی جائے، جو سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

کمیٹی کا یہ مؤقف غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر سامنے آیا، جہاں جاری جنگ کے نتیجے میں بے پناہ جانی نقصان ہو چکا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں اب تک کم از کم 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

کمیٹی نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ اور مغربی کنارے میں مسلسل جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور انسانی بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالی۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے فلسطینی مسئلے پر متحدہ مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے پاکستان کی حمایت کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معصوم جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو 19 جنوری 2025 سے نافذ العمل جنگ بندی معاہدے کی موجودہ صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 18 اسرائیلی قیدیوں اور 550 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جا چکا ہے۔ 42 روزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید 33 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن نے بعض مسلم ممالک کے ویزا مسائل کا معاملہ اٹھایا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت خارجہ سے اگلی میٹنگ میں پاکستانی شہریوں کو درپیش ویزا مسائل پر تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

مزید برآں کمیٹی نے جنوبی افریقہ میں ایک پاکستانی طالبہ کے اغوا کے معاملے پر بھی تفصیلی بریفنگ مانگ لی۔ وزارت خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ معاملہ جنوبی افریقی سفارت خانے کے ساتھ اٹھایا جا چکا ہے اور لڑکی کی بازیابی کے لیے کام جاری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس معاملے پر فوری پیش رفت کی ہدایت کی اور وزارت سے جلد رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو امریکی صدر کے خصوصی مشن کے نامزد ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں سے متعلق بیانات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ گرینیل کے یہ بیانات ذاتی حیثیت میں دیے گئے تھے اور ان پر پاکستان کی حکومت کی جانب سے کسی سرکاری ردعمل کی ضرورت نہیں۔ وزارت نے مزید بتایا کہ پاکستانی سفیر نے امریکا میں میڈیا کے ساتھ گفتگو کے دوران اس معاملے کو واضح کیا تھا۔

کمیٹی کو جنوری 2025 میں پیش آنے والے مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں جاری کوششوں پر بھی آگاہ کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے اب تک 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی ممکن بنائی ہے، جبکہ دو مراحل میں 8 افراد کی میتیں پاکستان لائی جا چکی ہیں۔ مزید لاشوں کی واپسی کے لیے مراکشی حکام کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔ اس حوالے سے ایک کرائسس مینجمنٹ یونٹ (CMU) بھی قائم کر دیا گیا ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام سے رابطے میں ہے۔

اجلاس کے آغاز میں کمیٹی کے چیئرمین نے ایجنڈا آئٹم نمبر 1، جو وزارت خارجہ میں افسران اور عملے کی تعیناتی سے متعلق بریفنگ پر مشتمل تھا جس کو مؤخر کر دیا۔ اسی طرح، ایجنڈا آئٹم نمبر 5، جو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر ایک ان کیمرا بریفنگ تھی، کو بھی آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں اسرائیل غزہ جنگ بندی کا مطالبہ: امریکی یہودیوں نے نیویارک کے مجسمہ آزادی پر قبضہ کرلیا

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن، سینیٹر عطاالرحمان، سینیٹر سید علی ظفر اور سینیٹر روبینہ قائم خانی نے شرکت کی۔ جبکہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی کمیٹی کو مختلف امور پر بریفنگ دینے کے لیے موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews خارجہ امور کمیٹی ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینیل سینیٹ عرفان صدیقی غزہ قبضہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خارجہ امور کمیٹی ڈونلڈ ٹرمپ رچرڈ گرینیل سینیٹ عرفان صدیقی وی نیوز عرفان صدیقی رچرڈ گرینیل گرینیل کے بریفنگ دی کے دوران کمیٹی کو کمیٹی نے اجلاس کے کے ساتھ کے لیے پر بھی

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی کوششیں، پی ٹی آئی کی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹیاں تحلیل

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسے متنازع شخصیات کو نکالنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لیے ناگزیر ہے۔

ایک متعلقہ پیشرفت میں، پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔

تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔

خیال ہے کہ ان کارکنوں نے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کی امریکا شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے جبکہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ مؤقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔

یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکا میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔

ان کی کوششوں کو، جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کی ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
مزیدپڑھیں:کاجول ائیرپورٹ پرانجلی بن گئیں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • شی زانگ کے امور پر غیر مناسب رویے کے حامل امریکی اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کی جائیں گی، چینی وزارت خارجہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس، ’بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں سے متعلق کنونشن (عمل درآمد) بل 2025‘ منظور
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس منگل کو طلب کر لیا
  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس منگل کو طلب کرلیا
  • اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی کوششیں، پی ٹی آئی کی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹیاں تحلیل
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد
  • پی ٹی آئی رہنماوں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد