قائد حزب اختلاف شبلی فراز کے چیئرمین سینیٹ کو خطوط
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے چیئرمین سینیٹ کو 2 خط لکھ دیے۔ پہلے خط میں شبلی فراز نے ثانیہ نشتر کے استعفے کو منظور نہ کرنے پر سوال اٹھایا، دوسرا خط سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر لکھا۔
شبلی فراز کے خط کے متن کے مطابق سینیٹ کا 346واں سیشن 13 فروری کو طلب کیا گیا ہے، گزشتہ سیشن میں اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے لیکن عمل نہ ہوا، پنجاب حکومت کی جانب سے پروڈکشن آرڈر کی تکمیل پر تعاون نہیں کیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق شبلی فراز نے کہا کہ اعجاز چوہدری کا یہ حق ہے کہ انہیں سینیٹ سیشن میں لایا جائے، پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سمیت ان کی سیشن میں شرکت یقینی بنائی جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ثانیہ نشتر مارچ 2021ء میں خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی ٹکٹ پر سینیٹر بنیں، ثانیہ نشتر نے 18 ستمبر 2024 کو سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دیا۔
شبلی فراز کے خط کے مطابق حیرت انگیز طور پر ثانیہ نشتر کے مستعفی ہونے کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا، پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ثانیہ نشتر کی نشست کو خالی قرار نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب سینیٹر محمد قاسم کی نشست کو خالی قرار دے دیا گیا۔ شبلی فراز کے خط کے مطابق پوچھنا چاہتا ہوں کہ ثانیہ نشتر کی نشست خالی کیوں نہ قرار دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
حکومت سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس ہر راستہ کھلا ہے، بانی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مزاحمت کا راستہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے ہر قسم کی کوششیں جاری رہیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں ملی ہے۔ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس ہر راستہ کھلا ہے، بانی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مزاحمت کا راستہ بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے ہر قسم کی کوششیں جاری رہیں گی، مراد سعید کے حوالے سے کبھی بانی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی بہنوں کے حوالے سے بھی زیر گردش خبریں درست نہیں، پی ٹی آئی کے بانی اور میرے متعلق کچھ غلط اور بے بنیاد خبریں چلائی جا رہی ہیں۔