چین کا ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ منگل کے روز رواں ماہ سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے ملک چین کے نمائندے نے کہا کہ سلامتی کونسل کو انسداد دہشت گردی کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست رکھنا چاہیے اور دہشت گردی کے لیے ‘زیرو ٹالرنس’ پر عمل کرتے ہوئے ‘دوہرے معیار’ اور منتخب انسداد دہشت گردی کی مخالفت کرنی چاہیے ۔ چین ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو چھونگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ عالمی برادری کو درپیش دہشت گردی کا خطرہ بدستور پیچیدہ اور سنگین ہے۔ چین کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ شام میں حال ہی میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کو اعلیٰ سطح کے عہدوں پر فائز کیا گیا ، جن میں”ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ”کا سرغنہ بھی شامل ہے جسے سلامتی کونسل دہشگرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں “اسلامک اسٹیٹ”، “القاعدہ” اور “ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ” جیسی دہشت گرد تنظیمیں بہت سرگرم ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں۔ چین نے افغان عبوری حکومت سےاپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں تمام دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنے کے لئے واضح اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔ چین وسطی ایشیائی ممالک اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی حمایت کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی سے متعلق سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے افعانستان کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل دہشت گردی کے
پڑھیں:
دہشت گردی پر پاکستان کا مؤقف توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی، دفترخارجہ
اسلام آباد:دفترخارجہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں نے دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی حالانکہ پاکستان کی پالیسی بدستور برقرار ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ میڈیا کے بعض حلقوں نے اس موضوع پر پاکستان کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے انسداد دہشت گردی اور غیر ملکی قبضے پر او آئی سی اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی بھی غلط تشریح ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 فروری کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں "دہشت گردی کی کارروائیوں سے پیدا ہونے والے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات" پر بریفنگ ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بریفنگ میں پاکستانی مستقل نمائندے نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی بنیادی وجوہات حل کرنی چاہئیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ان وجوہات میں غربت، ناانصافی اور دیرینہ حل طلب تنازعات، غیر ملکی قبضہ شامل ہے، نوآبادیاتی اور غیر ملکی تسلط کے تحت لوگوں کے حق خودارادیت سے انکار بھی ان وجوہات میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقوں میں یہ حالات موجود ہیں۔
پاکستانی مستقل نمائندے نے بنیادی وجوہات حل کیے بغیر ایسی پالیسیوں کے نتائج تک محدود رہنے پر کامیابی کی بہت کم امید کی توقع کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی نے طویل عرصے سے انسداد دہشت گردی کے لیے ایک جامع نکتہ نظر کی ضرورت پر زور دیا ہے، ایسا نکتہ نظر جو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات حل کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ وجوہات میں تنازعات کا حل، غیر ملکی قبضے کا خاتمہ، جبر کی مخالفت اور پائیدار اقتصادی ترقی اور ترقی کو فروغ دیتے ہوئے غربت کے خاتمے کی کوششیں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مؤقف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد 60/288 کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرارداد 60/288 "عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی" پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے ساتھ ساتھ پاکستان نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ دہشت گردی کی کسی بھی تعریف کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی یا استعماری قبضے کے تحت لوگوں کی جائز جدوجہد کے درمیان واضح طور پر فرق کرنا چاہیے۔