برطانیہ میں نئے قوانین کے تحت غیر قانونی تارکینِ وطن کا گھیرا تنگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2025ء)برطانوی ہوم آفس نے نئے امیگریشن قوانین کے تحت غیر قانونی تارکینِ وطن کا گھیرا تنگ کر دیا، گرفتاریوں اور چھاپوں میں تقریبا 38 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہوم آفس کی طرف سے غیر قانونی کام کرنے والوں کے خلاف جاری اقدامات کے حوالے سے حکام نے اعلان کیا کہ لیبر کے اقتدار میں آنے کے بعد گزشتہ 12 ماہ کے مقابلے میں تقریبا 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ محکمہ داخلہ کے زیرِ اہتمام آپریشن میں حکومت ملک بدری کے حوالے سے فوٹیج بھی نشر کرے گی، حکومت کی طرف سے اس امر پر زور دیا جا رہا ہے کہ امیگریشن قوانین پر سختی کے ساتھ عمل ہونا چاہیے اور غیر قانونی طور پر مقیم اور کام کرنے والوں کا گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا، انسانی اسمگلرز اپنے مالی فائدے کے لیے لوگوں کو غیر قانونی طور پر چھوٹی کشتیوں میں سوار کر کے ان کی جانوں سے کھلواڑ کرتے ہیں۔(جاری ہے)
یہ بھی بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ ساڑھے 16 ہزار سے زائد ناکام سیاسی پناہ کے متلاشیوں، غیر قانونی تارکینِ وطن اور غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے، آدھے سے زیادہ رضا کارانہ طور پر ملک چھوڑ چکے ہیں۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ 5 سال سے زائد عرصے کے دوران جنوری کا مہینہ نئے کریک ڈان کے حوالے سے سرِ فہرست رہا ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران کام کی جگہوں پر گرفتاریوں میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سندھ حکومت اور واٹر کارپوریشن کی نااہلی: کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف51 اعشاریہ 73 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کررہے ہیں۔باقی کراچی لوگ بورنگ کے پانی کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس سے ملنے والے پانی پر انحصار کررہے ہیں 1998 میں کراچی کے ضلع وسطی میں 90 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کرتے تھے جبکہ 2023 میں 60اعشاریہ 72 فیصد لوگ نلکے کا پانی استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے اربن پلانر ریسرچر منصور رضا نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی کے لوگوں کا نلکے کے پانی میں انحصار کم ہوگیا ہے کراچی شہری پانی کے حصول اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے پانی کا استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں کہا کہ ضلع وسطی بنیادی طور پر 60.72 فیصد نلکے کے پانی پر انحصار کرتا ہے جبکہ 1988ء کی مردم شماری میں یہ شرح 90 فیصد تھی۔ضلع جنوبی اور کورنگی موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 27 فیصد ہے جو کہ پانی کی کمی کے خدشات اور ممکنہ طور پر پانی کے معیار کے مسائل کو بڑھاتا ہے۔
منصور رضا کا کہنا ہے کہ ضلع کورنگی بوتلوں والے پانی پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے جو کہ نل اور زمینی پانی کے ذرائع کے معیار کے بارے میں خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔ضلع کیماڑی دوسرے ذرائع سے پانی لینے پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 46 فیصد ہے اور یہ علاقہ پانی کی فراہمی کے ذرائع میں درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع شرقی تقریباً 55 فیصد نلکے کے پانی پر اور 15 فیصد مختلف کمپنیوں کی پانی کی بوتلوں پر انحصار کرتا ہے۔ضلع ملیر تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 25 فیصد موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے۔ضلع غربی تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 29 فیصد دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے-