افغانستان کے صوبے قندوز میں بینک کے باہر خودکش دھماکہ، پانچ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — افغانستان کے صوبے قندوز کی پولیس کا کہنا ہے کہ ایک بینک کے باہر خودکش دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ قندوز شہر میں لوگوں کی بڑی تعداد تنخواہ لینے کے لیے قطار بنائے بینک کے باہر کھڑی تھی کہ اس دوران دھماکہ ہوا۔
صوبۂ قندوز کی پولیس کے ترجمان جمعہ الدین خاکسار کے مطابق دھماکہ خیز مواد سے لیس خودکش بمبار نے خود کو قطار میں کھڑے لوگوں کے قریب دھماکے سے اڑایا۔
ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سویلینز، سول سروینٹس اور طالبان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اسی طرز کا ایک حملہ گزشتہ برس مارچ میں قندھار شہر میں ایک بینک کے باہر ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔
قندوز میں منگل کو ہونے والے خودکش دھماکے کی فوری طور پر کسی نے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بینک کے باہر
پڑھیں:
مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔