بین الاقوامی مالیاتی فند(آئی ایم ایف) نے سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد کر دی۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) تکنیکی وفد کی کابینہ ڈویڑن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئیں جس میں آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئریشن کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد کی گئی ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کیلئے مسودے پر مشاورت شروع کر دی گئی ہے، سول سرونٹ ایکٹ سے ترمیمی ڈرافٹ فروری میں ہی آئی ایم ایف کو فراہم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اثاثوں کی ڈیکلیئریشن سے متعلق قانون سازی اب فروری کے بعد ہو سکے گی جب کہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے شرائط کے مطابق بینچ مارک مکمل کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایکٹ میں ترامیم کے تحت بچوں کے تعلیمی ادارے بتانا تک بھی لازمی شرط میں شامل ہے، گھر کی آمدن کے ذرائع، میاں بیوی دونوں کے اثاثے بھی ایسٹ ڈیکلیئر کا حصہ ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ترمیم کے تحت پاور آف اٹارنی تک کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی جبکہ وزارت خزانہ کے متعلقہ حکام نے وفد سے معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی درخواست بھی کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرکاری افسران کے کی درخواست کے اثاثے کے مطابق

پڑھیں:

آئی ایم ایف 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کا جائزہ لے گا، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن اور کمزوریوں کا جائزہ لے گا۔

اسلام آباد سے جاری وضاحتی بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ ان شعبوں میں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، فسکل سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن اور قانون کی حکمرانی بھی شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مشن فنانس ڈویژن، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کرے گا۔

وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد ایس ای سی پی، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ بھی مشاورت کرے گا۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی رہنمائی و مدد سے بہتر طرز حکمرانی، شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی۔

وزارت خزانہ نے اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے میں مختلف ملکوں کی حوصلہ افزائی کی اور پائیدار معاشی ترقی کےلیے تجارت اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی۔

اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کےلیے گڈ گورننس، بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور بدعنوانی سے نمٹنا پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے رہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا جبکہ 2018 میں گورننس میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کےلیے نیا فریم ورک اپنایا۔

اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے تحت 10 تجزیاتی رپورٹس پر کام جاری ہے اور کئی پر غور ہو رہا ہے، آگے چل کر ترجیح بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشان دہی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
  • آئی ایم ایف نے افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد کر دی
  • آئی ایم ایف:سرکاری افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی مزید مہلت کی درخواست مسترد
  • آئی ایم ایف کا سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے مزید مہلت دینے سے انکار
  • افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد
  • کے پی کے حکومت امن وامان قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے
  • آئی ایم ایف 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کا جائزہ لے گا، وزارت خزانہ
  • سرکاری ملازمین کیلئے بُری خبر