ایف بی آر کی 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ فریز، قائمہ کمیٹی کے فیصلے کا انتظار WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے تصدیق کی ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کا حتمی فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات کے بعد کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ قائمہ کمیٹی کے حتمی منٹس کا انتظار ہے، جب تک ان کا جواب موصول نہیں ہوتا، گاڑیوں کی خریداری کا عمل فریز رہے گا۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد کے موجودہ دورے کا اقتصادی جائزے یا قرض پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک معمول کا دورہ ہے، جس میں تکنیکی امور پر بات چیت ہوتی ہے۔

تعمیراتی شعبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بنائی گئی ٹاسک فورس نے پراپرٹی سیکٹر کے لیے تجاویز اور سفارشات تیار کر لی ہیں، جن کی حتمی منظوری کابینہ دے گی۔ تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکج اب یقینی ہو چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کے جواب کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا، اور ابھی تک کمیٹی کا جواب موصول نہیں ہوا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ جج کے ریمارکس پارلیمنٹ پر حملہ ہیں: اسپیکر کی رولنگ اسلام آباد ہائیکورٹ جج کے ریمارکس پارلیمنٹ پر حملہ ہیں: اسپیکر کی رولنگ پی ٹی آئی نے 4 سالہ دور حکومت میں ایک دھیلے کا کام نہیں کیا: مریم نواز غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کا آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کا فیصلہ،ڈوزیئر پیش کیے جائیں گے،وکیل کی تصدیق ”ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے”رچرڈ گرینیل کی عمران خان کے حق میں ٹوئٹس پر دفتر خارجہ کے حکام کا رد عمل حکومت کا ظاہر آمدن سے زائد مالیاتی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری کا قائمہ کمیٹی کے ایف بی آر

پڑھیں:

ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں

 قارئین ! آج جس موضوع پر اظہار خیال کرنے کی کوشش کی ہے ، وہ ٹریفک مسائل سے متعلق ہے جس کا اہل کراچی شکار ہیں بلکہ آجکل خاصے پریشان ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے محکمے کے افسران کو ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر بھر میں پرانی بوسیدہ اور ہیوی گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جائے۔

انھوں نے مزید کہا کہ موٹرسائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا، بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنے والے افراد کے خلاف موقع پر چالان کیا جائے ، فینسی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، نیلی لائٹس، ہوٹرز اور سائرن والی گاڑیوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی آئی جی ٹریفک نے اس شہر کے لیے خلوص دل سے مثبت رویہ اختیار کیا ہے۔

 یہاں میں کچھ مسائل پر روشنی ڈالنا چاہتا ہوں جن کا حل ہونا بہت ضروری ہے اگر ہماری پولیس ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوتی ہے تو مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ پولیس کے بہتر اقدامات اٹھانے پر خوشی سے سرشار ہوں گے کیونکہ اس وقت لوگ بہت مایوس بلکہ زیادہ مایوسی کا شکار ہوچکے ہیں۔

اس شہر میں چنگ چی والوں نے شہر کا ماحول خراب کر دیا ہے ادھر موٹرسائیکل سواروں نے قانون کی تمام حدیں پار کرلی ہیں یہ نہ تو اینٹی گیٹر کو اہمیت دیتے ہیں11 سال کے نوعمر موٹرسائیکل چلاتے ہیں اور ایک موٹرسائیکل پر 12 سال سے لے کر 16 سال کے لڑکے جن کی تعداد 3 تا چار ہوتی ہے وہ سوار ہوجاتے ہیں، انتہائی تیز رفتاری سے موٹرسائیکل چلاتے ہیں، ٹریفک کے قوانین کی قطعی پابندی نہیں کرتے ،گاڑیوں سے ٹکراتے ہیں جلدی کے چکر میں 30 لاکھ سے لے کر 90 لاکھ کی گاڑی میں اسکریچ ڈال دیتے ہیں۔

گزشتہ دنوں موٹرسائیکل 16 سالہ لڑکا چلا رہا تھا پیچھے اس کی والدہ فخریہ بیٹھی تھیں کہ ان کا بیٹا جوان ہو گیا ہے اس نوجوان نے ایک کار کو ٹکر ماری جس کی وجہ سے موٹرسائیکل گر پڑی اور اس کی کہنی میں چوٹ لگ گئی، ماں نے کار والے کو پکڑ لیا اور بے تحاشا گندی زبان استعمال کی، اس دوران 30 موٹرسائیکل والے ان کی حمایت میں جمع ہو گئے۔

کار سوار نے کہا’’ محترمہ! میں نے اینٹی گیٹر دیا ہے۔ آپ دیکھیں جو اب تک آن ہے۔ آپ بلاوجہ گندی زبان استعمال کر رہی ہیں۔ اس کی والدہ نے کہا’’ اپنی گاڑی میں مجھے اور میرے بیٹے کو بٹھاؤ اور ہمیں اسپتال لے کر چلو‘‘اب یہ تو زیادتی کی بات ہے، نوجوان موٹرسائیکل مصروف روٹ پر چلاتے ہیں۔

صبح کا منظر کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک موٹرسائیکل پر تین طالب علم اسکول جاتے ہیں جب کہ ان کے والدین کو چاہیے کہ نوجوانوں کو موٹرسائیکل نہ دیں اس پر ڈی آئی جی ٹریفک کو سخت ایکشن لینا چاہیے۔ شرفا کے پاس لائسنس ہے اس کے باوجود ان داداگیروں نے اس شہر کی خوبصورتی کو ختم کرکے رکھ دیا ہے۔ آج کل ایک نیا فیشن مارکیٹ میں آیا ہے نوجوانوں نے اپنی گاڑیوں میں سفید ہیڈ لائٹ لگا لی ہیں ،رات میں سامنے کچھ نظر نہیں آتا ،یہ المیہ ہے شریف شہری کی جان عذاب میں آگئی ہے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہیوی گاڑیوں کی رفتار 30 کلو میٹر ہونی چاہیے۔ پانی کے ٹینکرز سے پانی رس رہا ہوتا ہے جس سے روڈ بربادی کی طرف جا رہے ہیں۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ حادثات کی روک تھام ہونی چاہیے ،ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹریفک پولیس محنت سے ٹریفک کے نظام کو سیدھے راستے پر لانا چاہتی ہے سب سے پہلے موٹرسائیکل والوں کو اس بات کا پابند کیا جائے ، اینٹی گیٹر تمام موٹرسائیکل والوں کے چیک کیے جائیں، سائیڈ گلاس لگانے کے حوالے سے انھیں پابند کیا جائے ،معذرت کے ساتھ عرض کروں گا کہ80 فی صد موٹرسائیکلوںکی نمبر پلیٹ ہی نہیں ہوتی، حادثے کی صورت میں پولیس بھی کچھ نہیں کر سکتی، نمبر پلیٹ کی ہی وجہ سے آپ حادثے کے ملزم کو پکڑ سکتے ہیں کہ اس کا ایڈریس مل جائے گا۔

رش کے دوران لوگوں کے چلنے والی فٹ پاتھوں پر آپ کو یہ موٹرسائیکل والے رواں دواں نظر آئیں گے، قوم فٹ پاتھ پر اپنی جان کی حفاظت کرے یا ان فٹ پاتھوں پر چلنے والے موٹرسائیکل سواروں کو چیک کرے پھر جاہل حضرات یہ کہتے ہیں کہ یہ کام پولیس کا ہے وہ انھیں پکڑیں ۔

اصل میں ہمارے معاشرے میں 20 فی صد پڑھے لکھے لوگ جاہلوں سے بہتر ہیں۔ بڑی کمرشل گاڑیاں ون وے کو خاطر میں نہیں لاتی ہیں جب تک گاڑیوں کے لائسنس اور کاغذات نہیں چیک کیے جائیں گے ، چند داداگیر قسم کے لوگ، پولیس کی محنت پر پانی پھیرتے رہیں گے ۔

سفید لائٹس جو منچلوں نے کاروں پر لگا رکھی ہیں اس سے سامنے والی گاڑی بالکل نظر نہیں آتی روز حادثات ہوتے ہیں قصوروار بے قصور کو ذلیل و رسوا کرتا ہے کیونکہ اکثر رات دس بجے کے بعد پولیس بہت کم جگہ دیکھی جاتی ہے۔

ظاہر ہے ان کی بھی ڈیوٹی کے اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ دراصل ٹریفک قوانین کو توڑنا ہم نے اپنا چلن بنا لیا ہے۔میں پھر یہی کہوں گا کہ 70 فیصد موٹرسائیکل سواروں کے پاس قانونی دستاویزات نہیں ہوتے، جب صوبائی حکومت سختی سے اعلان کرے گی تو صرف ایک ماہ میں عام شہری لائسنس اورکاغذات بنوائیں گے ہیلمٹ سے تو ایک شخص کی جان بچ سکتی ہے مگر ان موٹرسائیکل والوں کی وجہ سے ہر دوسرے شخص کی جان عذاب میں ہے ۔.

14 سال کے نوعمر موٹر سائیکل چلاتے پھر رہے ہیں حادثے کی صورت میں 14 سال کے بچے کے خلاف کیا قانونی کارروائی ہوگی ؟کیونکہ شہر میں ٹریفک بہت ہے اور اس میں 70 فیصد تو موٹرسائیکل والے ایسے ہیں جو سڑک کے کنارے کھڑی کار کے آگے پیچھے موٹرسائیکل لاک کرکے چلے جاتے ہیں ،وقت ضرورت گاڑی کے مالک راہ گیروں کی مدد لے کر موٹرسائیکلیں ہٹاتے ہیں۔

ذرا سوچیں! ان کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ موبائل پر ایس ایم ایس کرتے ہوئے یہ موٹرسائیکل چلا رہے ہوتے ہیں اگر انھیں آپ ہارن دے کر باور کرائیں کہ راستہ دیں تو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں اور گالیاں الگ دیتے ہیں تو پھر معزز شہری کی تو کوئی عزت نہ ہوئی۔ میں پھر لکھ رہا ہوں کہ موٹرسائیکل افراد ٹریفک قوانین کی پابندی کریں تو حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آسکتی ہے، جب کہ محکمہ ٹریفک پولیس کے اہلکارں سے مودبانہ گزارش ہے کہ لائسنس، ٹیکس، لائٹ، اینٹی گیٹر (موٹرسائیکل کے حوالے سے) آپ سختی سے قانونی طور پر انھیں پابند کریں تاکہ شریف شہری قانون کی حکمرانی کو بہتر طریقے سے دیکھ کر آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات کون کرے گا؟ فیصلہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کرے گی
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • ٹریفک کے مسائل پر توجہ دیں
  • نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
  • سپریم کورٹ کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش
  • سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری کردیا
  • ذہنی معذور لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ، لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا 
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر اہم فیصلہ جاری
  • عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش