Jasarat News:
2025-02-11@17:08:57 GMT

حکومت کا مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

حکومت کا مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ

اسلام آباد:حکومت نے ایسی مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ ہوں گی۔ ممکنہ اقدام کا مقصد  ٹیکس دہندگان کی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر بینکوں کے ساتھ مل کر ایک نئی حکمت عملی اپنانے جا رہا ہے تاکہ آمدن اور مالیاتی ٹرن اوور کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے بینکوں کو ٹیکس دہندگان کے شناختی کارڈ کی بنیاد پر ان کی آمدن اور ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت دی جائے گی اور اگر بینک کی جانب سے رپورٹ ہونے والی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہیں رکھے گا تو اسے ایف بی آر کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ بینکوں سے کہا جائے گا کہ وہ ٹرانزیکشنز روکنے کے بجائے ان کی رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کریں۔ اس طرح مالیاتی ٹرانزیکشنز میں شفافیت کو بڑھایا جائے گا اور غیر قانونی یا مشتبہ سرگرمیوں کا بروقت پتا چلایا جا سکے گا۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما بلال اظہر کیانی نے جائیداد خریداری کے حوالے سے اہم وضاحتیں پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کے لیے قانون میں یہ تبدیلی رکھی گئی ہے کہ وہ پہلی بار مکان خریدنے کے قابل ہوں گے بشرطیکہ انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں آمدن ظاہر کی ہو۔ اس کے علاوہ ٹیکس دہندگان کو اپنے والدین اور بچوں کے لیے جائیداد خریدنے کی اجازت ہوگی بشرطیکہ وہ نقد رقم یا مساوی اثاثوں کی بنیاد پر خریداری کریں۔

کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر نے اس بات کا سوال اٹھایا کہ اثاثوں کی تعریف میں اس تبدیلی کو کیوں شامل کیا گیا؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت بڑھانے کے لیے اثاثوں کی اس نئی تعریف کو شامل کیا جائے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حکومت کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی سرگرمیوں میں شفافیت اور کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ مالیاتی اداروں میں غیر قانونی ٹرانزیکشنز کا قلع قمع کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹیکس دہندگان ایف بی آر جائے گا کے لیے کیا جا

پڑھیں:

مسئلہ کشمیر سے بڑا مسئلہ کراچی کی زمینوں کا ہے : چیئرمین نیب

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمدبٹ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سے بڑا مسئلہ کراچی کی زمینوں کا مسئلہ ہے،سندھ کی زمینوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہورہی ہے،کراچی میں 7500 ایکڑ زمینوں کے دستاویزات جعلسازی سے 3 ہزار ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے، یہ فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائے گا،ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے کی جانب سے انفرا اسٹرکچر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 22 برس سے اپنے الاٹیز کو قبضے نہ دینا افسوسناک ہے، آباد ٹھوس شواہد پیش کرے تو ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔ بلڈرز اور ڈیولپرز کے مسائل سے آگاہ ہوں، آپ کے ساتھ ہوں، آباد نیب کو اپنا دست بازو سمجھے۔

تفصیلات کے مطابق چیئر مین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کراچی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد ہاؤس) کا دورہ کیا اس موقع پر پیٹرن انچیف آباد محسن شیخانی، چیئرمین آباد محمد حسن بخشی نے استقبال کیا جبکہ سینئر وائس چیئرمین سید افضل حمید، وائس چیئرمین طارق عزیز، چیئرمین سدرن ریجن احمد اویس تھانوی، نیب سندھ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید اکبر ریاض اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے بڑا مسئلہ کراچی کی زمینوں کا مسئلہ ہے۔ کراچی میں بلڈرز کے بے شمار مسائل ہیں،تمام نوٹ کرلیے ہیں، نیب کا ادراہ بلڈرز اور ڈیولپرز کے ساتھ کھڑا ہے، نیب قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں، نیب میں کون سے کیسز اب فائل ہوں اس کا سسٹم اپڈیٹ کردیا ہے، آباد کراچی میں 85 ہزار غیر قانونی عمارتوں کے ثبوت پیش کرے تو یہ عمارتیں آبادکے مشورے پر ریگولرائز کی جائیں گی، اب کراچی میں نسلا ٹاور جیسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوگا۔

چیئرمین نیب نے انکشاف کیا کہ نیب نے سندھ میں 8 ماہ کے دوران 4 ہزار ارب روپے مالیت کی 18 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی سے قبضے چھڑواکر محکمہ ریونیو کے حوالے کی ہے۔ ماضی میں ہر کوئی کسی کے خلاف بھی شکایت درج کرواسکتا تھا،چیئرمین کا منصب سنبھالنے کے بعد اصلاحت کی ہیں جس کے بعد نیب کے پاس شکایات کاحجم ماہانہ 4500 سے گھٹ کر 150 سے 200 پر آگیا ہے، 2022 سے قبل کے درج کی گئی تقریبا 21 ہزار شکایتوں کو ختم کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نیب افسر نے کسی کو غیر قانونی ہراساں کیا تو اسکی شکایت کریں، ہر صورت ایکشن ہوگا۔آباد بلڈرز کے تمام مسائل میرے علم میں ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے الگ الگ محکمے کسی سے لنک نہیں۔عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کراچی ماسٹر پلان کی دیکھ بھال کیلیے ڈی جی نیب کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کردیا وہاں بھی زمینوں میں کرپشن ہورہی ہے۔گوادر میں تقریبا 3 ہزار ارب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات درج ہیں۔گوادر انڈسٹریل ایریا میں گزشتہ3 ماہ میں تین فیکٹریاں لگی ہیں نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جارہا ہے۔پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے نئی پالیسی بنارہے ہیں۔رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہرقسم کی ادائیگیوں کا نظام بینکوں کے توسط سے ہونا چاہیئے۔

اس موقع پر آباد کے پیٹرن انچیف محسن شیخا نی نے کہا کہ زمینوں کی خریدو فروخت کیلئے نیب سے باقاعدہ جانچ پڑتال سے مشروط کیا جائے۔سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ ڈیجیٹل ہونا چاہیے جس سے کرپشن ختم ہوگی۔سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ میں خورد برد کا سلسلہ طول پکڑ گیا ہے۔کرپٹ ادارے اپنا ریکارڈ خود ڈیجٹل کررہے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تھرڈ پارٹی کی خدمات حاصل کی جائیں۔

قبل ازیں آباد کے چیئرمین آباد محمد حسن بخشی نے چئیرمین نیب کے سامنے صوبائی اور بلدیاتی اداروں کی شکایتوں کے انبار لگا دیئے،انھوں نے کہا کہ سندھ میں زمینوں کی نیلامی کی کوئی پالیسی نہیں، من پسند افراد کو زمینیں فروخت کی جاتی ہیں۔ کراچی میں 5 سال کے دوران 85 ہزار عمارتیں غیر قانونی طور پر تعمیر ہوئی ہیں، سندھ حکومت زمینوں کی شفاف نیلامی کرنے کے بجائے من پسند افراد کو فروخت کرتی ہے، لینڈ گرانٹ پالیسی متعارف کرائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں لینڈ گرانٹ پالیسی لائی جائے توسندھ حکومت کو اس سے 500 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا۔حسن بخشی نے کہا کہ۔ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپشن کا بازار گرم ہے۔ایل ڈی اے،ایم ڈی اے اور کے ڈی اے کے ماتحت چھوٹی رہائشی اسکیموں میں شہریوں کا سرمایہ پھنس گیا ہے۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ نیب کے ساتھ ملکر مسائل کاحل نکالا جائے۔آج کراچی میں جو خوبصورت عمارتیں ہیں وہ آباد کی کاوش ہے۔ بلڈرز اور ڈیولپرز کا دارومدار زمینوں سے منسلک ہے۔حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات پر اس دور کے ڈی جیز کے خلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز کرنےوالے افراد کے گردگھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • مسئلہ کشمیر سے بڑا مسئلہ کراچی کی زمینوں کا ہے : چیئرمین نیب
  • آمدن سے زائد مالیت کی ٹرانزکشنز کرنیوالے افراد ہوشیار ہوجائیں!
  • آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز ؛ ایف بی آر کا گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پینشن اور دیگر مالی معاملات کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی
  • ظاہرکردہ آمدن سے زیادہ ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کے گرد گھیرا تنگ کرنےکا فیصلہ
  • حکومت کا ظاہر آمدن سے زائد مالیاتی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا آرگنائزڈ کرائم کے خاتمے کیلئے بڑا فیصلہ
  • حکومت کا گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ