ذیابیطس کے 85 فیصد کیسز میں پاؤں کاٹنا روکا جا سکتا ہے، نئی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے سبب بیشتر کیسز میں پاؤں کا کاٹا جانا بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کر کے روکے جا سکتے ہیں اور اگر مناسب دیکھ بھال و بروقت علاج کو یقینی بنایا جائے تو اکثر مریضوں کو اس تکلیف دہ انجام سے بچایا جا سکتا ہے۔
اینڈوکرائنولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر آشو رستوگی کے مطابق ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والے کیسز میں بڑے مسائل پاؤں کے السر اور گینگرین کے ہیں، جو اکثر اوقات متاثرہ عضو کو کاٹنے کی نوبت تک پہنچا دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں داخل ہونے والے پاؤں کے السر کے 50 فیصد سے زائد مریض ذیابیطس کے باعث اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور ان کے علاج کی لاگت عام مریضوں کے مقابلے میں 5گنا زیادہ ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں کئی مریضوں کو گھٹنے کے نیچے سے ٹانگ کٹوانی پڑتی ہے۔
ڈاکٹر رستوگی کے مطابق ذیابیطس کے مریض اپنی سالانہ آمدن کا کم و بیش نصف (50 فیصد) صرف اپنے پاؤں کے انفیکشن کے علاج پر خرچ کر دیتے ہیں جب کہ ہر سال 2 لاکھ مریض اپنے پاؤں یا ٹانگ سے محروم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اگر مریضوں کو ذیابیطس سے جڑے پاؤں کے انفیکشن کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے اور وہ باقاعدگی سے پیروں کی دیکھ بھال کریں، تو بیشتر پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس دنیا میں ٹانگوں کے کٹ جانے کی سب سے بڑی طبی وجہ بن چکا ہے جب کہ حادثاتی چوٹ دوسرے نمبر پر ہے۔
ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ پیرامیڈیکل اسٹاف اور عام ڈاکٹروں میں ذیابیطس سے جڑے پاؤں کے انفیکشن اور ان کے علاج سے متعلق آگاہی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے مریض بروقت درست علاج حاصل نہیں کر پاتے اور معاملہ شدید ہونے پر پاؤں کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے پیروں کی مناسب دیکھ بھال کرنی چاہیے، جس میں روزانہ اپنے پیروں کا معائنہ کرنا، آرام دہ اور مناسب جوتے پہننا، پاؤں کو دھونا و صاف رکھنا اور کسی بھی زخم یا انفیکشن کی فوری طبی تشخیص کروانا لازمی ہیں۔
اگر ذیابیطس کے مریض ان نکات پر عمل کریں اور طبی ماہرین متاثرین میں آگاہی کے لیے مہمات چلائیں تو ہزاروں مریضوں کو زندگی بھر کے لیے معذوری سے بچایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذیابیطس کے جا سکتا ہے مریضوں کو پاؤں کے
پڑھیں:
85 ہزار پاکستانیوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا، وفاقی وزیر صحت
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے، پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے پولیو ختم ہوگیا، پاکستان اور افغانستان میں ختم نہیں ہوا، پاکستان میں ایک اور پولیو مہم کا آغاز 21 اپریل سے ہونے جارہا ہے۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاکہ پاکستان کے 85 ہزار لوگوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا۔
وزیر صحت نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں 34 ہزار افراد نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا، 27 ہزار افراد جنہوں نے پولیو کے قطرے پلانے سے منع کیا، وہ کراچی کے ضلع شرقی سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔