نفرت کی سیاست سے متحدہ تقسیم مگر انکے لیڈران اب بھی باز نہیں آ رہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی حقیقت جان چکے ہیں اور اب بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں، کراچی تمام پاکستانیوں کا شہر ہے، متحدہ کراچی کی ٹھیکیدار بننے سے گریز کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ایم کیو ایم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نفرت کی سیاست نے متحدہ کو تقسیم در تقسیم کر دیا ہے لیکن ایم کیو ایم کے لیڈران اب بھی باز نہیں آ رہے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم والے اپنے داخلی تضادات سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے الزامات کی سیاست کھیل رہے ہیں، متحدہ ہر دور میں سیاسی مفادات کے لیے کراچی کے عوام کے جذبات کا بدتر استعمال کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کے رہنما بار بار نفرت، تعصب، تقسیم اور فریب کی سیاست کو ہوا دیتے ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی حقیقت جان چکے ہیں اور اب بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی تمام پاکستانیوں کا شہر ہے، متحدہ کراچی کی ٹھیکیدار بننے سے گریز کرے۔ سینئر وزیر نے کہا کہ کراچی کے بچے ہمارے بھی بچے ہیں اور عوام جانتے ہیں کہ کراچی کے بچوں کے ہاتھوں میں کتاب کے بجائے بندوق کس نے دی تھی، ایم کیو ایم کراچی پر دہائیوں تک حکمرانی کرتی رہی اور آج حقوق کی بات کرتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ کراچی کہ کراچی کے ایم کیو ایم نے کہا کہ کی سیاست ایم کی
پڑھیں:
پیرو کے نوبیل انعام یافتہ ادیب و سیاستدان ماریو یوسا 89 برس کی عمر میں چل بسے
لیما: مشہور لاطینی امریکی ادیب، نوبیل انعام یافتہ اور سیاسی شخصیت ماریو ورگاس یوسا 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ماریو یوسا اتوار کے روز لیما، پیرو میں اپنے اہلِ خانہ کے درمیان پُرسکون انداز میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔
ورگاس یوسا کو لاطینی امریکہ کے ادبی بوم کے اہم ترین ادیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے طاقت، کرپشن اور آمریت کے موضوعات پر کئی یادگار ناولز لکھے، جن میں The Time of the Hero, Conversation in the Cathedral، اور The Feast of the Goat شامل ہیں۔
یوسا نے صرف ادبی دنیا ہی نہیں بلکہ سیاست میں بھی قدم رکھا۔ 1990 میں وہ پیرو کے صدارتی انتخابات میں امیدوار بنے، تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں انہوں نے ہسپانوی شہریت اختیار کر لی۔
ان کی ادبی زندگی 50 سالوں پر محیط رہی۔ ان کا پہلا ناول 1963 میں شائع ہوا، جس نے پیرو میں خاصا تنازع کھڑا کر دیا۔ وہ ایک طویل عرصے تک اسپین، فرانس، برطانیہ اور میڈرڈ میں مقیم رہے۔
2010 میں انہیں ادب کا نوبیل انعام ملا، جسے انہوں نے "ایک ہفتے کی پریوں کی کہانی اور ایک سال کا خواب" قرار دیا۔ نوبیل انعام ملنے کے بعد انہوں نے میڈیا، سیاست اور دنیا بھر کے ادبی میلوں میں بھرپور شرکت کی۔
ان کی ذاتی زندگی بھی خبروں میں رہی۔ انہوں نے اپنی پہلی بیوی سے طلاق کے بعد اپنی کزن پاتریشیا یوسا سے شادی کی، جن سے ان کے تین بچے ہوئے۔ 2015 میں انہوں نے اسپین کی مشہور سماجی شخصیت اور گلوکار انریک اگلیسیاس کی والدہ، ایزابل پریسلر کے ساتھ تعلق قائم کیا جو 2022 میں ختم ہو گیا۔
یوسا کی آخری کتاب Le dedico mi silencio 2023 میں شائع ہوئی، جسے انہوں نے اپنی آخری تصنیف قرار دیا۔ وہ فرانسیسی اکیڈمی کے بھی رکن بنے، حالانکہ انہوں نے کبھی فرانسیسی زبان میں کوئی کتاب نہیں لکھی۔