جامعہ کراچی اور شاہد یونیورسٹی تہران کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں جامعات نے مشترکہ پبلیکیشنز اور معلومات کا تبادلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کوتحقیقی لیبارٹریوں تک رسائی فراہم کریں گے اور ضروری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ تحقیقی منصوبوں، مشترکہ کانفرنسوں، سیمینارز، ورکشاپس اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں میں بھی تعاون کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی اور شاہد یونیورسٹی تہران، اسلامی جمہوریہ ایران کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں منعقد ہوئی۔ مفاہمتی یادداشت پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور شاہد یونیورسٹی تہران کے بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ایمان زمانی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ مفاہمتی یادداشت کے مطابق دونوں جامعات نے مشترکہ پبلیکیشنز اور معلومات کا تبادلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کوتحقیقی لیبارٹریوں تک رسائی فراہم کریں گے اور ضروری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ تحقیقی منصوبوں، مشترکہ کانفرنسوں، سیمینارز، ورکشاپس اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں میں بھی تعاون کریں گے۔ علاوہ ازیں مشترکہ تحقیق اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ جیسے اہم شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیاجائے گا۔
شاہد یونیورسٹی تہران بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ایمان زمانی اور جامعہ کراچی کے شعبہ سیاسیات کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر محمد علی کواس مفاہمتی یادداشت کے لئے فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید، رئیس کلیہ فنون و سماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم، رئیس کلیہ علوم پروفیسر ڈاکٹر مسرت جہاں یوسف، رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، رئیس کلیہ نظمیات و انتظامی علوم پروفیسر ڈاکٹر زعیمہ اسرار محی الدین، ڈائریکٹر آف آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی ڈاکٹر سیدہ حورالعین، ان کی ٹیم اور شاہد یونیورسٹی تہران کے ایڈوائزرز اور نمائندے بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مفاہمتی یادداشت پر پروفیسر ڈاکٹر جامعہ کراچی کریں گے
پڑھیں:
ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) پیر دس فروری کے روز ایران کے سرکاری ٹی وی پر 1979ء کے اسلامی انقلاب کی برسی کے موقع پر حکومت کی جانب سے منعقد کیے گئے اجتماعات کی تصاویر نشر کی گئیں، جن میں شرکا کو قومی پرچم لہراتے دیکھا گیا۔
روایتی طور پر ایسے اجتماعات میں شرکا کی تعداد ہزاروں سے لے کر لاکھوں تک رہی ہے۔
تاہم جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی مطابق ملک میں آبادی کا ایک بڑا حصہ ان تقاریب سے لاتعلق بھی رہتا ہے۔ سن 1979ء کا انقلابفروری 1979ء میں ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں ایک بغاوت کے دوران بادشاہت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ اسی سال تہران میں ایرانی طلبہ نے امریکی سفارت خانے پر قبضہ بھی کر لیا تھا، جس سے ایران اور امریکہ کے مابین سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے تھے۔
(جاری ہے)
تب ہی سے ایران کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں اور دونون ممالک کے مابین عسکری تناؤ میں متعدد بار خطرناک حد تک اضافہ بھی ہوا ہے۔ اس کی حالیہ مثال غزہ کی جنگ کے دوران گزشتہ سال بھی دیکھی گئی۔
جہاں تک ایران کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کا سوال ہے تو ایران نے کئی دیگر مسلم اکثریتی ممالک کی طرح اسرائیل کے وجود کو تاحال باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور ایران اور اسرائیل کے مابین دوطرفہ سفارتی تعلقات بھی اب تک قائم نہیں ہو سکے۔
اس کے برعکس ان دونوں ممالک کے مابین عشروں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور دونوں ہی خطے میں ایک دوسرے کو اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتے ہیں۔علاوہ ازیں ایران کو شدید معاشی بحران کا سامنا بھی ہے، جس کی ایک وجہ اس کے جوہری پروگرام کے حوالے سے اس پر مغرب کی جانب سے عائد کردہ اقتصادی پابندیاں ہیں۔
تاہم امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد تہران کے ساتھ بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
لیکن ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے، جن کا فیصلہ ملک کے اسٹریٹیجک معاملات میں حتمی ہوتا ہے، فی الحال امریکہ سے بات چیت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ان کے اس انکار کے بعد ایرانی کرنسی ریال کی قدر ریکارڈ حد تک گر چکی ہے۔
م ا / م م (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)