برلن:ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI 2004) کے مطابق پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں مزید 2درجے کمی ہوئی ہے، جس کے بعد 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 135ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ  گزشتہ برس پاکستان کا نمبر 133 تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کرپشن (بدعنوانی) کے لحاظ سے پاکستان کی پوزیشن مزید خراب ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرپشن پرسیپشن اسکور 100 میں سے 27 ہے جو کہ پچھلے سال 25 تھا تاہم اس درجہ بندی میں کمی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں بدعنوانی کے معاملات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس انڈیکس میں پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ترین ملک قرار پایا جب کہ گزشتہ برس یہ درجہ بندی 48ویں نمبر پر تھی۔

دوسری جانب کرپشن کے لحاظ سے سب سے کم کرپٹ ممالک میں ڈنمارک پہلے، فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ جنوبی سوڈان، صومالیہ اور وینزویلا کرپٹ ترین ممالک میں شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان کے علاوہ ایران، عراق اور روس میں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی’’ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ‘‘ میں بھی پاکستان کی درجہ بندی میں تنزلی ہوئی ہے جب کہ اکنامکس انٹیلی جنس یونٹ میں پاکستان کا اسکور 20 سے کم ہو کر 18 پر آ گیا ہے جو ملک میں گورننس اور شفافیت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان میں بدعنوانی کی بڑھتی ہوئی سطح کو ظاہر کرتی ہے، جو ملک میں معاشی ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عوامی اعتماد پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ کرپشن کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ملکی اداروں کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اور شفاف طرز حکمرانی پر سوالات بھی اٹھ سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شفافیت کو فروغ دیا جائے، اداروں کو آزاد بنایا جائے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے اقدامات نہ کرے تو مستقبل میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے جا سکتی ہے جو عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان کی سکتی ہے

پڑھیں:

فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں،سعودی عرب

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں کو ان کی اراضی سے نقل مکانی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تجویز کو سختی سے مسترد اور غزہ میں فوری و مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں غزہ پٹی کے حوالے سے منعقد ہونے والے عرب اور اسلامی مشترکہ سربراہی وزارتی اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے مزید کہا ’غزہ پٹی میں فوری اور مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہونا ضروری ہے تاکہ شہریوں کی مشکلات کو حل کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حتمی سیاسی حل کی راہ ہموار ہوسکے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے امدادی مہم کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کو ملنے والی امداد سے محروم کرنا بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی صریح خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ پٹی میں امداد کی فراہمی کو ہر صورت میں یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن دباؤ ڈالے‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات پر زور دیتے ہوئے انہیں انتہائی اہم قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا ’ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کیے جانے کی کسی بھی قسم کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس کے حوالے سے کہا ’ آج ہونے والا یہ اجلاس ایک نازک اور اہم وقت پر ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘مشترکہ کمیٹی غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے حوالے سے بھرپور کوشش کررہی ہے‘۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’عرب اور اسلامی گروپ نہ صرف غزہ میں امن کے لیے پرعزم ہے بلکہ جامع و دیرپا امن کے لیے کوشاں ہے جس کے تحت اسرائیل سمیت پورے خطے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے تاہم یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فلسطینیوں کو ان کے حقوق پرامن مستقبل اوران کی ریاست کے تحفظ کی ضمانت دی جائے‘۔
دریں اثنا ترکیہ کے شہر انطالیہ میں منعقد ہونے والے وزارتی اجلاس میں شرکاء نے فلسطین خاص کر غزہ پٹی کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فوری اور دیر پا جنگ بندی کے علاوہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فوری اور مستقل بنیادوں پر فراہمی پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی قوانین کے تحت برادر فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ کارروائیوں کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی کوششوں کو بھی مشترکہ طور پر سختی سے مسترد کیا گیا۔
وزارتی اجلاس میں فلسطنیوں کو انکے موروثی حقوق کے تحفظ کیے کی جانے والی کوششوں پر زور دیا گیا جن میں سرفہرست 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
اجلاس میں جمہوریہ ترکیہ میں سعودی عرب کے سفیر فہد بن اسعد ابوالنصر اور مشیر وزارتِ خارجہ ڈاکٹر منال رضوان نے بھی شرکت کی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • احتساب کو مئوثر بنانے کے تقاضے
  • کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، اختیار ولی
  • سندھ میں شدید گرمی کی لہر، ہیٹ ویو الرٹ جاری، کراچی میں معمول سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، رہنما مسلم لیگ(ن)
  • پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں واٹس ایپ سروس متاثر
  • واٹس ایپ سروس میں تعطل، صارفین دنیا بھر میں مشکلات کا شکار
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا.سعودی وزیر خارجہ
  • غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
  • فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں،سعودی عرب