ایران قونصلیٹ کراچی میں اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ کی پُروقار تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف ایران کیلئے بلکہ تمام مظلوم اقوام کیلئے ایک تحریک حوصلہ بن گیا، اسلامی انقلاب نے ایران میں ایک نظام قائم کیا، جو آزادی اور خودمختاری پر مبنی تھا، اور یہ پورے دنیا کیلئے ایک مثال بن گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران میں حضرت امام خمینیؒ کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ کی مناسبت سے پُروقار تقریب کراچی میں ایران کے قونصل خانے میں منعقد ہوئی، ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان کی میزبانی میں منعقدہ تقریب میں ایرانی سفر گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، صوبائی وزیر سعید غنی، اعلیٰ حکام، متعدد سیاسی شخصیات، شیعہ اور سنی علماء کرام، کاروباری، تاجر و صنعتکار برادری، بشمول فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس، کراچی چیمبر آف کامرس کے عہدیداران اور اراکین سمیت سماجی اور میڈیا کے ساتھ وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب میں چین، روس، قطر، عمان، انڈونیشیا، افغانستان، سری لنکا، ملائشیا کے قونصل جنرلز اور کراچی میں مقیم ایرانی شہریوں نے بھی شرکت کی۔
تقریب میں پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم، ایرانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شہرام ایرانی اور انکے وفد کے دیگر ارکان کے علاوہ ایران کے دفاعی اتاشی کرنل محمد محسن شهابی بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر وزراء نے ایرانی قونصل جنرل کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور پھر پاکستان اور ایران کے قومی ترانوں کی دھنیں بجا کر کیا گیا۔ تقریب کے دوران ایرانی دستکاریوں کی نمائش بھی منعقد کی گئی، جس میں ہاتھ سے بُنے ایرانی قالینوں اور فن کے شاہکاروں کو پیش کیا گیا۔ سندھ کے وزیراعلیٰ اور گورنر نے ان ایرانی فن پاروں کو سراہا اور گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کے بعد کے اہم واقعات، کامیابیوں اور ایران و پاکستان کے تعلقات میں مسلسل پیشرفت پر روشنی ڈالی۔
ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور فوجی شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے دونوں ممالک کی کوششوں کو سراہا۔ ایرانی بحریہ کے کمانڈر ایڈمرل شہرام ایرانی نے اس تاریخی موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی معیشت اور اقتصاد کا انحصار مکمل امن و سکون پر ہے، جو ایران اور پاکستان سمیت اس خطے کے تمام ممالک کو ترقی اور پیشرفت کے راستے پر گامزن کرتا ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ اسلامی انقلاب ایران کی سالگرہ کی اس پُروقار تقریب میں شرکت کرکے خوشی ہوئی، ایران کے اعلیٰ عسکری وفد کی موجودگی نے دو ہمسایہ اور مسلمان ممالک کے مابین دوستی اور لازوال تعلقات کی عکاسی کی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ میں سندھ کے گورنر کے طور پر اور پاکستان کی حکومت کی جانب سے اسلامی انقلاب کی 46ویں سالگرہ پر ایرانی عوام اور عسکری وفد کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف ایران کیلئے بلکہ تمام مظلوم اقوام کیلئے ایک تحریک حوصلہ بن گیا، اسلامی انقلاب نے ایران میں ایک نظام قائم کیا، جو آزادی اور خودمختاری پر مبنی تھا، اور یہ پورے دنیا کیلئے ایک مثال بن گیا۔ تقریب کے آخر میں ایرانی قونصل خانے کی طرف سے معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئیں۔ واضح رہے کہ یہ شاندار تقریب ایسے وقت میں منعقد ہوئی، جب ایڈمرل شہرام ایرانی کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ عسکری وفد نے کراچی میں بین الاقوامی بحری مشق امان-25 میں حصہ لیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ کامران ٹیسوری کامران ٹیسوری نے کہا کہ ایرانی قونصل جنرل اسلامی انقلاب کراچی میں کیلئے ایک ایران کے نے ایران بن گیا
پڑھیں:
انقلاب اسلامی اور ملت ِایران کی اہل فلسطین کیلئے قربانیاں
اسلام ٹائمز: آج رہبر معظم انقلاب اسلامی ٹرمپ کی فلسطین دشمنی کیخلاف سب سے موثر آواز ہیں۔ آج اہل فلسطین کو جس سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، وہ رہبر معظم کی شخصیت ہیں۔ آج خطے میں استعماری قوتوں کے سامنے جو چٹان کھڑی ہے، وہ ملت ایران کی چٹان ہے۔ سازشوں، پابندیوں، دھمکیوں اور پرپیگنڈے کے باجود آج بھی منظم اور مستحکم حکومت موجود ہے۔ تمام تر دھونس دھاندلیوں کے باوجود ایک آزاد خارجہ پالیسی کا حامل ایران موجود ہے۔ ملت فلسطین، ملت ایران کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران وہ سایہ دار درخت بن چکا ہے، جو فلسطین کی آزادی کی تحریک کی قربانیاں دیکر بھی پرورش کر رہا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس
عصر حاضر میں کسی قوم نے نظریہ کی بنیاد پر اس قدر قربانیاں نہیں دیں، جس قدر قربانیاں ملت ایران نے اہل فلسطین کے لیے دی ہیں۔ تھوڑی دیر کے لیے سوچیں، غور کریں اور پھر ایمانداری سے بتائیں، اگر آج پوری پاکستانی قوم کو اہل فلسطین کی عملی حمایت کے جرم میں پابندیوں کا نشانہ بنا دیا جائے، ہر طرح کی درآمدات و برآمدات پر پابندیاں عائد کر دی جائیں اور تو ہم میں سے کتنے ہیں، جو اہل فلسطین کی حمایت پر باقی رہیں گے۔؟ جب بجلی ہزار روپے یونٹ ہو جائے، جب آٹا پانچ سو روپے کلو ہو جائے، جب پاکستان کی محنت کی پیداوار کھیتوں کھلیانوں میں ضایع ہو جائے تو ہمارے نطریات کیا ہوں گے۔؟ آج بھی کچھ نام نہاد دانشور یہ بھاشن دیتے ہیں کہ نظریات بھرے پیٹ کی کہانیاں ہیں جناب، خالی پیٹ ہر چیز روٹی نظر آتی ہے۔ایسے میں ملت ایران کو دیکھ کر رشک آتا ہے اور انسان قیادت کو داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس مادہ پرستی کے دور میں وہ اپنا سب کچھ اہل فلسطین کے لیے داو پر لگائے ہوئے ہیں۔ ان کے بہترین دماغ صرف اس لیے شہید کر دیئے گئے کہ وہ فلسطین دشمنوں کی نیندیں تباہ کیے ہوئے تھے۔
میں سوچ رہا تھا کہ یہ سب کیسے ممکن ہے۔؟ دیکھا جائے تو یہ سب تربیت کا نتیجہ ہے اور کربلا سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئے۔حق کی خاطر قربانی دینی چاہیئے۔ انسان کا حق کی خاطر جتنا نقصان ہو جائے، وہ قابل قبول ہے۔ انسان اسی تربیت کے نتیجے میں اس مقام پر پہنچتا ہے کہ سب کچھ قربان کرنے کے باوجود جب جان قربان کرنے لگتا ہے تو زبان حال کہہ رہا ہوتا ہے:
جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جابر، ظالم اور طاقتور کے سامنے کلمہ حق کہنے کو ہی جہاد اکبر سے تعبیر کیا گیا ہے اور جب کوئی قوم و ملت جابر اور غاصب کے سامنے کھڑی ہو جاتی ہے تو وہ جہاد اکبر کی کر رہی ہوتی ہے۔ آج ظالم و مظلوم کی تمیز مٹ چکی ہے، ہر کوئی ذاتی مفاد کے لیے نظریات قربان کر رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں معاشرے بہت بار ایسے ہوئے، جہاں سب کچھ باطل کے اختیار میں چلا گیا اور اہل حق کے گروہ جنگلوں اور غاروں میں پناہ گزیں ہوئے۔ اصحاب کہف کی داستان ہمیں یہی بتاتی ہے، مگر ان کے رب نے انہیں نیند سے جگا کر دنیا میں یکتا پرستوں کی کثرت بھی دکھا دی۔ یہ ماہ و سال خدا کے لیے بس لمحات کی طرح ہیں، جس میں اہل باطل یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے سب کچھ فتح کر لیا، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔
آج فلسطین کی تحریک آزادی نئے موڑ پر آچکی ہے، پتھر سے شروع ہونے والا سفر آج میزائل تک پہنچ چکا ہے، قابض قوتیں تمام تر طاقتوں کے باوجود اس قابل نہیں کہ طاقت سے مسائل کو حل کر لیں۔ انہیں انہی زمین زادوں سے مذاکرات کرنے پڑے، جنہیں وہ خس و خاشاک سمجھتے تھے۔ دنیا بھر کے کیمروں کی چکا چوند دنیا نے دیکھا کہ جو پورے سال نظر نہیں آرہے تھے، وہ زمین سے اگ آئے یا آسمان سے نازل ہوگئے۔ جن کو تباہ و برباد کرنے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے بم استعمال کیے گئے، اتنی بمباری کی گئی، جتنی امریکہ نے بیس سال میں افغانستان میں نہیں کی تھی، مگر دنیا نے دیکھا کہ اہل فلسطین پوری قوت کے ساتھ موجود ہیں۔ انہوں نے ظالموں اور قابضوں کے تمام پلان نیست و نبو د کر دیئے ہیں۔
بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ باکمال شخصیت تھے، جہاں وہ فقہ و تفسیر میں مجتہد و مفسر تھے، وہیں زمانہ شناس تھے۔ انہوں نے اہل فلسطین کی حمایت کے لیے وقتی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے فلسطین کی قیادت کو یہ بات سمجھائی کہ یہ مسئلہ عرب ممالک کی قیادت کے ہاتھ میں رہا تو جلد تمہارا سودا کر دیا جائے گا اور فلسطین کو مٹا دیا جائے گا۔ ہر کوئی اپنی مرضی کی قیمت وصول کرکے پیچھے ہٹ جائے گا۔ آج امام خمینی کی پیشگوئی حرف بحرف پوری ہو رہی ہے۔ اہل فلسطین نے اپنی طاقت جمع نہ کی ہوتی تو عرب ممالک کے نام نہاد حکمران اہل فلسطین کا ابراہم اکارڈ کے نام پر سودا کرچکے ہوتے۔ امام خمینی نے مسئلہ فلسطین کو فکری بنیادیں فراہم کیں، اسے فلسطین اسرائیل، عرب اور اسرائیل اور مسلمان یہود کی بجائے انسانی مسئلے کے طور پر پیش کیا۔ یہ انقلاب کی برکت ہے اور ملت ایران کا جذبہ کہ آج جمعۃ الوداع پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔
اس سے پوری امت اور انسانیت کو یہ پیغام جاتا ہے کہ مسئلہ فلسطین موجود ہے اور اہل فلسطین پر غاصبوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اس کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انسان یہودی ہے، مسیحی ہے یا مسلمان ہے، اصل بات یہ ہے کہ ظالم سے اظہار نفرت ہونا چاہیئے اور قابض کے تسلط کے خلاف مسلسل جدوجہد ہونی چاہیئے۔ آج رہبر معظم انقلاب اسلامی ٹرمپ کی فلسطین دشمنی کے خلاف سب سے موثر آواز ہیں۔ آج اہل فلسطین کو جس سے سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہیں، وہ رہبر معظم کی شخصیت ہیں۔ آج خطے میں استعماری قوتوں کے سامنے جو چٹان کھڑی ہے، وہ ملت ایران کی چٹان ہے۔ سازشوں، پابندیوں، دھمکیوں اور پرپیگنڈے کے باجود آج بھی منظم اور مستحکم حکومت موجود ہے۔ تمام تر دھونس دھاندلیوں کے باوجود ایک آزاد خارجہ پالیسی کا حامل ایران موجود ہے۔ ملت فلسطین، ملت ایران کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انقلاب اسلامی ایران وہ سایہ دار درخت بن چکا ہے، جو فلسطین کی آزادی کی تحریک کی قربانیاں دے کر بھی پرورش کر رہا ہے۔