گوگل میسیجز کا ایسا فیچر جو واٹس ایپ کی ضرورت کو ختم کردے گا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
صارفین بہت جلد گوگل میسجز سے واٹس ایپ ویڈیو کالنگ فیچر کو استعمال کرسکیں گے۔
گوگل میسجز واٹس ایپ کے ساتھ مِل کر ایک ایسے فیچر پر کام کررہا ہے جو صارفین کو مستقبل میں گوگل میسجز انٹرفیس سے براہ راست واٹس ایپ ویڈیو کال کرنے کے قابل بنائے گا۔
اگر میسیج بھیجنے والے اور وصول کنندہ دونوں کے پاس واٹس ایپ انسٹال ہے تو اوپر دائیں مینو میں ایک نیا ویڈیو کال آئیکن ظاہر ہوگا۔ اس آئیکن پر ٹیپ کرنے سے فوری طور پر واٹس ایپ ویڈیو کال شروع ہو جائے گی۔
فی الحال یہ کالنگ فیچر ون آن ون چیٹس تک محدود ہے۔ مزید برآں گروپ چیٹس کے لیے یا جب آپ جس شخص کے ساتھ چیٹ کر رہے ہیں اس کے پاس واٹس ایپ نہیں ہے، تو گوگل میسجز میں ویڈیو کال کا آپشن گوگل میٹ پر ڈیفالٹ ہوگا۔
امید کی جارہی ہے کہ صارفین کے پاس بہت جلد ویڈیو کالز کے لیے واٹس ایپ یا گوگل میٹ کے درمیان چوائس ہوگی کہ وہ کسی ایک کو بھی انسٹال کرلیں۔
اگرچہ لانچ کی تاریخ ابھی تک واضح نہیں ہے، فیچر فعال تیاری کے مراحل میں ہے اور آنے والے ہفتوں میں اس کے متعارف ہونے کی امید ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گوگل میسجز ویڈیو کال واٹس ایپ
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپ میں نامناسب تبصرے پر برطانوی وزیر صحت عہدے سے فارغ ، پارٹی رکنیت بھی معطل
واٹس ایپ گروپ میں نامناسب تبصرے پر برطانوی وزیر صحت عہدے سے فارغ ، پارٹی رکنیت بھی معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
لندن: برطانیہ کے وزیر صحت اینڈریو گوین کو واٹس ایپ گروپ میں متنازع تبصرے کرنے پر عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
برطانوی اخبار ”میل آن سنڈے“ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اینڈریو گوین نے ایک واٹس ایپ گروپ میں سام دشمن (یہود مخالف) تبصرے کیے اور ایک معمر خاتون ووٹر کے بارے میں مذاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ وہ اگلے انتخابات سے پہلے انتقال کر جائیں۔
اس گروپ میں لیبر پارٹی کے کونسلرز، پارٹی عہدیداران اور کم از کم ایک اور رکن پارلیمنٹ شامل تھے، جہاں گوین نے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈیان ایبٹ کے خلاف نسل پرستانہ اور ڈپٹی وزیراعظم انجیلا رینر کے بارے میں توہین آمیز جنسی تبصرے بھی کیے۔
برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا، ’وزیراعظم عوامی عہدے میں اعلیٰ اخلاقی معیار برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ کسی بھی وزیر کے خلاف فوری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کریں گے جو ان معیارات پر پورا نہیں اترتا، جیسا کہ اس معاملے میں کیا گیا ہے۔‘
لیبر پارٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اینڈریو گوین کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’ہم اس واٹس ایپ گروپ میں کیے گئے تبصروں کی لیبر پارٹی کے قوانین کے مطابق تحقیقات کر رہے ہیں۔ اگر کوئی بھی فرد پارٹی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔‘
اینڈریو گوین نے اپنے بیانات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کی اور کہا کہ ان کے تبصرے غلط تھے۔
انہوں نے کہا، ’میں نے اپنی پوری زندگی لیبر پارٹی کی خدمت کی ہے اور کیئر سٹارمر کی حکومت میں وزیر بننا میرے لیے ایک بڑا اعزاز تھا۔ میں وزیراعظم اور پارٹی کے فیصلے کو پوری طرح سمجھتا ہوں اور اگرچہ معطلی میرے لیے افسوسناک ہے، لیکن میں ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت جاری رکھوں گا۔‘
دوسری جانب، کنزرویٹیو پارٹی کے شریک چیئرمین، نائیجل ہڈلسٹن نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’یہ معاملہ اینڈریو گوین تک محدود نہیں ہے، بلکہ لیبر پارٹی میں مجموعی طور پر ایک سنگین مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں پارٹی سے مکمل طور پر نکال دینا چاہیے۔‘