افغانستان کو چینی برآمد میں سالانہ 25 کروڑ 67 لاکھ 60 ہزار ڈالرز اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سالانہ بنیادوں پرافغانستان کو چینی برآمد میں 25 کروڑ 67 لاکھ 60 ہزار ڈالرز اضافہ ہوا۔
ذرائع وزارت تجارت کے مطابق جولائی تا جنوری افغانستان کو چینی برآمد 26 کروڑ 26 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی۔ گزشتہ سال اس عرصےمیں افغانستان کو چینی کی برآمد محض 59 لاکھ 30 ہزار ڈالرز تھی۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کو پاکستانی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ چینی کا ہے۔ گزشتہ 10 ہفتے کے دوران چینی کی اوسط قیمت 21 روپے 26 پیسے فی کلو بڑھی ہے۔ ملک میں چینی کی قیمت 160 روپے فی کلو تک ہے۔ وفاقی حکومت نے 2024 میں چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی۔ جولائی تا اکتوبر ساڑھے 7 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ اکتوبر میں 5لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان کو چینی چینی برآمد چینی کی
پڑھیں:
نیویارک میں 311سال پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ میں نیلامی کے لیے پیش ہونے والا 311 برس پرانا وائلن ایک کروڑ 13 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگیا ہے لیکن اتنی بھاری قیمت کے باوجود یہ تاریخ کا مہنگا ترین ساز نہیں بن سکا وائلن کو امریکہ کے شہر نیویارک کے نیلام گھر ”ساتھبیز“ میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا.(جاری ہے)
یہ وائلن اٹلی سے تعلق رکھنے والے آلاتِ موسیقی کے مشہور کاریگر انتونیو اسٹریڈیواری نے 1714 میں بنایا تھا ساتھبیز نے توقع ظاہر کی تھی کہ یہ وائلن ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے درمیان فروخت ہوگا اور اندازہ ظاہر کیا تھا کہ یہ اب تک سب سے زیادہ داموں نیلام ہونے والا آلہ موسیقی بن جائے گا نیلام ہونے والے وائلن کا نام ”یواکم ما اسٹریڈیواریس‘ ‘ہے اور اسے انتونیو اسٹریڈیواری کے تیار کیے گئے شاہ کار سازوں میں شمار کیا جاتا ہے.
اس سے قبل 2011 میں انتونیو اسٹریڈیواری کا ایک اور وائلن ”لیڈی بلنٹ“ ایک کروڑ 59 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا جسے تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے والا آلہ موسیقی قرار دیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر اسے ”گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ“ میں بھی شامل کیا گیا تھا اسٹریڈیواری نے 1721 میں لیڈی بلنٹ نامی وائلن بنایا تھا جب کہ نیویارک میں نیلام ہونے والا وائلن ”یواکم ما اسٹریڈیواریس“ اس سے بھی چھ برس پہلے تیار کیا گیا تھا اس وائلن کا نام’ ’یواکم ما اسٹریڈیواریس“بھی مختلف ادوار میں اس کی ملکیت رکھنے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے. یورپی ملک ہنگری کے وائلن کے ماہر ”جوزف یواکم“ اس کے مالک رہے ہیں جو 1831 میں پیدا ہوئے اور 1907 میں ان کا انتقال ہوا ان کے نام کا ایک حصہ وائلن کے نام میں شامل کیا گیا ہے اس کے بعد چین کے ایک شہری ”سی ہن ما“ اس کے مالک رہے ہیں ان کے نام سے لفظ”ما“ وائلن کے نام میں شامل ہے سی ہن ما 1926 میں چین میں پیدا ہوئے تھے بعد ازاں وہ 1948 میں امریکہ منتقل ہوئے اور امریکہ ہی میں 2009 میں ان کا انتقال ہوا. ہن ما کے انتقال کے بعد ان کے ترکے سے یہ وائلن ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں قائم میوزک سکول نیو انگلینڈ کنزرویٹری کو تحفے میں دے دیا گیا تھا وائلن کی ملکیت رکھنے والے میوزک سکول کے مطابق نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے طلبہ کو اسکالرشپ دینے کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا.