عمر ایوب کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب—فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے قابل اعتراض الفاظ کارروائی سے حذف کرنے کے ساتھ لائیو اسٹریمنگ بھی روک دی۔
اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ فارم 47 والے اگر باہر جا کر یہ کہیں گے کہ مہنگائی کم ہوگئی ہے تو انہیں جوتے پڑیں گے۔
اس دوران حکومتی رکن نے قابل اعتراض لفظ کہا تو عمر ایوب نے بھی جواب میں وہی قابل اعتراض لفظ دہرا دیا۔
آمدن سے زائد مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے ہو جائیں ہوشیارآمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
جس پر ایاز صادق نے الفاظ حذف کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ میں تمام غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرتا ہوں۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ میں احتجاج کرنا چاہتا ہوں، ہم نشستیں جیت کے آئے ہیں، ہمارے ارکان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، پنجاب پولیس نے احمد چٹھہ کے گھر چھاپہ مارا۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اسامہ میلہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، کارکنان کے گھر پر حملے کے دوران ہارٹ اٹیک سے 2 افراد کا انتقال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پارٹی سربراہ کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جھوٹے کیس میں سزا دی گئی، توشہ خانے کا ریکارڈ نکالیں اور گاڑیاں لینے والوں کے نام سامنے لائیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دوران سروس وفات پانے والے ملازمین کے خاندانوں کے لیے نوکری کی سہولت ختم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے خاندانوں کے لیے ایک اہم تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی ڈیتھ پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت دوران سروس وفات پانے والے ملازمین کے بچوں کو اب نوکری نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر یہ تبدیلی کی منظوری دی ہے۔
نئی پالیسی کے مطابق، سرکاری ملازمین کے اہلخانہ کو دیگر تمام فوائد، جیسے مالی امداد اور پنشن، فراہم کیے جاتے رہیں گے۔ تاہم، دہشت گردی کے واقعات یا شہادت کے نتیجے میں وفات پانے والے ملازمین کے ورثا اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ، پہلے سے تقرر شدہ ملازمین جیسے بیوہ/شوہر یا بچے اس تبدیلی سے محفوظ رہیں گے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اس فیصلے کے بارے میں تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور صوبوں کو آگاہ کر دیا ہے اور وزیراعظم کی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔