وزیر اعلیٰ سر فراز بگٹی کی زیر صدارت گزشتہ روز بلو چستان میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال سے متعلق اراکین اسمبلی پر مشتمل خصوصی ان کیمرہ اجلاس میں حکومتی وزرا اور اہلکاروں سمیت قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری اور مولانا ہدایت الرحمن بھی شریک ہوئے۔

بلو چستان اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے شروع ہوا جس کے آدھے گھنٹے بعد وزیر اعلیٰ بلو چستان میر سر فراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 1974کے قائدہ نمبر 170Dکے تحت اسمبلی ہال کو کل ایوان کی مجلس قرار دینے کی تحریک پیش کی جسے منظورکرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان خون کے ذریعے آزاد نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

 ان کیمرہ بریفنگ سے قبل وزرا کے موبائل فونز باہر رکھوا دیے گئے جبکہ اسمبلی ہال موجود عملے کو بھی باہر بھیج دیا گیا اور میڈیا نمائندگان کو اسمبلی کے احاطے میں داخل ہو نے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کیمرا اجلاس میں ایڈ یشل چیف سیکریٹری داخلہ شہاب الدین اور آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے اراکین کو بریفنگ دی جس میں اراکین اسمبلی کو دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے محرکات اور صوبے میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کے پس پشت عناصر کی نشاندہی کروائی گئی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے بلوچستان کے زمینداروں کے مطالبات تسلیم کرلیے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

بریفنگ میں دہشتگردی کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان سے متعلق بھی اراکین اسمبلی کو آگاہ کیا گیا، اجلاس کے دوران حزب اختلاف اراکین اسمبلی کی جانب سے صورتحال سے متعلق سوالات کے جوابات حکومت کی جانب سے دیے گئے۔

 اجلاس سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری کا کہنا تھا کہ وہ ان کیمرہ بریفنگ سے مطمئن ہیں، بلو چستان کے مفاد میں کچھ بہتر ہونے جا رہا ہے، جو بھی ہو نے جا رہا ہے وہ عوام کی بہتری کے لیے ہے، بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہو نے جارہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اِن کیمرا اجلاس بلوچستان سرفراز بگٹی وزیر اعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ن کیمرا اجلاس بلوچستان سرفراز بگٹی وزیر اعلی اراکین اسمبلی بلو چستان ان کیمرہ

پڑھیں:

ایم کیو ایم اراکین اسمبلی اجلاس میں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی عدم شرکت

ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے۔ قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کا اجلاس ختم ہوگیا، جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال شریک نہ ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے اپنے ارکان پارلیمان کا اجلاس ترقیاتی کاموں کے حوالے سے طلب کیا تھا۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس قائمخانی نے کی، جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال شریک نہ ہو سکے۔ اجلاس میں پی آئی ڈی سی ایل کے نمائندوں نے شرکت کی، اس دوران کراچی اور حیدرآباد کیلئے ترقیاتی فنڈز اور اسکیموں سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت کی گئی۔

اجلاس میں اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے علاقوں میں اسکیموں، ترقیاتی فنڈز اور دیگر مسائل پر گفتگو کی۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی نے حلقوں کی ترقیاتی اسکیمیں فاروق ستار کو جمع کروا دیں۔ ایم کیو ایم قیادت جلد وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ملاقات کرے گی۔ اس سے قبل ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے۔ قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مخدوش سیکورٹی صورتحال اور امریکی دباو پاک چین تعلقات کے لئے چیلنج ہے، عامر رانا
  • اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی راہ ہموار، ترمیمی بل قومی اسمبلی میں منظور
  • غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی : اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور
  • غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، اراکین کی تنخواہ، الاونسز ترمیمی بل کی منظوری بھی شامل
  • قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، اراکین کی تنخواہ، الاونسز ترمیمی بل کی منظوری بھی شامل 
  • معلومات کے تبادلہ کیے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے، جاوید بلوانی
  • ایم کیو ایم اراکین اسمبلی اجلاس میں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی عدم شرکت