قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا اپوزیشن نے شور شرابہ اور بائیکاٹ کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے تاہم اس کے باوجود قانون سازی کا عمل جاری رہا۔اس دوران پی ٹی آئی کے رکن نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی، تاہم جب گنتی کی گئی تو کورم پورا نکلا۔پی ٹی آئی رکن شاہد خٹک نے کہا کہ حکومتی ارکان قومی اسمبلی سے حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ ان کے اس ریمارکس پر حکومتی اراکین نے احتجاج کیا۔تحریک انصاف کے رکن اقبال آفریدی نے تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، جو نہ مانا گیا جس کے بعد تو تحریک انصاف نے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔قومی اسمبلی کے اراکین نے کثرت رائے سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دے دی۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ دنوں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی تھی، جس کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے بعد ایک رکن پارلیمنٹ کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے منتقل کر دیے گئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں اضافے

پڑھیں:

تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن ارکان کے نام منظرعام پرآگئے

 

تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن ارکان کے نام سامنے آگئے، تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل اور آزاد ارکان نے بھی لکھ کر دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے معاملے پر تمام ایوان یکجا ہے، تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر اپوزیشن ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل اور آزاد ارکان نے بھی لکھ کر دیا۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ، جے یو آئی، نیشنل پارٹی سمیت تمام جماعتوں کے ارکان نے اتفاق کیا۔
اپوزیشن ارکان نے پہلے اضافے کا مطالبہ کیا تھا اوراب ایوان میں تنقید کرنے لگے۔ تنخواہوں میں اضافے کو حرام قرار دینے والے شاہد خٹک دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر، انور تاج، عبدالطیف، شاہ احد علی کا نام بھی شامل ہیں، عادل بازئی، شفقت عباس، امجد علی خان، یوسف خان، سلیم الرحمن بھی اضافے کے حامی نکلے۔
دیگرارکان میں حمید حسین، شیرعلی ارباب، مبین عارف، سہیل سلطان نے بھی اضافے کے لئے دستخط کئے، میاں غوث، فضل محمد، خواجہ شیراز، ریاض فتیانہ بھی کم تنخواہ سے پریشان رہے۔ حاجی امتیاز، اسامہ میلہ، شیر افضل مروت نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
336 کے ایوان میں ایک رکن کا تنخواہ وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون اول پیپلز پارٹی کی صاحبزادی آصفہ بھٹو سرکاری تنخواہ وصول نہیں کرتیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو، بیرسٹر گوہر، مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی سمیت تمام ارکان ماہانہ تنخواہیں لینے لگے۔
مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونے تک ایوان میں ارکان کی تعداد 314 ہے، تنخواہ لینے والوں میں وفاقی وزرا شامل نہیں ہیں۔
وفاقی وزرا کو تنخواہ حکومت پاکستان دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن ارکان کے نام منظرعام پرآگئے
  • ’جس نے اضافی تنخواہ نہیں لینی لکھ کر دے‘، تنخواہ بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی میں کیا ہوا؟
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا ترمیمی بل کثرت رائے سےمنظور، اب کتنی تنخواہ لیں گے؟
  • قومی اسمبلی میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور
  • اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی راہ ہموار، ترمیمی بل قومی اسمبلی میں منظور
  • ارکانِ پارلیمان کی تنخواہوں، الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل منظور
  • قومی اسمبلی نے ارکان پارلیمان کی تنخواہوں ومراعات ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • قومی اسمبلی : اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور
  • قومی اسمبلی : اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور