UrduPoint:
2025-04-13@15:14:44 GMT

آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 6 رکنی وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی ہے جس میں چیف جسٹس نے وفد کو عدالتی نظام اور اصلاحات سے متعلق آگاہ کیا ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹ کرتی ہیں.

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیںمیں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں وفد کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں آئی ایم ایف وفد کوعدالتی ریفارمز نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا. انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں میں نے وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے ہائیکورٹس میں جلد سماعت کے لیے بینچز بنائیں گے وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں میں نے وفد سے کہا ہمیں عدلیہ کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس درکار ہوگی.

چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا خط مل گیا ہے، جس میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے خط کے ساتھ دیگر مواد بھی منسلک کیا ہے،عمران خان آئی جو ہم سے چاہتے ہیں وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے میں نے کمیٹی سے کہا کہ اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے کمیٹی طے کرے گی یہ معاملہ آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت آتا ہے اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے.

انہوں نے کہاکہ ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے عمران خان کے خط کے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں آئینی بینچ کمیٹی خط پر فیصلہ کرے گی ججز پینک کر جاتے ہیں شائد انکو اعتبار نہیں رہا اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا.

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے تاہم وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجواتے ہوئے پیغام دیا کہ خط کا جواب نہیں دوں گا میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں انہوں نے کہا کہ ہم نے قائد خزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے پاکستان ہم سب کا ملک ہے.

چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ عمران خان کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے لیے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیااور وہ عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے؟جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا پرانی چیزیں ہیں آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا چیف جسٹس کو لکھا جانیوالا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے.

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں نے ججز سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں سسٹم کو نہ روکیں میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں چیف جسٹس نے کہا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں لانے کا حامی ہوں میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ مقدمات کرتے تھے وہ آج کل مقدمات ہی نہیں سن رہے جب وقت آئے گا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے زیر غور ہو گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف جسٹس یحیی انہوں نے وفد کو وفد نے سے کہا کے لیے

پڑھیں:

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف عدالتی افسر کی کسی بھی شکایت کے جواب میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پہلے تو آرٹیکل 203 کے تحت انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سمیت ماتحت عدالتوں کی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے اپنے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا ۔

مزید پڑھیں: 9 مئی مقدمات، چیف جسٹس فریقین میں توازن کیلیے پرعزم

دوسرا ایڈمنسٹریٹو جج کی جانب سے پریذائیڈنگ جج کے خلاف ریفرنس ناکافی بنیادوں پر خارج کرنے کی روشنی میں چیف جسٹس نے تبادلے کی درخواست پر مزید کارروائی نہ کرنے میں مکمل جواز پیش کیا کیونکہ اس درخواست میں میرٹ کا فقدان تھا اور وہ صرف ایک ایسے حوالے پر مبنی تھی جس میں ثبوت کی کمی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی طرف سے تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب پراسیکشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کی گئی۔

ریاست کی جانب سے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے ایک پریذائیڈنگ جج  کے دوسرے سے تبادلے کی درخواست کی سماعت میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ 

مزید پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جج کیخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا دے دیا، چیف جسٹس

ہم اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے کے اندر عدلیہ کی سربراہ ہوتا  ہے۔ لہٰذا عدالتی افسر کی ایسی کسی شکایت کے جواب میں چیف جسٹس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنا آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہو گا۔

ریاست کی نمائندگی کرنے والے سپیشل پراسیکیوٹر کا بنیادی زور یہ تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے پیرا 8 اور 9 میں درج نتائج نہ صرف غیر ضروری تھے بلکہ چیف جسٹس کے اختیار کے مینڈیٹ سے بھی باہر تھے۔ 

واضح رہے لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے اے ٹی سی ججز کے معاملات میں ایگزیکٹو ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف موقف اختیار کیا تھا۔ انہوں نے اے ٹی سی جج راولپنڈی کے تبادلے کی پنجاب حکومت کی درخواست پر سخت استثنیٰ لیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن :  پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • یمن کا تل ابیب پر کامیاب ڈرون حملہ
  • بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر راجہ سعید اکرم کی ملاقات
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ