Nai Baat:
2025-02-11@16:33:48 GMT

کرپشن انڈیکس 2024 میں پاکستان کی درجہ بندی میں کمی، 135واں نمبر

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

کرپشن انڈیکس 2024 میں پاکستان کی درجہ بندی میں کمی، 135واں نمبر

اسلام آباد:ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024 کے مطابق، پاکستان کی کرپشن انڈیکس میں دو درجہ کمی آئی ہے اور وہ 135ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کا اسکور 27 ہے جو گزشتہ سال سے کم ہے۔

اس انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جبکہ فن لینڈ، سنگاپور اور نیوزی لینڈ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ اس اسکور کے مطابق، 100 کا اسکور شفافیت اور 0 کا اسکور کرپشن کی بلند ترین سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

کرپشن تھمنے کا نام نہیں لے رہی، پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک

برلن:ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (CPI 2004) کے مطابق پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں مزید 2درجے کمی ہوئی ہے، جس کے بعد 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 135ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ  گزشتہ برس پاکستان کا نمبر 133 تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کرپشن (بدعنوانی) کے لحاظ سے پاکستان کی پوزیشن مزید خراب ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرپشن پرسیپشن اسکور 100 میں سے 27 ہے جو کہ پچھلے سال 25 تھا تاہم اس درجہ بندی میں کمی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں بدعنوانی کے معاملات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس انڈیکس میں پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ترین ملک قرار پایا جب کہ گزشتہ برس یہ درجہ بندی 48ویں نمبر پر تھی۔

دوسری جانب کرپشن کے لحاظ سے سب سے کم کرپٹ ممالک میں ڈنمارک پہلے، فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ جنوبی سوڈان، صومالیہ اور وینزویلا کرپٹ ترین ممالک میں شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان کے علاوہ ایران، عراق اور روس میں بھی کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی’’ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ‘‘ میں بھی پاکستان کی درجہ بندی میں تنزلی ہوئی ہے جب کہ اکنامکس انٹیلی جنس یونٹ میں پاکستان کا اسکور 20 سے کم ہو کر 18 پر آ گیا ہے جو ملک میں گورننس اور شفافیت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان میں بدعنوانی کی بڑھتی ہوئی سطح کو ظاہر کرتی ہے، جو ملک میں معاشی ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عوامی اعتماد پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ کرپشن کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ملکی اداروں کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اور شفاف طرز حکمرانی پر سوالات بھی اٹھ سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شفافیت کو فروغ دیا جائے، اداروں کو آزاد بنایا جائے اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر حکومت اس معاملے پر سنجیدگی سے اقدامات نہ کرے تو مستقبل میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے جا سکتی ہے جو عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 2 درجے تنزلی، 180 ممالک میں سے 135 پر آگیا
  • ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل: بدعنوانی کلائمٹ ایکشن کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے
  • پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024 میں 135 ویں نمبر پر پہنچ گیا
  • کرپشن تھمنے کا نام نہیں لے رہی، پاکستان دنیا کا 46 واں کرپٹ ترین ملک
  • ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسپشن انڈیکس 2024 جاری کردیا۔
  • پاکستان میں کرپشن مزید بڑھ گئی، عالمی فہرست جاری
  • پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں تنزلی کے بعد 135 ویں نمبر پر آگیا
  • کرپشن پرسیپشن انڈیکس پاکستان کی دو درجے تنزلی 180 ممالک میں 135ویں نمبر پر آ گیا
  • کرپشن پرسیپشن انڈیکس جاری، پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ملک قرار