اسلام آباد:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو ارسال کیا گیا ہے اور آئینی بینچ ہی اس پر فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت ہے اور کمیٹی اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔

چیف جسٹس نے مزید بتایا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا طلب کر چکے ہیں اور اس پر دونوں جماعتوں سے بات چیت جاری ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدلیہ کے موجودہ مسائل کی اصلاح وقت لے سکتی ہے، لیکن آہستہ آہستہ ان مسائل کا حل نکل آئے گا۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کے تحت اصلاحات کی تجاویز دی جا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

26 ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، اسے پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ ہی ختم کرسکتا ہے: جسٹس محمد علی مظہر

26 ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، اسے پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ ہی ختم کرسکتا ہے: جسٹس محمد علی مظہر

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے بینچز اختیارات سے متعلق نوٹ میں لکھا ہے کہ 26 ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، اسے پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کرسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بینچز اختیارات کیس میں جسٹس محمد علی مظہر کا 20 صفحات پر مشتمل نوٹ جاری کردیا گیا ہے. جس میں لکھا کہ قوانین کے آئینی ہونے یا نہ ہونےکا جائزہ صرف آئینی بینچ لے سکتا ہے. کسی ریگولر بینچ کے پاس آئینی تشریح کا اختیار نہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے نوٹ میں لکھا کہ آئینی بینچ نے درست طور پر دو رکنی بینچ کے حکم نامے واپس لئے، 26ویں ترمیم اس وقت آئین کا حصہ ہے، ترمیم میں سب کچھ کھلی کتاب کی طرح واضح ہے، ہم اس ترمیم پر آنکھیں اور کان بند نہیں کرسکتے۔جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ یہ درست ہے ترمیم چیلنج ہو چکی، فریقین کو نوٹس بھی جاری ہوچکے، کیس فل کورٹ میں بھیجنے کی درخواست کا میرٹ پر فیصلہ ہوگا، 26ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ فیصلہ ہی ختم کرسکتا ہے، جب تک ایسا ہو نہیں جاتا، معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے۔نوٹ میں جسٹس محمد علی مظہر  نے لکھا کہ آئینی تشریح کم از کم پانچ رکنی آئینی بینچ ہی کر سکتا ہے. کسی ریگولر بینچ کو وہ نہیں کرنا چاہیے جو اختیار موجودہ آئین اسے نہیں دیتا. دو رکنی بینچ نے ٹیکس کیس میں بنیادی حکم نامے واپس ہو چکے.بنیادی حکم ناموں کے بعد کی ساری کارروائی بے وقعت ہے۔

واضح رہے کہ آئینی بینچ نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کے حکم نامے واپس لیے تھے. جسٹس محمد علی مظہر نے آئینی بینچ کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے نوٹ جاری کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوا دیا، یحییٰ آفریدی
  • عمران خان کا خط آئینی کمیٹی کو بجھوادیا، معاملہ آئینی بینچ ہی دیکھے گا، چیف جسٹس
  • عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوا دیا: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • چیف جسٹس پاکستان کا عمران خان سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
  • عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوادیا، چیف جسٹس 
  • 26 ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے، اسے پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ ہی ختم کرسکتا ہے: جسٹس محمد علی مظہر
  • 26 ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
  • کسی ریگولر بینچ کے پاس آئینی تشریح کا اختیار نہیں، جسٹس محمد علی مظہر