حکومت نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا.

رپورٹ کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ  ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا، ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا۔

چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک  متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا، بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے۔

اجلاس کے دوران رہنما مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے، ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے۔ جائیداد خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی  بنیاد پر کی جا سکے گی۔

چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایف بی آر

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں نان فائلرز کو رکشہ، موٹر سائیکل، 800 سی سی کار، ٹریکٹرز خریدنے کی اجازت کی تجویز منظور کی گئی اور متوسط طبقے کو انکم ٹیکس سیکشن 114 سی میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اسلام آباد میں ہوٹلز پر پوائنٹ آف سیلز انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار، ایسوسی ایشن آف پرسنز کی آمدن سے زائد ٹرانزکشنز رپورٹ دی جائے گی، بینکوں کو کاروبار، ایسوسی آف پرسنز کی ٹٰکس ریٹرن میں آمدن سے زائد ٹرانزکشنز پر رپورٹ کرنا ہوگا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں ترمیمی ٹیکس لا میں انکم ٹیکس، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے تجاویز منظور کی گئیں، ایف بی آر کو اسٹاک مارکیٹ ٹرانزکشنز کو ڈیجیٹلائزڈ سسٹم سے آپریٹ کے لیے تجاویز فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔علاوہ ازیں ہوٹلز کے بعد دیگر سروسز فراہم کرنے والوں کو ٹیسک نیٹ میں لانے کے لیے پی او ایس انسٹال کیا جائے گا، پراپرٹی خریداری کے لیے تھریش ہولڈ کا اختیار ایف بی ار سے لے کر وفاقی کابینہ کے سپرد کرنے کی تجویز منظور کی گئی۔

کمیٹی میں پراپرٹی خریداری کے لیے 130 کے برابر لیکویڈ اثاثہ جات کو ریٹرن میں ڈکلیئر کرنے کی تجویز منظور کی گئی جبکہ کمیٹی کی ترمیمی ٹیکس لا 2024 پر عملدرآمد سے قبل ایف بی آر کو ایک ماہ میں سسٹم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز کرنےوالے افراد کے گردگھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟
  • آمدن سے زائد مالیت کی ٹرانزکشنز کرنیوالے افراد ہوشیار ہوجائیں!
  • قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس، متوسط طبقے کو ریلیف دینے کا فیصلہ
  • آمدن سے زائد ٹرانزیکشنز ؛ ایف بی آر کا گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ
  • ظاہرکردہ آمدن سے زیادہ ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کے گرد گھیرا تنگ کرنےکا فیصلہ
  • فافن کی الیکشن ٹریبونلز سے متعلق رپورٹ، صرف 30 فیصد درخواستوں پر فیصلہ آیا
  • کراچی والوں کیلیے خوشخبری، کے ایم سی کی پارکنگ مفت کرنے کا فیصلہ