قوم 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو بددعائیں دے گی، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شیر افضل مروت نے پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، قوم انھیں بددعائیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2023میں جو جلسے کیے اداروں پولیس نے بدنیتی پر مبنی مقدمات درج کیے، ایک سال ہوگیا مقدمات بھگتے بھگتے، ایڈوکیٹ جنرل رپورٹ ہی نہیں دے رہے، پی ٹی آئی کی قیادت عدالتوں میں پیش ہو رہی ہے، عدلیہ سے بھی قوم کو ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
شیر افضل نے کہا کہ جنہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کا ووٹ دیا قوم انھیں بددعائیں دے گی، صوبائی حکومت نے اعلان کیا تھا سیاسی مقدمات ختم کریں گے وہ ابھی تک نہیں ہوئے، عدلیہ بھی پوچھ رہی ہے حکومت کون سے مقدمات واپس لینا چاہ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں کوئی خلیج نہیں، جنید خان اور ہم نے برے وقتوں میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیا، میرا آنا کسی کے ماتھے پر بل پڑتا ہے مجھے بتا دیں میں نہ آتا، میں نہیں بولتا میری آنکھیں بولتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت ختم ہوچکی، 26ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور بلوچستان و سندھ کےالیکشن کمیشن ممبران کی مدت ملازمت ختم ہوچکی ہے مگر یہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہے۔ کسی ایک نے بھی شکوہ نہیں کیا کہ اسے انٹرا پارٹی الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دیا گیا۔ سب جگہ انٹرا پارٹی انتخابات بلامقابلہ ہوئے صرف بلوچستان میں الیکشنز ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرا پارٹی الیکشن: پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف دوسری نظرثانی درخواست دائر
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے ریکارڈ کا بیک اپ ہمارے پاس موجود تھا، الیکشن کمیشن کے پاس بھی موجود ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو یہ کہا تھا کہ جس وقت اس کیس پر بحث ہوگی اس وقت ہم آپ کو وائسز اور ویڈیوز دکھائیں گے، ہم نے تصاویر تو جمع کرائی ہیں، ویڈیوز ان کے پاس ہیں اس لیے ہم نے درخواست کی ہے کہ انہیں بھی دیکھا جائے کہ کس طرح انٹرا پارٹی الیکشنز ہوئے، جگہ کا انتظام ہوا اور ووٹنگ ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبر بلوچستان و سندھ الیکشن کمیشن کی مدت ملازمت مکمل ہوچکی ہے تاہم یہ ابھی 26 ویں ترمیم کے ذریعے چل رہے ہیں، وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ لیڈر آف اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرکے 3 نام آگے بھیج دیتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیے: انٹرا پارٹی الیکشن کیس: ایف آئی اے کی گاڑی میں ریکارڈ پڑا ہے، واپس کیا جائے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے کہا کہ آئینی تقاضہ یہ ہے کہ 45 دنوں کے اندر اندر یہ آسامی پُر ہو، ہماری طرف سے عمر ایوب اور شبلی فراز نے پارلیمان میں اپوزیشن لیڈرز کی حیثیت سے خط لکھا ہے کہ اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، یہ کمیٹی ابھی تک نہیں بنی ہے، جونہی بنتی ہے ہم چیف الیکشن کمیشن اور ممبران کے لیے نام بھیجیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرا پارٹی الیکشن بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی