جج ہمایوں دلاور سمیت اسلام آباد کے تین سیشن ججز کو گریڈ 21 میں ترقی مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو گریڈ 20 سے گریڈ 21 میں ترقی دے دی۔
ترقی پانے والوں میں جج زیبا چوہدری، جج عبدالغفور اور جج ہمایوں دلاور شامل ہیں۔ اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
یہ نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے رجسٹرار کی جانب سے جاری کیا گیا۔
ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس نے ان ججز کی ترقی کی منظوری دی، جس کے بعد یہ تینوں ججز گریڈ 21 میں فرائض انجام دیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا؛ ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا؛ ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پاس پاکستان میں مواقع سے مستفید ہونے کا یہ موزوں وقت ہے، وزیراعظم عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی عمران خان کی ہدایت پر کے پی میں کڑے احتساب کیلئے تیاریاں مکمل، فورس بنانے کا فیصلہ ترک صدر رجب طیب اردوان کل پاکستان پہنچیں گے وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیارکرلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد گریڈ 21 میں

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز سے قانونی امورکی ذمے داری واپس لے لی گئی

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحق خان سے عدالت کے قانونی امور کی ذمہ داری واپس لے لی گئی اور ان کی جگہ ایڈیشنل جج جسٹس راجا انعام کو قانونی امور کا جج مقرر کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے ڈپٹی رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق جسٹس راجا انعام امین اسلام آباد ہائی کورٹ کے قانونی ونگ کے امور کو سپروائز کریں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جسٹس راجا انعام امین منہاس کو عوامی مفاد میں فوری طور پر قانونی امور کا جج مقرر کیا جاتا ہے۔ 2022ء میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحق کو قانونی ونگ کو سپروائز کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ 7 فروری 2025ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو خط لکھ کر کہا تھا کہ 9 ویں نمبر کے جج جسٹس خادم سومرو کو کمیٹی میں شامل نہیں کر سکتے تھے۔انہوں نے 6 صفحات پر لکھے گئے خط میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے ہائی کورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی میں تبدیلی کو بھی غیر قانونی کہہ دیا تھا۔جسٹس بابر ستار نے خط میں لکھا تھا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے نوٹیفکیشن واپس لیے جائیں، جسٹس بابر ستار نے سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا ذکر کیا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیر آئینی غیر قانونی ہے، بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ جج کے حلف اٹھائے ٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیر قانونی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں نئے تعینات ہونے والے ججز کون ہیں؟
  • سپریم کورٹ ، 6مستقل جج تعینات کرنیکی منظوری 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز سے قانونی امورکی ذمے داری واپس لے لی گئی
  • سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کامعاملہ ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل2 بجے ہوگا
  • علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط، کل کا جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی کا معاملہ، سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط
  • سپریم کورٹ ججز تعیناتی؛ سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط، اہم درخواست بھی کر دی
  • جوڈیشل کمیشن کے رکن سینیٹر علی ظفرکا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
  • صدر سپریم کورٹ بار کی چیف جسٹس سے ملاقات، عدلیہ کی کارکردگی پر گفتگو