مریم نفیس کا شہریت کیلئے بچے کو بیرون ملک جنم دینے کے طعنوں پر کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اداکارہ مریم نفیس نے غیر ملکی شہریت کے لیے بچے کو بیرون ملک جنم دینے کے طعنے دینے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کوئی خرابی یا برائی نہیں۔
مریم نفیس کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے، انہوں نے مارچ 2022 میں امان احمد سے شادی کی تھی۔
مریم نفیس نے حال ہی میں ’بے بی بمپ‘ کے ساتھ برطانوی دارالحکومت لندن سے ویڈیو شیئر کی تو سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
اداکارہ کو پہلے بھی ’بے بی بمپ‘ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم لوگوں کی تنقید کی پرواہ کیے بغیر وہ ’بے بی بمپ‘ کے ساتھ ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتی رہتی ہیں۔
حال ہی میں ان کی جانب سے ’بے بی بمپ‘ کے ساتھ ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد بعض مداحوں نے انہیں طعنے بھی دیے کہ وہ بچے کو غیر ملکی شہریت دلانے کے لیے بیرون ملک بچہ پیدا کرنے جا رہی ہیں۔
اداکارہ نے ایسے طعنے دینے والے صارفین کے میسیجز کے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے انہیں کرارا جواب دیا۔
اداکارہ نے طعنے دینے والے صارفین کے میسیجز کے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے انسٹاگرام اسٹوری میں واضح کیا کہ بچے کی پیدائش کہیں بھی ہو، اسے اس کے والد کی وجہ سے غیر ملکی شہریت مل جاتی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by IMAGES (@dawn_images)
مریم نفیس نے لکھا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بیٹی یا بیٹا کہاں پیدا ہوئے، اگر ان کا والد کسی بھی دوسرے ملک کا شہری ہوگا تو بچے کو از خود شہریت مل جائے گی۔
اداکارہ نے مزید لکھا کہ اس بات میں کوئی برائی یا خرابی بھی نہیں ہے کہ کوئی کہاں بچے کو جنم دینا چاہتا ہے۔
ساتھ ہی مریم نفیس نے تنقید کرنے والے صارفین کو خاموش رہنے اور خاموشی سے بیٹھ جانے کی تلقین بھی کی۔
View this post on InstagramA post shared by Mariyam Nafees Amaan (@mariyam.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مریم نفیس نے نے والے کے ساتھ بچے کو
پڑھیں:
ویزا فری انٹری ، بیرون ملک جانے کے خواہشمندوں کیلئے بڑی خوشخبری
جاپان نے 71 ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری کے ساتھ ساتھ ایک نئے الیکٹرانک ٹریول اتھارائزیشن سسٹم (JESTA) کے اجراء کا اعلان کیا ہے، جو اب 2028 میں متعارف کروایا جائے گا۔
یہ نظام ابتدائی طور پر 2030 میں لانچ کرنے کا منصوبہ تھا، مگر اب اسے دو سال پہلے نافذ کیا جا رہا ہے۔ یہ اعلان جاپان کے وزیر انصاف کیسوکے سوزوکی نے 23 اپریل کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’ہم امریکا کے ESTA کی طرز پر اپنا نظام 2028 تک لاگو کرنا چاہتے ہیں تاکہ بین الاقوامی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بہتر انداز میں منظم کیا جا سکے۔‘
’جیسٹا‘ متعارف کرانے کی وجوہات میں سرحدی تحفظ کو مضبوط کرنا، سفر سے قبل مسافروں کی معلومات کی جانچ پڑتال، امیگریشن عمل کو تیز اور آسان بنانا، ایئرپورٹس پر قطاروں میں کمی اور جدید خودکار نظام کے ذریعے فوری پراسیسنگ شامل ہیں۔ ’جاپان الیکٹرونک سسٹم فار ٹریول آتھورائیزیشن‘ کے تحت ویزا فری ممالک کے مسافروں کو جاپان روانگی سے پہلے ایک آن لائن درخواست مکمل کرنا ہوگی، جس میں درج ذیل معلومات دینا ضروری ہوگا۔
سفر کا مقصد، قیام کی مدت، رہائش کی تفصیلات اور ذاتی شناختی معلومات۔ درخواست کی منظوری کے بعد مسافروں کو ایک ڈیجیٹل اجازت نامہ جاری کیا جائے گا، جو عام طور پر 90 دن کے مختصر قیام کے لیے کارآمد ہوگا۔ جن افراد کی درخواستیں مسترد ہوں گی، وہ جاپان کے لیے پرواز پر سوار نہیں ہو سکیں گے۔ یہ نظام ان 71 ممالک اور خطوں کے شہریوں پر لاگو ہوگا جنہیں فی الحال جاپان میں داخلے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں۔ ان میں انڈورا، ارجنٹائن، آسٹریلیا، آسٹریا، بہاماس، بارباڈوس، بیلجیئم، برازیل، برونائی، بلغاریہ، کینیڈا، چلی، کوسٹا ریکا، کروشیا، قبرص، چیک ریپبلک، ڈنمارک، ڈومینیکن ریپبلک، ایل سلواڈور، ایسٹونیا، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، ہانگ کانگ، ہنگری، آئس لینڈ، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اسرائیل، اٹلی، لٹویا، لیسوتھو، لیختن اسٹائن، لتھوانیا، لکسمبرگ، مکاؤ، ملیشیا، مالٹا، ماریشس، میکسیکو، موناکو، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، نارتھ میسیڈونیا، ناروے، پانامہ، پولینڈ، پرتگال، قطر، رومانیہ، سان مارینو، سربیا، سنگاپور، سلوواکیہ، سلووینیا، جنوبی کوریا، اسپین، سورینام، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، تائیوان، تھائی لینڈ، تیونس، ترکی، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکا، اور یوروگوئے شامل ہیں۔ جیسٹا سے مسافروں کو خودکار نظام سے امیگریشن کے تیز تر عمل، ایئرپورٹس پر بھیڑ میں نمایاں کمی، قبل از روانگی سکیورٹی چیک کے ذریعے بہتر تحفظ اور سیاحتی پالیسیوں کی بہتری کے لیے معیاری ڈیٹا کی دستیابی جیسے فوائد حاصل ہوں گے۔یہ اقدام جاپان کے اس وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد سنہ 2030 تک سالانہ 60 ملین غیر ملکی سیاحوں کی میزبانی کرنا ہے، اور جاپان کو عالمی سیاحتی نقشے پر ایک نمایاں مقام دلانا ہے۔