میاں نواز شریف کی اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقاتیں، میاں صاحب نے کیا ہدایات جاری کیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف آج کل پنجاب کے مختلف ڈویژن کے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور اب تک تقریباً 15 کے قریب اضلاع کے ایم پی ایز سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
میاں نواز شریف ہر ضلع کے ایم پی اے سے مسلم لیگ ن کے ووٹ بنک اور پنجاب حکومت کی طرف سے شروع ہونے والے مختلف پراجیکٹس اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے گفت و شنید کر رہے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی چوہدری امجد علی جاوید نے کہا کہ میاں نواز شریف نے بلدیاتی الیکشنز کی تیاریوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی ہے اور بتایا ہے کہ جلد پنجاب اسمبلی سے اس بل کو منظور کروا لیا جائے گا اور اس کے بعد الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی ہو جائے گا، میاں صاحب نے ہدایت کی کہ ارکان اپنی اپنی تیاریاں کریں۔
یہ بھی پڑھیے: میڈیا سے دور نواز شریف کی آج کل جاتی امرا میں کیا مصروفیات ہیں؟
میاں امجد علی جاوید نے بتایا کہ میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ پنجاب کے اندر بلدیاتی الیکشن ہونے چاہیے، بلدیاتی نظام ہوگا تو مسلم لیگ ن بہتر انداز میں شہروں اور دیہاتوں میں ترقیاتی کام کر سکے گی۔
امجد علی جاوید نے بتایا کچھ ارکان اسمبلی کے تحفظات تھے کے ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن پر عوام میں اس بات کا غم و غصہ ہے کہ ہمارے کاروبار تباہ کیے جارہے ہیں، اس پر میاں نواز شریف نے ہدایت جاری کی ناجائز تجاوازت کا معاملہ بڑے شہروں کی حد تک ٹھیک ہے، چھوٹے شہر یا دیہاتوں میں پہلے ماڈل گاؤں تیار کیے جائیں، جہاں ناجائز تجاوازت کے خلاف آپریشن ہو وہاں ترقیاتی کام بھی فوری ہونے چائیں، پہلے دو ماڈل گاؤں تیار کریں اور لوگوں کو دیکھائیں کہ ناجائز تجاوازت کا آپریشن آپ لوگ کے لیے کیے جارہے ہیں، ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے تو حکومت کو آپریشن کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ارکان اسمبلی نے اس بات کی طرف میاں نواز شریف کی توجہ مبذول کروائی کہ صوبائی حکومت کی پنجاب بھر میں جو سرکاری مارکیٹس یا دوکانیں ہیں حکومت ان کی نیلامی کرنے یا دوبارہ ٹینڈر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے کاروباری حضرات میں ایک تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ نئے ٹینڈرنگ میں کرایوں میں دو ہزار فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس مسئلے پر میاں نواز شریف نے رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی جو ان تمام معاملات کو دیکھے گی۔
یہ بھی پڑھیے: مریم نواز نے مری ڈویلپمنٹ پلان کی منظوری دیدی، شہر کو عوام کے لیے بہترین بنائیں گے، وزیراعلیٰ پنجاب
ضلع بھکر سے ایک رکن اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میاں نواز شریف کے تمام ڈویژنز کے ارکان سے ملنے کا مقصد مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا اندازہ لگانا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں پارٹی کے بارے میں عوامی رائے کیا ہے، جو ترقیاتی کام ہو رہے اور ناجائز تجاوازت کے خلاف آپریشنز ہو رہے ہیں اس حوالے سے عوام کیا کہہ رہے ہیں؟
ارکان اسمبلی نے میاں نواز شریف سے ملاقات میں حکومت کے کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام حکومتی اقدامات کو پسند کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت تجاوزات مریم نواز نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت تجاوزات مریم نواز نواز شریف ناجائز تجاوازت میاں نواز شریف مسلم لیگ ن رہے ہیں
پڑھیں:
حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
وفاقی حکومت نے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیےارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جب کہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جب کہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔
وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جب کہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جب کہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔