حماس نے تمام یرغمالوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی معاہدے منسوخ کیا جاسکتاہے.صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس نے ہفتے تک تمام یرغمالوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کی تجویز دیں گے جس کے بعد بہت تباہی آئے گی. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی بات کریں گے صدر ٹرمپ نے حماس کی جانب سے گزشتہ ہفتے رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی صحت اور یرغمالوں کی رہائی سے متعلق حماس کے حالیہ اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا.
(جاری ہے)
حماس کے عسکری ونگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عمل اگلے اعلان تک معطل کر رہے ہیں حماس کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے شمالی غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی میں تاخیر ہوئی ہے. صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہفتے کو دن 12 بجے تک تمام یرغمالوں کی واپسی نہ ہوئی تو وہ تمام معاہدے اور شرطیں ختم کرنے کا کہیں گے اور پھر تباہی ٹوٹے گی صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کو ہفتے کے دن بارہ بجے تک تمام یرغمالوں کو چھوڑ دینا چاہیے انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ یرغمالوں کو تھوڑا تھوڑا کر کے چھوڑنے کے بجائے تمام کو ایک ساتھ چھوڑا جائے اور وہ تمام یرغمالوں کی واپسی چاہتے ہیں. صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر مصر اور اردن نے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہ کیا تو وہ ان کی امداد روک سکتے ہیں انہوں نے بتایاکہ وہ آج اردن کے بادشاہ سے ملیں گے اس سے قبل صدر ٹرمپ نے امریکی نشریاتی ادرے ”فاکس نیوز“ کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ان کے خیال میں وہ مصر اور اردن کے ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کے معاملے پر ڈیل کر سکتے ہیں جس کے تحت امریکہ ان ممالک کو سالانہ اربوں ڈالر دے گا جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی واپس غزہ میں آنے کا حق رکھتے ہیں؟اس پرانہوں نے کہا کہ نہیں وہ ایسا نہیں کریں گے کیوں کہ ان کے پاس بہتر گھر ہوں گے. صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہے ہیں کیوں کہ غزہ کو دوبارہ رہنے کے قابل بنانے میں برسوں لگیں گے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے واشنگٹن کے دورے پر آنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد تجویز دی تھی کہ غزہ سے فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے گا اور امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کے لیے امریکہ، مصر اور قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک حماس نے 21 یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیل کی جیلوں میں قید لگ بھگ 730 فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی ہے تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمالی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی معاہدے تمام یرغمالوں یرغمالوں کو یرغمالوں کی ٹرمپ نے کہا نے کہا کہ کو رہا
پڑھیں:
معاہدے کی خلاف ورزی،حماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی،ہر قسم کی صورتحال کیلیے تیار ہیں‘ اسرائیل
غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /صباح نیوز) اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پرحماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ ہر قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہیں ۔ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی ملکیت میں غزہ ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ ہوگی‘ حماس کوواپس نہیں آنے دیںگے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر حماس نے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ گزشتہ 3 ہفتے کے دوران مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جن میں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر کرنا اور ان پر بمباری کرنا بھی شامل تھا‘ متعدد علاقوں میں طے شدہ طریقے کے مطابق امداد بھی نہیں پہنچائی گئی جبکہ مزاحمتی گروہوں نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ ان وجوہات کے باعث ہفتے کے روز یعنی 15 فروری 2025ء کو اسرائیلی یرغمالیوں کی ہونے والی رہائی کو اگلے احکامات تک روک دیا گیا ہے‘ یہ رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے میں طے شدہ نکات پر عمل نہیں کرتا اور اس حوالے سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرتا‘ جب تک اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتا رہے گا تب تک وہ بھی معاہدے پر عمل درآمد کریں گے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں ، لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کے کچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں‘ حماس کو غزہ میں واپسی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ گفتگو نیشنل فٹ بال لیگ سپر بال چیمپین شپ میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے اپنے طیارے ائر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ امریکی صدر نے کہا کہ میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہوں، جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے، دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کر سکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ حماس واپس نہ آسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے‘ یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے، بقیہ جگہ کو مسمار کر دیا جائے گا، سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے امکان کے لیے تیار ہیں ، لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہاکہ میرے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنے والے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانے کی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ حماس واپس آئے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کے طور پر سوچیں اور ریاستہائے متحدہ امریکا اس کا مالک بننے جا رہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ بہت آہستہ آہستہ ایسا کریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے، ہم اسے تیار کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خیال رکھیں گے فلسطینیوں کا قتل نہ ہو، مشرق وسطیٰ فلسطینیوں کو بسانے پر آمادہ ہوگا، سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے بات کروں گا، تعمیر نو کے لیے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو حصہ دے سکتے ہیں، غزہ کو مستقبل کے لیے اچھا مقام بنائیں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے صدر ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس منصوبہ پر بات چیت ناقابل قبول ہے۔ ترک صدر نے ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تباہ حال غزہ کے بارے میں امریکی صدر نے جو کچھ کہا ہے اس پر بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ کسی میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو آبائی زمین سے بیدخل کرسکے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشک نے غزہ خریدنے اور اس کی ملکیت سے متعلق ٹرمپ کے تازہ ترین بیان کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ ایسی جائیداد نہیں ہے جسے خریدا اور فروخت کیا جائے، یہ ہماری مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے اور فلسطینی نقل مکانی کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے۔ اسرائیلی صدر ائزک ہرزوگ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک میں منتقل کرنے کی تجویز پر عرب ممالک کے سربراہوں کے ساتھ بات چیت شروع کریں گے۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق فاکس نیوز کو انٹرویو میں اسرائیلی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی صدر غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی بات نہیں کر رہے۔ اسرائیلی صدر نے فلسطین کے پڑوسی ممالک پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کا متبادل حل پیش کریں‘ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سب سے پہلے اردن کے بادشاہ اور مصر کے صدر، اور میرے خیال میں سعودی عرب کے ولی عہد سے بھی ملاقات کریں گے کیونکہ یہ امریکا کے ایسے شراکت دار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران 2 خواتین کو شہید کردیا، جن میں سے ایک حاملہ خاتون تھیں۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور اسی دوران 2 خواتین شہید ہوگئیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پیر کو فلوریڈا سے نیو اورلینز سفر کے دوران ائر فورس ون میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدرنے کہا کہ وہ امریکا میں اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر25 فیصد درآمدی ٹیکس عاید کریں گے‘اگر وہ ہم سے وصولی کرتے ہیں، تو ہم بھی ان سے وصولی کریں گے‘ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا رکھتے ہوئے 9 فروری کو خلیج امریکا کا دن منانے کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیے۔ امریکا میں درآمد کیا جانے والا بیشتر اسٹیل کینیڈا اور میکسیکو سے آتا ہے جبکہ کینیڈا ہی ایلومینیم کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ میکسیکو کا کہنا ہے کہ امریکا قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹیل کی درآمد پر ٹیکس عاید کرنے کے بیان کی وجہ سے جنوبی کوریا کی بڑی اسٹیل اور کار ساز کمپنیوں کے حصص میں گراوٹ آئی ہے، جنوبی کوریا امریکا کو اسٹیل کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ان کی حکومت اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمد پر ٹیکسز سے استثنا حاصل کرنے کے لیے امریکا سے بات کرے گی۔