پی ٹی آئی میں گروپنگ کی کوئی گنجائش نہیں، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
جلسے سے متعلق رپورٹس مانگی ہیں، غیر تسلی بخش کارکردگی والوں کو آگے جانے نہیں دوں گا، میڈیا سے گفتگو
تحریکِ انصاف خیبر پختون خوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں گروپنگ کی کوئی گنجائش نہیں۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ صوابی جلسہ کامیاب تھا، جلسے سے متعلق رپورٹس مانگی ہیں، غیر تسلی بخش کارکردگی والوں کو آگے جانے نہیں دوں گا۔
جنید اکبر نے کہا کہ پارٹی میں رہنا ہے تو محنت کرنی ہو گی، شکیل خان ایماندار شخص ہیں، ان کے ساتھ اب بھی کھڑا ہوں، شکیل خان کے حق کے لیے بولوں گا چاہے کسی کو اچھا لگے یا برا۔ انہوں نے کہا کہ صوابی کے جلسے میں توقعات سے زیادہ لوگ آئے۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ اراکینِ اسمبلی کو جلسے کے لیے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے تھے؟ جنید اکبر نے کہا کہ اگر کسی نے یہ کہا کہ مجھے فنڈز نہیں دیے گئے تو وہ سیاست چھوڑ کر دکان کھول لے، پیسوں سے سیاست کرنے والے لوگ پارٹی کے نام پر دھبہ ہوں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ محنت نہ کرنے والوں کا راستہ روکنے کے لیے ہر حد تک جاؤں گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جنید اکبر کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں