آئی ایم ایف وفد کی سپریم کورٹ آمد: بانی پی ٹی آئی کا خط ملا، مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد جو اس وقت گورننس اور کرپشن ڈائیگنوسٹک اسسمنٹ (جی سی ڈی اے) کر رہا ہے، اس نے چیف جسٹس سے سپریم کورٹ میں ملاقات کی ہے۔ ذرائع کے مطابق چھ رکنی وفد نے عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا، چیف جسٹس نے عدالتی امور میں بہتری کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدینے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ آج آٸی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کی ہے، بانی پی ٹی آٸی کے خط کے بارے میں بھی بات کروں گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آٸی ایم ایف کو بتایا آپ بہترین وقت پر آئے ہیں، آٸی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز اور نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق آٸی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی راٸٹس پر تجاویز دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پر بھی بات کروں گا، میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں نے وفد کوبتایا یہ ہمارا کام نہیں ہے آپ کو ساری تفصیل بتائیں، میں نے وفد کونیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا، میں نے وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ وفد نے کہا ہم معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، جس پر میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا، وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا، وزیراعظم کو پیغام دیا کہ ان کے خط کا جواب نہیں دوں گا، اپوزیشن لیڈر نے بھی رابطہ کیا ہے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے، ہم سے یہ توقع نہ کرے کہ ایک ہی میٹنگ میں سارے جواب ملیں گے۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ بانی پی ٹی آٸی کا خط بھی ملا ہے، خط کے اٹھائے گٸے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، 184 تھری کا معاملہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف وفد کی سرگرمیاں
خیال رہے کہ پیر کے روز آئی ایم ایف وفد نے فیڈرل لینڈ کمیشن، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹرنگ فنانسنگ آف ٹیررزم اتھارٹی (AML/CFT) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا جائزہ لیا۔ اس دوران وفد کو کرپشن کے خلاف اقدامات اور مالی جرائم کی روک تھام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جبکہ مشکوک مالی لین دین اور منی لانڈرنگ کے سدباب سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف وفد نے حکومت میں کرپشن کے خدشات پر تحقیقات کیں اور زمینوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے موثر اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے وفد کو ڈیجیٹلائزیشن، اسمگلنگ کی روک تھام اور ٹیکس چوری کے خلاف اقدامات پر بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔ وفد نے فیڈرل لینڈ کمیشن اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ ساتھ کابینہ ڈویژن، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کے مطابق تین رکنی وفد کے شیڈول میں وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف وفد چھ اہم حکومتی شعبوں میں کرپشن کے خطرات کا جائزہ لے گا، جن میں مالیاتی حکمرانی، مرکزی بینک کی گورننس و آپریشنز، مارکیٹ ریگولیشن اور قانون کی حکمرانی شامل ہیں۔ یہ وفد 14 فروری تک پاکستان میں موجود رہے گا۔
جی سی ڈی اے رپورٹ میں کرپشن کے خطرات سے نمٹنے اور گورننس و شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات دی جائیں گی، جو حکومت کو شفافیت کے فروغ، اداروں کی صلاحیت بڑھانے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول میں مدد دے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف وفد چیف جسٹس نے آٸی ایم ایف نے وفد کو کرپشن کے کے مطابق آگاہ کیا وفد نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
صدر سپریم کورٹ بار کی چیف جسٹس سے ملاقات، عدلیہ کی کارکردگی پر گفتگو
اسلام آباد:سپریم کورٹ بار کے میاں رؤف عطا نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق سے اہم ملاقات کی اور اس دوران عدلیہ کی مجموعی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ججوں کی تقرری کے حوالے سے حالیہ اقدامات کو سراہا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا کے ہمراہ صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطا اللہ لانگو بھی ملاقات میں موجود تھے اور دونوں ملاقاتوں میں عدلیہ کی مجموعی کارکردگی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس پاکستان کی عدلیہ کے مؤثر کام کے لیے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔
میاں رؤف عطا نے چیف جسٹس آف پاکستان کے بطور چیئرمین جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے کردار کو بھی سراہا اور کہا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حالیہ تقرریاں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سے ملاقات میں صدر سپریم کورٹ بار نے حالیہ تقرریوں کو سراہا اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ نئے ججز انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی میں معاون ثابت ہوں گے، ججز عام شہریوں کو درپیش مشکلات میں کمی لائیں گے۔