دین اسلام اور ا من و سلامتی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام دنیا کا ایسا مذہب ہے جو انسانیت کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے جس نے تمام حقوق اس کی حیثیت کے مطابق رکھ دیئے،اسلام امن سلامتی و آشتی کا دین ہے جس میں کوئی جبر نہیں،اتنا آسان مذہب کوئی نہیں جتنا اسلام ہے،ہماری روزمرہ زندگی میں جو ہم وقت گزارتے ہیں ہر طرح کی ہماری رہنمائی اسلام ہی کرتا ہے اور ہمیں اچھی زندگی گزارنے کے اصول بتا تا ہے اگر ہم صحیح معنوں میں اسلامی تعلیمات اور سنت نبویؐ پر عمل کریں تو ہماری زندگی جنت بن جائے، جب سے ہم نے اسلامی تعلیمات اور نبی کریمﷺ کے اسوئہ حسنہ کو چھوڑا ہے اس وقت سے آسیب، مصائب، مشکلات اور پریشانیوں نے ہمیں آگھیرا ہے، اسلام محض عبادات کا نام نہیں ہے، اسلام انسانی زندگی کے جملہ معمولات اور معاملات کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے، یہ واحد الہامی دین ہے جو انسان کو سونے، اٹھنے، جاگنے، کاروبار کرنے، دوسروں کے ساتھ معاملات کرنے کی مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے، قرآنی انسائیکلوپیڈیا کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ زندگی کو درپیش کوئی معاملہ اور شعبہ ایسا نہیں ہے جس میں قرآن مجید انسانیت کو رہنمائی مہیا کرتا نظر نہیں آتا آج مسلم امہ کا سب سے بڑا مسئلہ قرآن و سنت کے مطالعہ سے دوری ہے، ہم سنی سنائی باتوں پرجب عمل کرتے ہیں تو یہیں سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، ہر مسلمان پر یہ لازم ہے کہ وہ باقاعدگی کے ساتھ قرآن و سنت کا مطالعہ بھی کرے اور آیات ربانی کے حوالے سے غور و فکر اور تدبر سے کام لے، اسلام میں نیکی کا جو جامع تصور پیش کیا گیا ہے، اس میں خدمت خلق، حقوق انسانیت،رہن سہن اور معاشرت بھی ایک لازمی حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں نیکی صرف یہی نہیں کہ آپ لوگ اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لیں بلکہ اصل نیکی تو یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (اللہ کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے، اللہ کی محبت میں اپنامال قرابت داروں،یتیموں،محتاجوں، مسافروں، سوال کرنے والے(حقیقی ضرورت مندوں)اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور جب کوئی وعدہ کریں تو اسے پورا کرتے ہیں۔ سختی، مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی متقی ہیں۔(البقرہ 2:177)
حضور ﷺنے ا رشاد فرمایا،کامل مومن وہ ہے جس کی ایذا سے لوگ مامون و محفوظ ہوں۔(بخاری) نیز یہ بھی فرمایا،بہترین انسان وہ ہے جس سے دوسرے انسانوں کو فائدہ پہنچے(کنز العمال)حضور ﷺنے ارشاد فرمایا،ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں، ملاقات ہونے پر سلام کرنا،چھینک آنے پر رحمت کی دعا، دینا بیماری میں عیادت کرنامرنے پر جنازے میں شرکت کرنا ،جو اپنے کوپسند ہو، وہی اپنے مسلمان بھائی کے لیے پسند کرنا(ترمذی) حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایا، بنی اسرائیل میں ایک بدکار عورت ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے سے جنت میں چلی گئی جب کہ بنی اسرائیل ہی کی ایک پارسا عورت ایک بلی کو محبوس کرکے بھوک پیاس سے ماردینے کے سبب جہنم رسید ہوئی (ترمذی)حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایاجس کسی کا کوئی غلام ہو تو اس غلام کو وہی لباس پہنائے جو خود پہنتا ہے، وہی کھانا کھلائے جو خود کھاتا ہے۔اس کے ذمہ اتنا کام نہ لگائے جو اس پرغالب آئے،(اگروقتی ضرورت سے)ایسا کیا تو پھر اس کا ہاتھ بٹائے(بخاری و مسلم) مزید فرمایاجب تم میں سے کسی کاخادم اس کو آگ کی گرمی اور دھویں سے بچا کر اس کے لئے کھاناتیار کرے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بٹھاکر کھانا کھلا!ورنہ کم از کم ایک لقمہ اس کے منہ میں ڈال دو(ترمذی) رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا، اپنے آنے والے خلیفہ کو وصیت کرتاہوں، اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ مسلمانوں کے بڑوں کا احترام کرے۔ چھوٹوں پر شفقت کرے۔ علما ء کی تعظیم کرے۔ کسی کوتکلیف دے کر ذلیل نہ کرے۔ اپنا دروازہ ان کے لئے بند نہ کرے، یہاں تک کہ کمزوروں پر طاقت ور ظلم کرنے لگ جائیں (سنن کبری للبیہقی)حضور ﷺ نے ارشاد فرمایاتم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے حق میں بہترین ہو۔(سنن ترمذی،صحیح ابن حبان) حضور ﷺنے ارشاد فرمایاجودنیامیں کسی مصیبت زدہ سے کسی دنیاوی تکلیف اور مصیبت کودور کردے (یا دورکرنے میں مددکردے) تو اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن اخروی مصیبت کو ہٹادیں گے نیز جودنیا میں مشکلات میں گھرے ہوئے کسی شخص کے لئے آسانی پید ا کرنے کی کوشش کرے تواللہ تعالیٰ اس کے لئے (دونوں جہاں کی) آسانیاں پیدا فرمادیں گے اوراللہ تعالیٰ اس بندے کی مسلسل مدد فرماتے ہیں جو کسی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے(ترمذی)
رسول اللہﷺ نے جو مربوط نظام،انسانی حقوق کا پیش کیا، وہ زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے، جن میں احترام انسانیت، بشری نفسیات ورجحانات اور انسان کے معاشرتی، تعلیمی، شہری، ملکی، ملی، ثقافتی، تمدنی اورمعاشی تقاضوں اور ضروریات کا مکمل لحاظ کیاگیا ہے، حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے اتنی اہمیت دی ہے کہ اگر کسی شخص نے دنیا میں کسی کا حق ادا نہیں کیا تو آخرت میں اسے ادا کرنا پڑے گا، ورنہ سزا بھگتنی پڑے گی،انسانی جان ومال اور عزت وآبرو کی حفاظت انسانی حقوق میں سب سے پہلا اور بنیادی حق ہے، اس لئے کہ جان سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ بعثت نبویؐ سے قبل انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہ تھی، سب سے پہلے رسول اللہﷺ نے انسانی جان کا احترام سکھایا، ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا،دہشت گردی، انتہاپسندی، بدامنی اور قتل وغارت گری کی بنا پر انسان کا جو حق سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے،وہ اس کی زندگی اور احترام انسانیت کا حق ہے۔اسی طرح اسلام نے تمام قسم کے امتیازات اور ذات پات، نسل، رنگ، جنس، زبان، حسب و نسب اور مال و دولت پر مبنی تعصبات کو جڑ سے اکھاڑ دیا اور تمام انسانوں کو ایک دوسرے کے برابر قرار دیا،خواہ وہ امیر ہوں یا غریب، سفید ہوں یا سیاہ، مشرق میں ہوں یا مغرب میں، مرد ہوں یا عورت اور چاہے وہ کسی بھی لسانی یا جغرافیائی علاقے سے تعلق رکھتے ہوں۔آج ہمارا اصل المیہ یہ ہے کہ قرآن کریم کی تعلیمات سے ہم خود بھی آگاہ نہیں ہیں اور دنیا کو بھی ان سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہمیں صحیح طور پر محسوس نہیں ہو رہی ورنہ حقوق کا جو جامع اور متوازن تصور دین اسلام نے دیا ہے دنیا کے کسی نظام میں اس کا کوئی متبادل نہیں ہے،آئیے! اسلام کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں ان شا ء اللہ ہماری زندگی سہل ہو جائے گی اور مشکلات و پریشانیاں ختم ہو جائیں گی اور زندگی جنت نظیر بن جا ئے گی،اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین اسلام کی آفاقی تعلیمات اور نبی کریمﷺکے اسوئہ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ﷺنے ارشاد فرمایا نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی کرتے ہیں کرتا ہے کے لئے پر اور
پڑھیں:
ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ (ن ) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ سیاسی مسائل کو اسٹیبلشمنٹ سے گفتگو کرکے حل کرلیں گے،سیاسی مسائل صرف اس وقت حل ہوں گے جب سیاسی قیادت ٹیبل پر بیٹھے گی، جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی.(جاری ہے)
نجی ٹی وی سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی. مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن عمران خان کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمٹ سے ہی بات کرنی ہے. انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں. ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی.